جنوبی کوریا میں شرح پیدائش کم ہونے سے فوج کی تعداد میں تشویشناک حدتک کمی
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
جنوبی کوریا میں مردوں کی آبادی میں واضح کمی کے باعث فوجی اہلکاروں کی تعداد میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران 20 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوگئی ہے، جو ملک کے دفاعی ڈھانچے کے لیے سنجیدہ چیلنج بنتی جا رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ چو می آئی کے دفتر نے فوج میں اہلکاروں کی کمی پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔
اہلکاروں کی تعداد میں تشویشناک کمی
رپورٹ کے مطابق اس وقت جنوبی کوریا کی فوج میں اہلکاروں اور افسران کی مجموعی تعداد صرف 4 لاکھ 50 ہزار رہ گئی جو ماضی کے مقابلے میں ایک بڑی کمی ہے۔ 2000 کی دہائی کے آغاز میں فوجی اہلکاروں کی تعداد تقریباً 6 لاکھ 90 ہزار تھی، جو 2019 تک کم ہو کر 5 لاکھ 63 ہزار رہ گئی، اور اب یہ تعداد مزید گھٹ چکی ہے۔
مردوں کی آبادی میں کمی وجہ بنی
یہ کمی محض اتفاق نہیں بلکہ ایک بڑی وجہ جنوبی کوریا میں شرح پیدائش میں شدید کمی ہے، جو دنیا میں سب سے کم مانی جاتی ہے۔ 2024 میں جنوبی کوریا کی شرح پیدائش 0.
وزارت دفاع کے مطابق 2019 سے 2025 کے درمیان 20 سالہ نوجوانوں کی آبادی میں 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اور اب یہ تعداد صرف 2 لاکھ 30 ہزار رہ گئی ۔ فوجی بھرتی کے لیے عمر کی حد کا دائرہ بھی محدود ہو رہا ہے، جو مستقبل میں دفاعی تیاریوں کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔
افسران اور نان کمیشنڈ اسٹاف کی قلت
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دفاعی ضرورت کے مطابق اس وقت 50 ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے، جب کہ 21 ہزار نان کمیشن افسران کی بھی شدید قلت ہے۔
شمالی کوریا کی فوجی طاقت کا موازنہ
دوسری جانب جنوبی کوریا کے شمالی ہمسایہ ملک شمالی کوریا کی فوجی طاقت اب بھی مستحکم ہے۔ 2022 میں وہاں فوجی اہلکاروں کی تعداد 12 لاکھ تھی، جو جنوبی کوریا سے دوگنا ہے۔
اگرچہ جنوبی کوریا کا دفاعی بجٹ اس وقت 43.9 ارب ڈالر سے زائد ہے — جو شمالی کوریا کی مکمل معیشت سے بھی زیادہ ہے — لیکن افرادی قوت میں کمی ایک ایسا خلا پیدا کر رہی ہے جسے صرف جدید ٹیکنالوجی سے پُر کرنا ممکن نہیں۔
جنوبی کوریا دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں آبادی تیزی سے عمر رسیدہ ہو رہی ہے۔ موجودہ تخمینوں کے مطابق ملک کی کل آبادی جو 2020 میں 5 کروڑ 18 لاکھ تھی، وہ 2072 تک گھٹ کر صرف 3 کروڑ 62 لاکھ رہ جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں 20 ہزار فوجی بھیجنے کو تیار ہیں، فلسطین کو تسلیم کرنے پر اسرائیل کو تسلیم کیا جائے گا، صدر انڈونیشیا
انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ، سوڈان اور یوکرین میں قیام امن کےلیے 20 ہزار فوجی بھیجنے کو تیار ہے جب کہ اسرائیل کو اسی صورت میں ریاست تسلیم کیا جائے گا جب فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیا جائے گا۔
پاکستان کی طرح انڈونیشیا اور دیگر متعدد ممالک اسرائیل کو ریاست اور ملک تسلیم نہیں کرتے اور حال ہی میں دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
انڈونیشیائی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق پرابوو سوبیانتو نے اقوام متحدہ (یو این) اسمبلی اجلاس میں اپنے پہلے خطاب میں دنیا میں امن کو فروغ دینے کی بات کی اور کہا کہ ان کا ملک ہمیشہ کی طرح قیام امن کے لیے تیار ہے۔
اپنے خطاب میں انڈونیشن صدر نے کہا کہ انڈونیشیا اسی دن اسرائیل کو تسلیم کرے گا جس دن اسرائیل فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔
انہوں نے فلسطین میں جاری انسانی المیے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک فلسطین کے لیے آزادی اور انصاف کے حصول کا خواہاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا، جو خطے میں پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے انڈونیشیا کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری اجازت دے تو انڈونیشیا غزہ یا دیگر تنازعات والے علاقوں میں 20,000 فوجی بھیجنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ صرف الفاظ سے نہیں بلکہ عملی طور پر امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔