9 مئی مقدمات: پی ٹی آئی کے 4 رہنماؤں کو 10، 10 سال قید کی سزا، شاہ محمود بری
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
سانحہ 9 مئی کے دو مقدمات کا فیصلہ سنا دیا گیا، شاہ محمود قریشی کو دونوں مقدمات سے بری کر دیا گیا, محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ کو دس دس سال قید کی سزا سنادی گئی۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کےجج نے کوٹ لکھپت جیل میں فیصلہ سنایا۔
بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیادرخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پولیس نے 5 ماہ تک گرفتاری سے گریز کیا، بدنیتی واضح ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں، دیگر ملزمان کو ضمانت مل چکی ہے، پولیس کے تاخیری بیانات ناقابل اعتبار ہیں، ضمانت کا حق بنتا ہے۔
لاہور کی عدالت نے 9 مئی کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 4 رہنماؤں کو 10،10 سال قید کی سزا سنا دی، 10 سال قید کی سزا پانے والوں میں یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، محمودالرشید اور عمر سر فراز چیمہ شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی کو دونوں مقدمات سے بری کر دیا گیا، عالیہ حمزہ ملک اور صنم جاوید کو 5 ، 5 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں مقدمات پر فیصلہ 9 اگست کو محفوظ کیا تھا، جو آج سنادیا گیا۔
جناح ہاؤس کے قریب گاڑیاں جلانے کے کیس میں 65 سرکاری گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کی گئی، مقدمے میں 65 گواہان نے شہادت ریکارڈ کروائی، 17 ملزمان کا ٹرائل کیا گیا، 7 اشتہاری قرار دیے گئے، ایک ملزم وفات پاچکا ہے۔
9 مئی کو تھانا شادمان کو جلانے کے کیس میں پولیس نے مقدمہ میں 41 ملزمان کے خلاف چالان پیش کیا، مقدمے میں 25 ملزمان کا ٹرائل کیا گیا، 15 اشتہاری قرار دیے گئے، ایک وفات پاچکا ہے، مقدمہ میں مجموعی طور پر 45 گواہان نے شہادت ریکارڈ کروائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سال قید کی سزا کیس میں
پڑھیں:
وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم پیش کر دی گئی
صدر مملکت کے بعد وزیر اعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کے لیے ایک نئی ترمیم پیش کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ ترمیم حکومتی ارکان سینیٹر انوشہ رحمان اور سینیٹر ظاہر خلیل سندھو نے مشترکہ قائمہ کمیٹی میں پیش کی۔
اس ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں صدر کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کا بھی ذکر شامل کیا جائے گا، جس کے بعد وزیر اعظم کے خلاف دورانِ مدت فوجداری مقدمات میں کارروائی نہیں ہو سکے گی۔
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اسے کابینہ سے پاس کرایا گیا اور پھر سینیٹ میں پیش کیا گیا، جس کے بعد پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ اس ترمیم پر قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو چکا ہے، اور اگلا اجلاس کل صبح 11 بجے دوبارہ ہوگا۔