وزیراعلیٰ گنڈا پور کی میزبانی میں جرگہ، افغانستان کیساتھ تجارتی راستے کھولنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور کی میزبانی میں امان و امان سے متعلق جرگہ ہوا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہا امن کے لئے حکومت سے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ امن ہوگا تو ترقی ہوگی۔ افغانستان سے مذاکرات کیلئے تمام سٹک ہولڈرز پر مشتمل بااختیار جرگہ تشکیل دیا جائے۔ جرگے کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ عوام کے روزگار افغانستان سے تجارتی راستے کھولے جائیں کرم کا امن افغانستان کے ساتھ جڑا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
امن و امان کی بحالی ملک و قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، علامہ مقصود ڈومکی
بخشاپور میں مختلف شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ایک طرف بدامنی بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب مساجد و امام بارگاہوں کی سکیورٹی کلوز کی جا رہی ہے، جو باعث تشویش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے۔ حکومت بحالی امن و امان کے لئے سنجیدہ عملی اقدامات کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بخشاپور میں میر محمد حنیف خان ڈومکی، میر شیر زمان خان ڈومکی اور گوٹھ حاجی شاہ نواز خان ڈومکی میں مشتاق احمد خان وزیرانی، محمد محرم خان اور دیگر معزز شخصیات سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر بدامنی، چوری اور ڈکیتی کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ معصوم شہریوں کا لٹنا اور لوٹ مار کا بازار گرم ہونا حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بدامنی بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب مساجد و امام بارگاہوں کی سکیورٹی کلوز کی جا رہی ہے، جو باعث تشویش ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی بحالی ملک و قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، کیونکہ جس معاشرے میں شہریوں کو امن و سکون میسر نہ ہو وہاں نہ تعلیم فروغ پا سکتی ہے اور نہ کاروبار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی جھگڑے سندھ کے امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکے ہیں، بالخصوص کشمور، شکارپور اور جیکب آباد میں قبائلی تصادم کے نام پر معصوم انسانوں کا قتل انتہائی افسوسناک ہے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین تحصیل کشمور کے رہنماء ابوالخیر ڈومکی، حاجی شاہ مراد خان ڈومکی، استاد رفیق احمد ڈومکی، رحم دل خان ٹالانی، احمد علی ٹالانی اور دیگر ان کے ہمراہ موجود تھے۔