جرمن شہریوں کا یومیہ دس گھنٹوں سے زائد بیٹھے رہنے کا ’تشویشناک ریکارڈ‘
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اگست 2025ء) یہ رپورٹ 'ڈوئچے کرنکن فیرزیشے رُنگ‘ (ڈی کے وی) کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ اس نجی ہیلتھ انشورنس کمپنی نے اسے ''تشویشناک ریکارڈ‘‘ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف دو فیصد جرمن شہری مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی کے معیار پر پورا اُترتے ہیں۔
کولون شہر کے 'ڈوئچے اشپورٹ ہوخ شولے‘ اور یونیورسٹی آف وُرسُبرگ کے تعاون سے تیار کردہ ڈی کے وی رپورٹ 2025 میں جرمن شہریوں کے صحت سے متعلق رویوں کا آٹھویں بار جائزہ لیا گیا۔
اس مطالعے میں غذائیت، جسمانی سرگرمیوں، شراب نوشی، تمباکو نوشی، اسٹریس اور بیٹھنے کے وقت پر توجہ دی گئی۔ اس سروے کے لیے 11 فروری سے 17 مارچ کے درمیان 28 سو سے زائد افراد سے سوالات کیے گئے۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق اوسط بیٹھنے کا وقت دو برسوں میں فی ورکنگ ڈے نو گھنٹے 58 منٹ سے بڑھ کر تقریباً 10 گھنٹے 13 منٹ ہو چکا ہے۔ اس میں اوسطاً ساڑھے تین گھنٹے کام کی جگہ پر، ڈھائی گھنٹے ٹیلی ویژن کے سامنے اور ڈیڑھ گھنٹہ کمپیوٹر یا ٹیبلٹ پر صرف ہوتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں اور صحتصرف 30 فیصد ''زیادہ بیٹھنے والے‘‘ افراد کافی جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے اس طویل بیٹھنے کے اثرات کو زائل کر پاتے ہیں۔ مجموعی طور پر 68 فیصد جواب دہندگان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجویز کردہ سرگرمیوں کو پورا کرتے ہیں، جو کہ ایک مستحکم سطح ہے۔
سویڈن لڑکیوں کے کنوار پن کے ٹیسٹوں پر پابندی کا خواہش مند
تاہم ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ہفتے میں دو بار پٹھوں کی ورزش صرف 34 فیصد لوگ کرتے ہیں جبکہ ''برداشت اور پٹھوں کی سرگرمیوں‘‘ کا امتزاج صرف 32 فیصد افراد حاصل کر پاتے ہیں۔
صحت مند طرز زندگی اور مسائلرپورٹ سے مزید پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 80 فیصد افراد تمباکو نوشی اور ای-سگریٹ سے مکمل پرہیز کرتے ہیں، جبکہ 29 فیصد شراب سے مکمل طور پر دور رہتے ہیں۔ صرف ایک تہائی آبادی (تقریباً 34 فیصد) غذائی رہنما اصولوں پر عمل کرتی ہے، جن میں زیادہ تر پھل، سبزیاں، اناج، دالیں، گری دار میوے اور کم گوشت کھانا شامل ہیں۔
نوجوان بالغ افراد شراب سے پرہیز میں بہتر ہو رہے ہیں، جبکہ بزرگ افراد غذائیت اور اسٹریس کے مسائل سے بہتر طریقے سے نمٹ رہے ہیں۔ تاہم تمام عمر کے گروہوں میں صرف 20 فیصد افراد روزمرہ کے اسٹریس سے صحت مند طریقے سے نمٹ پاتے ہیں، جو سن 2021 کے بعد کم ترین سطح ہے۔
صحت مند طرز زندگی کس کا ہے؟مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی جرمنی کے شہریوں کے لیے مشکل دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمام معیارات پر صرف دو فیصد جواب دہندگان پورا اترتے ہیں، جن میں صنفی فرق واضح ہے۔تین فیصد خواتین مکمل صحت مند زندگی کے معیارات پر پورا اترتی ہیں، جبکہ صرف ایک فیصد مرد ایسا کرتے ہیں۔
تعلیم بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یونیورسٹی ڈگری والے افراد پانچ فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ صحت مند طرز زندگی کے معیارات پر پورا اترتے ہیں جبکہ صرف ہائی اسکول مکمل کرنے والے افراد میں یہ شرح صفر فیصد اور کالج والوں میں ایک فیصد ہے۔
ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صحت مند طرز زندگی کرتے ہیں
پڑھیں:
پاکستان میں موبائل سیکٹر پر ٹیکس خطے میں سب سے زیادہ ہے، جی ایس ایم اے کی رپورٹ جاری
اسلام آباد:جی ایس ایم اے نے پاکستان میں موبائل اور انٹرنیٹ سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ موبائل سیکٹر پر 33 فیصد ٹیکس خطے میں سب سے بلند سطح ہے۔
اسلام آباد میں جی ایس ایم اے کا دوسری ڈیجیٹل نیشن سمٹ ہوئی جہاں رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 68 فیصد کے پاس اسمارٹ فون ہے لیکن صرف 29 فیصد موبائل انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ کا 52 فیصد خلا خطے میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان میں اسپیکٹرم قیمتیں بہت زیادہ اور کنیکٹیویٹی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ موبائل سیکٹر پر 33 فیصد ٹیکس ہے جو خطے میں سب سے بلند سطح ہے، خواتین کا موبائل انٹرنیٹ استعمال 33 سے 45 فیصد تک بڑھا ہے۔
جی ایس ایم اے نے بتایا کہ پاکستان کو فوری مالی اور اسپیکٹرم اصلاحات کی ضرورت ہے، ملک میں 10 ملین نئے براڈبینڈ صارفین اور انٹرنیٹ استعمال میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 40 سافٹ ویئر پارکس، اے آئی ڈیٹا سینٹرز اور 17 ٹیلی کام منصوبوں پر کام ہے اور پاکستان جی فائیو، اے آئی اور آئی او ٹی میں علاقائی لیڈر بن سکتا ہے۔