سٹی 42 : بھارت ایک بار پھر سفارتی آداب بھول گیا, آپریشن بنیان المرصوص میں تاریخی شکست کا غصہ پاکستانی سفارت کاروں پر اتارنے لگا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کو حراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی سفارت کاروں کی رہائش گاہوں کی گیس اور انٹرنیٹ کی سہولیات وقتأ فوقتأ روکی جارہی ہیں۔

 وفاقی حکومت کا14اگست کوعام تعطیل کااعلان

 سفارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی سفارتکار جن گھروں میں رہ رہے ہیں، ان گھروں کو خالی کرنے کا احکامات دیے جارہے ہیں، ایک سفارت کار کو گھر خالی کرنے کا حکم گھر کے کنٹریکٹ کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی جاری کر دیا گیا۔  

 علاوہ ازیں، 4 سے 5 پاکستانی سفارتکاروں کو اب تک گھر چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستانی سفارتکاروں کرنے کا

پڑھیں:

88فیصد غزہ اہل فلسطین سے خالی ۔ اسرائیل نے شہر کا 70 فیصدحصہ تباہ کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: اسرائیل کے جبری انخلا کے احکامات اور مسلسل بمباری و دھماکوں کے نتیجے میں غزہ کی زمین کا 88فیصد سے زائد حصہ اہلِ فلسطین سے خالی کرایا جا چکا ہے۔ اب محصور عوام کو محض 12فیصد علاقے میں ٹھونسنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق قابض اسرائیل نے اپنی منصوبہ بندی میں محض 12 فیصد زمین کو پناہ گزین علاقوں کے طور پر مختص کیا ہے، جہاں دو ملین سے زائد انسانوں کو ایک قید خانے کی طرح دھکیل دیا گیا ہے۔دفتر کا کہنا ہے کہ صرف خان یونس کے المواصی علاقے میں ہی تقریباً دس لاکھ افراد پناہ لینے پر مجبور ہیں حالانکہ ان پر 110 سے زائد فضائی حملے کیے گئے اور دو ہزار سے زیادہ شہری شہید ہو چکے ہیں۔

یہ علاقے بنیادی زندگی کی ہر سہولت سے محروم ہیں اور یہاں جینا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ غزہ شہر میں اس وقت سب سے ہولناک منظر نامہ ہے۔ انروا کے میڈیا مشیر عدنان ابو حسنہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ لاکھوں شہری محض دس مربع کلومیٹر کے رقبے میں سمٹنے پر مجبور ہیں، جہاں وہ یا تو ٹوٹے پھوٹے خیموں میں رہتے ہیں یا اپنے اجڑے گھروں کے ملبے کے سائے میں۔ پانی، خوراک اور بنیادی خدمات ناپید ہیں۔

ابو حسنہ کے مطابق عالمی ادارہ خوراک نے غزہ کو قحط زدہ علاقہ قرار دیا ہے اور اب حالات مزید بدتر ہو چکے ہیں۔ جنوب کی طرف نقل مکانی کے لیے ایک خاندان کو اوسطاً 3200 ڈالر درکار ہیں جو تقریباً کسی کے پاس نہیں۔ اس وقت 95فیصد سے زیادہ آبادی صرف انسانی امداد پر زندہ ہے جبکہ تنخواہیں اور نقدی ناپید ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل نے غزہ شہر کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ تباہ کر دیا ہے۔ یہ وہ قدیم شہر ہے جس کی تاریخ پانچ ہزار برس پرانی ہے اور جو اسلامی، مسیحی، بازنطینی اور فرعونی آثار کا امین ہے۔

ابو حسنہ نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں بھی حالات مختلف نہیں۔ شدید ہجوم کی وجہ سے وہاں اب نئی خیمہ گاہ لگانے کی جگہ باقی نہیں رہی۔ پینے کا پانی، نکاسی کا نظام اور صحت کی سہولتیں مفلوج ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ 12 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو محض 35 مربع کلومیٹر کے علاقے میں جبراً قید کیا جا رہا ہے۔ یہ کھلی انسانی تباہی ہے۔ مزید یہ کہ اندیشہ ہے کہ قابض اسرائیل فلسطینیوں کو سمندر یا فضا کے راستے غزہ سے مکمل طور پر باہر نکالنے کی کوشش کرے گا کیونکہ مصر نے اس منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • شام کی پالیسی اب متوازن سفارت کاری اور اقتصادی ترقی، احمد الشرح
  • ایشیا کپ: راشد لطیف کو پاک-بھارت میچ میں فکسنگ کا خدشہ، پاکستانی بیٹنگ مشکوک قرار دے دی
  • زیلنسکی اور الجولانی کی ایک دوسرے کو گلے لگا نے کی ویڈیو وائرل
  • بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھ چکا ہے، اعزاز چوہدری
  • ایک سال سے کہانیاں سنائی جارہی ہیں، سات دن میں خالی آسامیاں پُر کریں، جسٹس محسن اختر کیانی ڈپٹی کمشنر پر برہم
  • غزہ میں خونریزی بند کریں، ورنہ نوبیل بھول جائیں: فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کو دو ٹوک پیغام
  • ٹرمپ کا ویزہ وار۔۔ مودی کی سفارتی شکست
  • ناروے کے دارالحکومت میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب دھماکہ
  • 88فیصد غزہ اہل فلسطین سے خالی ۔ اسرائیل نے شہر کا 70 فیصدحصہ تباہ کر دیا
  • ایشیا کپ: سری لنکا کیخلاف میچ کیلیے پاکستانی ٹیم میں تبدیلی کا امکان