موجودہ نظام آئینی ہے اور نہ قانونی، ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملک کے طرزِ حکمرانی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے اور فیصلے ذاتی پسند وناپسند کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، ملک کو اس موجودہ ہائبرڈ نظام کے تحت نہیں چلایا جاسکتا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران 27ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اس قانون سازی کے حوالے سے ’ایک نیا ڈرامہ‘ شروع ہو گیا ہے.
یاد رہے کہ گزشتہ سال 26ویں آئینی ترمیم کے بعد حکومت ایک اور ترمیم پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھی.جسے عام طور پر 27ویں ترمیم کہا جا رہا ہے.اس کا مقصد مقامی حکومتوں میں اصلاحات اور ’پچھلی قانون سازی میں رہ جانے والے مسائل کے حل‘ کو یقینی بنانا بتایا جا رہا ہے۔اسد قیصر نے ملک کے طرزِ حکمرانی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے اور فیصلے ذاتی پسند وناپسند کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، ملک کو اس موجودہ ہائبرڈ نظام کے تحت نہیں چلایا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پارلیمان، عدالتوں اور عوام سمیت ہر فورم کو استعمال کریں گے تاکہ ناانصافی اور جبر کے خلاف اپنی جدوجہد کو آگے بڑھا سکیں جب کہ پی ٹی آئی رواں ماہ غیر ملکی سفارت کاروں سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ ایک سیمینار بھی منعقد کرے گی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عدالتوں کے فیصلے میرٹ پر نہیں بلکہ ادارہ جاتی دباؤ کے تحت ہوتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی قیدیوں کے کیسز کا فیصلہ حکام کے دباؤ کے بجائے میرٹ پر ہونا چاہیے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اگر مقدمات میرٹ پر طے ہوں اور میڈیا پر براہِ راست نشریات دکھائی جائیں تو قوم دیکھ لے گی کہ یہ کتنا بڑا ڈرامہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی میں بھی ایک تماشا لگا ہوا ہے، جس طرح اسے کنٹرول کیا جا رہا ہے، نظام چلایا جا رہا ہے، اور پارلیمنٹیرینز کو اڈیالہ جیل کے سامنے ذلیل کیا جا رہا ہے.یہ تشویش ناک ہے۔
خیال رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی تفصیلات اس وقت ذرائع نے بتائی تھیں جب گزشتہ سال 27 اکتوبر کو لاہور میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات ہوئی تھی۔اُس وقت کے وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے اشارہ دیا تھا کہ حکومت نہ صرف ’ایک ترمیم‘ پارلیمان میں پیش کر سکتی ہے بلکہ اسے منظور بھی کروا سکتی ہے۔تاہم وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ حکومت ایسی کسی قانون سازی پر غور نہیں کر رہی۔جولائی میں ایکس پر کی گئی ایک پوسٹ میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے لکھا تھا کہ اس ترمیم کو ’جعلی پارلیمان‘ کے ذریعے لانے کے بجائے بہتر ہے کہ کھل کر بادشاہت کا اعلان کر دیا جائے، کیونکہ جو نظام اس وقت نافذ ہے وہ کھلی آمریت ہے جو زبردستی ملک پر مسلط کی گئی ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جا رہا ہے پی ٹی آئی کے تحت تھا کہ
پڑھیں:
کالا جادو: ایک خاموش جرم یا ریاستی غفلت؟
’کسی نے کچھ کروا دیا ہے‘، یہ جملہ ہم نے کتنی بار سنا ہے، جب کوئی اچانک بیمار ہو جائے، شادی ختم ہو جائے، کاروبار بیٹھ جائے یا ذہنی دباؤ میں آجائے۔ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ایسے حالات کو ’کالا جادو‘ یا ’سحر‘ سے جوڑ دیا جاتا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے:
کیا جادو صرف توہم پرستی ہے یا حقیقی خطرہ؟
کیا یہ ایک جرم ہے؟
ریاستیں اس کے خلاف کیا اقدامات کر رہی ہیں؟
اور کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟
آئیے، ان تمام سوالات کے جواب حقائق، قانون اور دین کی روشنی میں تلاش کرتے ہیں۔
کالا جادو کیا ہے؟کالا جادو، جسے عربی میں ’سحر‘ کہا جاتا ہے، ایسے خفیہ اور شیطانی اعمال، کلمات اور عملیات کا مجموعہ ہے جن کا مقصد کسی انسان کو جسمانی، ذہنی، معاشی یا روحانی نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔
اس کے عام طریقے:
محبت یا نفرت کا جادو
طلاق یا علیحدگی کے عمل
کاروباری بندش یا تباہی
بیماری یا موت کے لیے عملیات
جنات یا آسیب کا تسلط
اکثر یہ اعمال جعلی پیروں، عاملوں، یا خود ساختہ ’روحانی معالجین‘ کے ذریعے کروائے جاتے ہیں، جو کمزور عقیدے اور لاعلمی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
قرآن مجید کا حکم: جادو ممنوع اور گمراہ کن عمل ہےقرآنِ حکیم میں جادو کو کھلا گناہ، فتنہ اور کفر کے قریب عمل قرار دیا گیا ہے:
سورۃ البقرہ (آیت 102) ’اور لوگ ان چیزوں کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان (علیہ السلام) کی سلطنت کے بارے میں پڑھا کرتے تھے، اور وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے، اور وہ دونوں (ہاروت و ماروت) کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک نہ کہہ دیتے: ہم تو آزمائش ہیں، پس تُو کافر نہ بن‘۔
سورۃ یونس (آیت 77) ’بے شک اللہ جادوگروں کے کام کو کامیاب نہیں ہونے دیتا‘۔
سورۃ الفلق (آیت 4) ’اور ان عورتوں کے شر سے جو گرہوں پر پھونک مارتی ہیں‘۔
احادیثِ نبوی ﷺ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو، ان میں سے ایک جادو ہے‘۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)
مطلب یہ کہ جادو صرف دنیاوی جرم ہی نہیں، بلکہ دینی اعتبار سے مہلک اور ناقابلِ معافی گناہ بھی ہو سکتا ہے۔
عالمی سطح پر جادو کے خلاف اقداماتاقوام متحدہ نے 1992 میں قرارداد 47/8 منظور کی جس میں رکن ممالک کو ایسے توہماتی اور ظالمانہ اعمال کے خلاف قانون سازی کی ہدایت کی گئی جو انسانی حقوق پامال کرتے ہوں۔
گلف ممالک میں سخت اقدامات:سعودی عرب: جادو کو قابلِ گردن زدنی جرم قرار دیا گیا۔ متعدد عاملین کو سزائے موت دی گئی۔
متحدہ عرب امارات: جادو، تعویذ فروشی اور شیطانی عملیات پر قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں موجود ہیں۔
قطر: کالا جادو 7 سے 10 سال قید کے زمرے میں آتا ہے.
ان ممالک میں جادو کو ’عقیدہ‘ نہیں بلکہ فوجداری جرم سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان میں کالا جادو: جرم یا بےحسی؟پاکستان میں جادوگر، عامل اور جعلی پیر دیہات سے شہروں تک ایک منظم نیٹ ورک کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
کوئی واضح قانون نہیں
پاکستانی قانون میں جادو کو بطورِ جرم تسلیم نہیں کیا گیا۔ البتہ مندرجہ ذیل دفعات کے تحت کچھ معاملات درج کیے جاتے ہیں:
دفعہ 420 – فراڈ
دفعہ 506 – دھمکیاں
دفعہ 302 – قتل
مگر ان دفعات سے صرف ثانوی جرائم کو کور کیا جاتا ہے، جادو کی اصل نوعیت کو نہیں۔
چند چونکا دینے والے کیسز:لاہور (2018): ایک عورت کو ’جن نکالنے‘ کے بہانے زندہ جلا دیا گیا۔
کراچی (2021): بچی پر جادو کرنے کے بہانے زیادتی۔
فیصل آباد (2023): جادو کے شبہ میں ایک شخص کو قتل کر دیا گیا۔
پولیس افسر کیس (کراچی، 2024): ایک سینئر افسر نے اپنے ماتحت پر الزام لگایا کہ وہ اس پر کالا جادو کر رہا ہے تاکہ اس کی صحت، نیند اور فیصلہ سازی متاثر ہو۔ یہ ایف آئی آر ملکی میڈیا میں وائرل ہوئی اور ایک بنیادی سوال کھڑا کر گئی: ’جب قانون کے محافظ خود جادو سے خوفزدہ ہوں، تو عام شہری کیا کرے؟‘
ریاستی ناکامی کے اسباب: مذہبی اور سیاسی طبقات کی مزاحمت جادو کو ’عقیدے کا مسئلہ‘ سمجھ کر نظر انداز کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت کا فقدان جعلی پیروں اور عاملین کا اثر و رسوخ عوامی لاعلمی اور کمزور قانونی شعور ہم کیا کر سکتے ہیں؟ (سفارشات) خصوصی قانون سازی: جادو کو بطور فوجداری جرم تسلیم کیا جائے۔ عاملین کی رجسٹریشن: ہر ’روحانی معالج‘ کی نگرانی کی جائے۔ خصوصی پولیس سیل: جادو، تعویذ فروشی، جعلی عاملین کے خلاف چھاپے اور تفتیش۔ عدلیہ و پولیس کی تربیت میڈیا کے ذریعے عوامی شعور کی بیداری UNO سے تعاون اور رپورٹنگکالا جادو محض توہم پرستی نہیں، بلکہ ایک خطرناک سماجی اور روحانی دہشتگردی ہے۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ حرام اور فتنہ انگیز عمل ہے، جبکہ دنیا کی کئی حکومتیں اسے قانونی جرم مان کر سخت سزائیں دے رہی ہیں۔
اگر پاکستان نے فوری اقدامات نہ کیے، تو جعلی پیر اور عامل معصوم ذہنوں، خاندانوں، اور معاشرے کو برباد کرتے رہیں گے۔
جب تک جادو کو جرم نہ مانا جائے،اور سخت ترین سزائیں نہ دی جایین یہ عاملین قانون سے بالا رہیں گے، ان کے بااثر supporters عوام کو سحر کی زنجیروں میں جکڑتے رہیں گے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔