عرفان صدیقی—فائل فوٹو

حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ معرکۂ حق کے 95 روز بعد بھارتی دعویٰ بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہے۔

ایک بیان میں عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ معرکۂ حق کے 95 روز بعد پاکستانی طیارے گرانے کا بھارتی دعویٰ بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہے، یہ دعویٰ بھارت کی مزید جگ ہنسائی کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹ مزید جھوٹ کو جنم دیتا ہے، بھارتی سرکار کا دعویٰ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ خواجہ آصف کی نواز شریف سے معمول کی سیاسی ملاقات تھی، فی الحال 27 ویں ترمیم پر کوئی مشاورت نہیں ہو رہی، آئینی ترمیم کی ضرورت پڑی تو اتفاقِ رائے سے کریں گے۔

اُن کا کہنا ہے کہ حکومت کو پی ٹی آئی سے کوئی خطرہ نہیں، پی ٹی آئی عوامی طاقت کھو چکی ہے، عمران خان کی انتخابی عمل سے کنارہ کشی جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔

عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ یومِ آزادی کو احتجاجی رنگ دینا بھی 9 مئی کی سوچ کا تسلسل ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا

پڑھیں:

آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں، فضل الرحمان

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظرعام پر نہیں آیا، اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی، سینیٹ اراکین نے شرکت کی، ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظر عام پر نہیں آیا، 27ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے دستبردار ہونے والے نکات 27ویں ترمیم میں قابل قبول نہیں، 18ویں ترمیم میں صوبوں کو اختیارات دیے گئے تھے، اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قابل قبول نہیں، جمیعت علمائے اسلام صوبوں کو مزید با اختیار بنانے کی بات کرتی ہے، صوبوں کے حق میں اضافہ کیا جاسکتا، کمی نہیں۔ آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قابل قبول نہیں ہوگا۔ 26ویں ترمیم کے دوران تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی، کئی نکات اپنی مرضی سے 26 ویں آئینی ترمیم میں ڈلوائے تھے۔

اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سود کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی، دینی مدارس کی رجسٹریشن بھی نہیں کی جا رہی، دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارتِ تعلیم کے تحت رجسٹر کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے بچوں کو اپنی سگی اولاد کی طرح سمجھتا ہوں، ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا، ٹھیک کرنے کیلئے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کی طبیعت ناساز، 'ہوسکتا سینیٹ میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے'
  • دو تہائی اکثریت موجود، عطا تارڑ: 18ویں ترمیم ختم نہیں کر رہے: رانا ثناء
  • 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف
  • آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں،فضل الرحمان
  • مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمہ
  • آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں، فضل الرحمان
  • پاکستان مخالف پروپیگنڈا میں پیش پیش بھارتی گودی میڈیا کے جھوٹ کا پردہ فاش
  • مجوزہ آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء میں دلچسپ مکالمہ
  • سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی
  • عالمی سطح پر بھارتی گودی میڈیا کا جھوٹ اور پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا، الجزیرہ کی چشم کشا رپورٹ