Express News:
2025-08-09@23:29:11 GMT

دھرتی جنگ نہیں امن چاہتی ہے

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

وہ جو کائنات کا رنگ، دھرتی کی ہریالی، سمندرکی وسعت اور آسمان کی نیلاہٹ دیکھ کر خاموشی سے سوچتے ہیں کہ ہم کہاں سے آئے اورکہاں جا رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ امن فقط ایک سیاسی نعرہ نہیں بلکہ انسان کی بقا کی شرطِ اول ہے۔

یہ زمین جو ہماری ماں ہے، لاکھوں کروڑوں برس پہلے وجود میں آئی اور ہم ابھی تک یہ نہیں سمجھ سکے کہ وہ کون سے عوامل تھے جنھوں نے ماضی کی عظیم تہذیبوں کو مٹی میں ملا دیا اور وہ جانور جو کبھی اس دھرتی کے بادشاہ تھے، کیوں نابود ہو گئے۔


ہم صرف موجودہ لمحے میں زندہ ہیں اور اکثر تاریخ کو نظرانداز کرتے ہوئے خود کو ناقابلِ شکست سمجھ بیٹھتے ہیں۔ کچھ دن پہلے بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے سامنے ایٹمی طاقت کے بدمست گھوڑوں پر سوار تھے، ایک چنگاری، ایک غلطی اور ایک ایسا طوفان اٹھتا جو نسلِ انسانی کو برباد کر سکتا تھا۔

آج پھر روس اور یوکرین کی سرحدوں پر موت رقص کر رہی ہے۔دنیا کے طاقتور حکمران اپنے محلات سے جھانکتے ہوئے جنگ کے شعلوں کو تماشا سمجھتے ہیں، جیسے شطرنج کی بساط پر بس مہرے بدلنے کا کھیل ہو لیکن اُن مہروں میں بسنے والے انسان ہیں، بچے، مائیں، مزدور، طالبعلم اور بزرگ جن کے لیے ہر جنگ ایک قیامت ہوتی ہے۔

کبھی روم کی سلطنت تھی، کبھی مغلوں کا جاہ وجلال، کبھی نازیوں کا غرور، کبھی سامراجی قوتوں کا ظلم، آج اُن کے نقش بھی مٹ چکے ہیں، وقت کا صحیفہ اُن کے اقتدار کے دنوں کو محض عبرت کی کہانیوں میں بدل چکا ہے۔ تاریخ یہ سبق بار بار دیتی ہے کہ جو لوگ پوری دنیا کو زیرِنگیں کرنا چاہتے ہیں، انھیں آخرکار خاک ہونا پڑتا ہے، مگر افسوس کہ یہ سبق آج کے حکمران پڑھنے کے لیے تیار نہیں۔

ہماری اس دنیا کو آج جتنے خطرات لاحق ہیں، اُن میں سب سے بڑا خطرہ یہی ہے کہ ہم نے امن کوکمزوری اور جنگ کو طاقت کا نشان سمجھ لیا ہے۔ ہم نے ہتھیاروں کی دوڑکو ترقی اور امن کی بات کو بزدلی کا طعنہ بنا دیا ہے۔ آج ترقی یافتہ ممالک ہتھیار بیچ کر معیشت سنوار رہے ہیں اور کمزور ملک اُن ہتھیاروں کے بوجھ تلے دب کر بنیادی ضروریات سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

ایسے میں اگر کوئی امن کی بات کرتا ہے تو اُسے خام خیالی یوٹوپیا یا نادان کہہ کر نظرانداز کر دیا جاتا ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ انسان کی اصل ضرورت روٹی، پانی، مکان، دوا، تعلیم اور عزت ہے۔ امن ان سب کا دروازہ ہے، جنگ ہر دروازہ بند کردیتی ہے۔

ہم کب سمجھیں گے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ ہم کب سیکھیں گے کہ بندوق سے کبھی سکون نہیں آیا۔ ہم کب سوچیں گے کہ نفرت کی زمین پر کبھی محبت کے پھول نہیں کھلتے۔آج اگر دنیا کے حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے اگر انھوں نے اپنے اقتدار کی ہوس کو انسانیت پر غالب رکھا تو ایک چھوٹی سی غلطی پوری دنیا کو برباد کرسکتی ہے اور اس سانحے کے بعد پھرکوئی باقی نہ رہے گا، یہ کہنے کو کہ ہم نے خبردار کیا تھا۔

ہم جو آج یہاں بیٹھے لکھ رہے ہیں، بول رہے ہیں، سانس لے رہے ہیں یہ سب کچھ اس لیے ممکن ہے کہ کوئی جنگ ابھی ہمارے دروازے تک نہیں پہنچی لیکن اگر ہم نے امن کے دیپ نہ جلائے، اگر ہم نے جنگ کے خلاف آواز بلند نہ کی تو وہ دن بھی دور نہیں جب ہم صرف ماضی کی یادوں میں زندہ رہیں گے اور ہمارے بچے صرف یہی پوچھتے رہ جائینگے کہ وہ دنیا کہاں گئی جو کبھی خوبصورت تھی، جو کبھی ہنستی تھی جو کبھی رنگوں سے بھری تھی۔

خدارا، ان انسانوں کو سکون سے جینے دو، جن کی زندگی پہلے ہی غموں سے بھری ہے۔ ایک غریب آدمی کے پاس پہلے ہی روٹی کا مسئلہ، دوا کی کمی اور تعلیم کا فقدان ہے اور اگر اس پر جنگ بھی مسلط کر دی جائے تو اُس کو سانس لینا بھی دشوار ہو جائے گا۔

امن انسان کا بنیادی حق ہے، یہ کسی طاقتور کی خیرات نہیں، یہ زمین صرف بادشاہوں کی اور حکمرانوں کی جاگیر نہیں، یہ مزدور کی بھی ہے، کسان کی بھی ہے، شاعرکی بھی ہے اور ایک عام انسان کی بھی۔ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک ایسا جہاں چھوڑنا ہے، جس میں وہ خواب دیکھ سکیں نہ کہ پناہ گاہیں تلاش کرتے پھریں۔

جنگ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وہ صرف جسموں کو ہی نہیں ذہنوں اور روحوں کو بھی زخم دیتی ہے۔ جو بچ جاتے ہیں وہ بھی اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں۔ دنیا کے وہ علاقے جہاں دہائیوں سے جنگ جاری ہے، اُن کے بچوں کی آنکھوں میں بچپن نہیں خوف ہوتا ہے جسے اسکول میں ہونا چاہیے وہ پناہ گاہ میں ہوتا ہے، جسے استاد کے سوالوں کے جواب دینے چاہیے وہ گولے اور بم گنتا ہے۔

امن کوئی مہنگا سودا نہیں، جنگ ہے جو مہنگی پڑتی ہے، تباہی لاتی ہے، پچھتاوے چھوڑتی ہے، امن وہ شجر ہے جس کی جڑیں انصاف میں ہیں، اگر ہم واقعی امن چاہتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے اس نظامِ پر سوال اٹھانا ہوگا جو چند ملکوں کی طاقت اور ہزاروں انسانوں کی کمزوری پر قائم ہے۔

یہ جو سرمایہ داری کا نظام ہے جس نے دنیا کو منڈیوں میں بانٹ رکھا ہے وہی تو ہے جو جنگ کو ہوا دیتا ہے۔ اسلحہ بیچنے والے تیل پر قبضہ کرنیوالے سستی مزدوری کے لیے ملکوں کو عدم استحکام میں رکھنے والے یہی اصل دشمن ہیں، ان کے خلاف اگر ہم آواز نہیں اٹھاتے تو امن کا خواب محض ایک خواب ہی رہے گا۔شاعر، ادیب، دانشور، استاد، طالب علم سب کو مل کر اس شورش زدہ دنیا میں امن کا علم اٹھانا ہوگا۔ ہمیں وہ دیے جلانے ہوں گے جو نفرتوں کی آندھیوں میں بھی بجھنے نہ پائیں۔

ہمیں وہ حرف لکھنے ہوں گے جو بارود کی مہک کو شکست دے سکیں۔آج اگر کوئی یہ کہے کہ ہم بار بار امن کی بات کیوں کرتے ہیں تو اسے بتانا ہوگا کہ ہم اس لیے کرتے ہیں کیونکہ ابھی تک انسان نے کچھ نہیں سیکھا۔ اگر سیکھ لیا ہوتا تو آج بھی فلسطین خون میں نہ نہا رہا ہوتا، یمن میں بچے بھوک سے نہ مر رہے ہوتے، افریقہ میں زمینیں ہتھیائی نہ جا رہی ہوتیں اور برما ،کشمیر، یوکرین، سوڈان، غزہ میں انسانی لاشوں کا بوجھ زمین کو نہ اٹھانا پڑتا۔ 

یہ دنیا ہمیں اپنے بچوں اور ان کے بچوں کے لیے سنوارنی ہے، ہم تو آج ہیں، کل نہیں ہوں گے مگر ہمارے بچے جو آنے والا کل ہیں، ان کے لیے اس دنیا کو سنوارنا اور سنبھالنا ہوگا۔توآئیے، جنگ کے خلاف اور امن کے حق میں آواز بلند کریں، اس لیے نہیں کہ یہ مقبول بات ہے بلکہ اس لیے کہ یہ سچ ہے اور سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جو کبھی دنیا کو رہے ہیں کے لیے ہے اور اس لیے اگر ہم کی بھی

پڑھیں:

بی بی سی نے پی ایس ایل کو دنیا کی دوسری سب سے دلچسپ لیگ قرار دیدیا

کراچی:

برطانوی نشریاتی ادارے نے پی ایس ایل کو دنیا کی دوسری سب سے زیادہ تفریح فراہم کرنے والی لیگ قرار دے دیا۔

بی بی سی اسپورٹس کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) عالمی درجہ بندی میں صرف انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) سے پیچھے ہے۔

بی بی سی اسپورٹس نے کرکٹ اینالیسس ’’فرم کریک وِز‘‘ کے تعاون سے ٹی ٹوئنٹی اور دیگر شارٹ فارمیٹ کی بڑی فرنچائز لیگوں کا تجزیہ کیا، جن میں آئی پی ایل، جنوبی افریقہ کی ایس اے 20، آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ (بی بی ایل)، کیریبین پریمیئر لیگ (سی پی ایل)، یو اے ای کی انٹرنیشنل لیگ ٹی 20 (آئی ایل ٹی 20) اور انگلینڈ کی دی ہنڈرڈ شامل تھیں۔

جائزے میں کارکردگی اور تفریحی معیار کے متعدد پیمانوں کو مدنظر رکھا گیا، جن میں فی میچ اوسط چوکے اور چھکے، بیٹنگ اسٹرائیک ریٹ، میچ کے آخری اوور یا گیند پر فیصلہ ہونے کا تناسب، ہوم ایڈوانٹیج کا اثر، وکٹیں لینے کے رجحانات اور پلیئنگ الیون میں شامل کھلاڑیوں کے بین الاقوامی تجربے (انٹرنیشنل کیپس) کی اوسط شامل تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق پی ایس ایل نے فی میچ پہلی اننگز میں سب سے زیادہ اوسط اسکور (180 رنز) بنایا، جو آئی پی ایل کے 179 رنز سے معمولی زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ 27.5 فیصد پی ایس ایل میچز کا فیصلہ آخری اوور میں ہوا، جو آئی پی ایل کے 28.9 فیصد کے بعد دوسرا نمبر ہے۔ چوکے اور چھکوں کی اوسط میں بھی پی ایس ایل کا دوسرا نمبر رہا۔

بین الاقوامی تجربے کے لحاظ سے پی ایس ایل کی اوسط 351 انٹرنیشنل کیپس رہی، جو سروے میں شامل لیگوں میں دوسرا سب سے زیادہ ہے۔ اس زمرے میں آئی ایل ٹی 20 پہلے نمبر پر رہا، جسے غیر ملکی کھلاڑیوں کی زیادہ قبولیت سے فائدہ ہوا۔

بی بی سی رپورٹ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ پی ایس ایل سنسنی خیز میچز اور بڑے اسکور فراہم کرتی ہے، لیگ میں مسلسل ہائی اسکورنگ اور سنسنی خیز میچز دیکھنے کو ملتے ہیں اور دنیا بھر کے نامور کرکٹرز اس میں شرکت کرتے ہیں۔

"انٹرٹینمنٹ انڈیکس" میں جو تمام میٹرکس پر کارکردگی کا مجموعی اسکور تھا، آئی پی ایل 5 میں سے 4.53 اسکور کے ساتھ پہلے نمبر پر آیا، جب کہ پی ایس ایل 3.90 اسکور کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔ آئی ایل ٹی 20 (2.44) تیسرے، دی ہنڈرڈ چوتھے، سی پی ایل پانچویں اور ایس اے 20 چھٹے نمبر پر رہے، جب کہ بی بی ایل سب سے آخر میں رہا۔

2016 میں آغاز کے بعد پی ایس ایل تیزی سے کرکٹ کیلنڈر کی نمایاں ترین فرنچائز لیگوں میں شامل ہو گئی ہے، جس میں چھ شہروں کی نمائندگی کرنے والی ٹیمیں شامل ہیں اور یہ لیگ تیز اسکورنگ، سنسنی خیز مقابلوں اور ابھرتے پاکستانی کھلاڑیوں کو عالمی اسٹارز کے ساتھ کھیلنے کے مواقع دینے کے لیے مشہور ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد تجارت
  • پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات
  • چین، 2025 کی عالمی روبوٹ کانفرنس کا آغاز 
  • بی بی سی نے پی ایس ایل کو دنیا کی دوسری سب سے دلچسپ لیگ قرار دیدیا
  • اقوال زریں!
  • یہ دہشت گردی نہیں ہے
  • غزہ پر قبضے کا اسرائیلی خواب
  • قدرت انسانوں سے انتقام لے رہی ہے
  • نمبر پلیٹ کا ٹھیکہ 55 کروڑ کا تھا وہ اب 6 ارب روپے کا ہوگیا،خواجہ اظہار الحسن