نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کیا جانے لگا، گھروں کو خالی کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
بھارت نے ایک بار پھر سفارتی آداب کو نظرانداز کرتے ہوئے پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستانی سفارتکاروں کو اپنی مقرری مدت ختم ہونے سے پہلے گھروں کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سفارتکاروں کی مسلسل نگرا نی
میڈیارپورٹس کےمطابق پاکستانی سفارتکاروں کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ ان کے رہائشی گھروں کی انٹرنیٹ سروسز کو بار بار معطل کیا جا رہا ہے، جس سے ان کے روزمرہ کے امور متاثر ہو رہے ہیں۔ پاکستانی سفارتکار جن گھروں میں رہائش پذیر ہیں، انہیں کنٹریکٹ کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
گھر خالی کرنے کا حکم
اب تک چار سے پانچ پاکستانی سفارتکاروں کو گھروں کو چھوڑنے کا حکم دیا جا چکا ہے، جو ایک غیر معمولی اور پریشان کن صورتحال ہے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے اس قسم کے اقدامات سفارتی تعلقات میں مزید تناؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی سفارتکاروں کو خالی کرنے کا حکم
پڑھیں:
لاہور کے 2 چڑیاں گھروں کیلیے جنوبی افریقا سے 12 زرافے رواں ماہ پاکستان پہنچ جائیں گے
جنوبی افریقا سے زرافوں کی بڑی کھیپ اسی ماہ پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔
وائلڈلائف رینجرز پنجاب کے ڈائریکٹر پراجیکٹ مدثر حسن نے بتایا کہ 12 زرافے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں سے 9 لاہور سفاری زو اور 3 لاہور چڑیا گھر میں رکھے جائیں گے۔
یہ زرافے خصوصی انتظامات کے تحت بذریعہ فضائی راستہ لاہور پہنچیں گے۔
مدثر حسن کے مطابق پاکستان پہنچنے کے بعد زرافوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا جہاں کم از کم 15 دن سے ایک ماہ تک ان کا مکمل طبی معائنہ اور دیکھ بھال کی جائے گی۔ صحت یابی کی رپورٹ کے بعد ہی انہیں عوام کے لیے نمائش میں لایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ زرافوں کی شپنگ کے لیے خصوصی ائیرلائن میں بکنگ کروانا پڑتی ہے۔ یہ زرافے جنوبی افریقہ سے شپنگ کے بعد کم ازکم چار مختلف ائیرپورٹس سے ہوتے ہوئے یہاں پہنچیں گے۔
زرافوں کے علاوہ بڑے جانوروں کی ایک اور کھیپ بھی درآمد کرنے کا منصوبہ تھا، جس میں تین گینڈے (ایک لاہور چڑیا گھر اور جوڑا سفاری زو کے لیے) اور ایک نر دریائی گھوڑا شامل تھے۔ تاہم ان جانوروں کی درآمد کورنٹائن کلیئرنس اور جانوروں کی صحت سے متعلق خدشات کے باعث خاص طور پر جنوبی افریقہ کے بعض علاقوں میں پائی جانے والی منہ کھر کی ڈیزیز کے خطرات کی وجہ تعطل کا شکار ہے۔
محکمہ وائلڈلائف کا کہنا ہے کہ زرافوں کی آمد کے لیے تمام بین الاقوامی اور قومی حفاظتی قواعد و ضوابط پر عمل کیا جا رہا ہے تاکہ جانوروں کی فلاح و بہبود یقینی بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 2018 میں بھی لاہور چڑیا میں تین زرافے لائے گئےتھے جن میں سے دو کی اموات ہوچکی ہیں۔