یہ پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کا نتیجہ ہے
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 اگست2025ء) طلال چوہدری نے امریکا کی جانب سے کالعدم بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کو پاکستان کی کامیاب سفارت کاری قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی جانب سے بی ایل اے اور اس کی ذیلی تنظیم مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیے جانے پر وزیر مملکت طلال چوہدری کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ یہ پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کا نتیجہ ہے پاکستان کے موقف کو امریکا، یورپ سمیت دنیا بھر میں قبول کیا جا رہا ہے، جلد دہشت گردوں کے سہولت کار بھی دہشت گردوں کی فہرست میں ہوں گے، بھارت کی پریکسیز پر پابندی پاکستان کی جیت ہے۔(جاری ہے)
واضح رہے کہ پاکستان سفارتی محاذ پر ایک اور بڑی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکا نے پاکستان میں دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث 2 تنظیموں کو کالعدم دہشت گرد تنظیمیں قرار دے دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ گروپس کو کالعدم تنظیمیں قرار دینے کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بی ایل اے اور اس کی ذیلی تنظیم مجید بریگیڈ غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں ہیں، دونوں تنظیمیں پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی ذمے داری قبول کر چکیں۔ بی ایل اے 2019 سے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے، جبکہ اب اس کی ذیلی تنظیم مجید بریگیڈ کو بھی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب پاک امریکا تعلقات میں بہتر ی سے متعلق بلومبرگ کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ امریکی جریدے بلوم برگ نے کہا ہے کہ امریکا میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کو طاقتور شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔امریکی جریدے نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دوسرے دورہ امریکا کو دو طرفہ تعلقات میں بہتری کا اشارہ قرار دیا ہے۔بلوم برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو ماہ میں عاصم منیر کا امریکا کا دوسرا دورہ تعلقات میں واضح بہتری کا ثبوت ہے۔امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند ماہ پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی آرمی چیف کو ظہرانہ دیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کی طاقت ور شخصیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، سمجھا جاتا ہے کہ خارجہ پالیسی، معیشت اور حساس ملکی معاملات پر ان کی بات ہی حتمی ہوتی ہے۔امریکی جریدے نے لکھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف پاک بھارت جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کے کردار کو سراہتے ہیں جبکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی تاحال یہ ماننے کو ہی تیار نہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غیر ملکی دہشت گرد امریکی جریدے کہا گیا ہے کہ کی فہرست میں مجید بریگیڈ پاکستان کی کی جانب سے بی ایل اے
پڑھیں:
امریکی ’ایچ ون بی‘ کی جگہ چین کا لانچ کردہ ’کے ویزا‘ کیا ہے؟
امریکی ’ایچ ون بی‘ کی جگہ چین کا لانچ کردہ ’کے ویزا‘ کیا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 September, 2025 سب نیوز
دنیا بھر میں ہنر مند افراد کے لیے مواقع حاصل کرنے کی دوڑ ہمیشہ جاری رہی ہے۔ کبھی امریکا اس میدان میں سب سے آگے تھا، لیکن اب چین بھی اپنی پالیسیوں کے ذریعے بڑی تیزی سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکا نے اپنے مشہور ایچ ون بی ویزا کی فیس میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے، جبکہ چین نے ایک نیا اور سہل پروگرام ’کے ویزا‘ لانچ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
چین دنیا کے بہترین ٹیلینٹ، بہترین دماغوں کو اپنی طرف راغب کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ اس صورتحال نے ایک نئے سوال کو جنم دیا ہے، دونوں میں اصل فرق کیا ہے؟ امریکا کا ایچ ون بی ویزا زیادہ موثر ہوگا یا لوگ چین کے ”کے ویزا“ کو کیوں ترجیح دے سکتے ہیں؟
امریکا کا ایچ ون بی ویزا 1990 میں متعارف ہوا تھا۔ اس کا مقصد دنیا بھر سے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں مہارت رکھنے والے افراد کو امریکا میں ملازمت کے مواقع فراہم کرنا تھا۔ اس ویزے کے تحت ہر سال 65 ہزار افراد کو اجازت دی جاتی ہے جبکہ امریکی تعلیمی اداروں سے ماسٹرز کرنے والے مزید 20 ہزار امیدواروں کے لیے خصوصی گنجائش رکھی گئی ہے۔ یہ ویزے سب سے زیادہ بھارتی اور چینی شہریوں کو ملتے ہیں، لیکن بھارتی شہری سب سے آگے ہیں۔
اگرچہ یہ ویزا ہنر مند افراد کے لیے امریکا جانے کا خواب پورا کرتا رہا ہے، تاہم اب امریکی حکومت نے اس کی لاگت اتنی بڑھا دی ہے کہ کئی کمپنیوں اور درخواست دہندگان کے لیے اسے حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ اب ہر درخواست دہندہ پر سالانہ ایک لاکھ ڈالر تک فیس لاگو کی جا رہی ہے جو چھ سال تک ادا کرنا ہوگی۔ اس فیصلے نے امریکا آنے والے غیر ملکی ماہرین کے لیے راہیں تنگ کر دی ہیں۔
اس کے برعکس چین نے اگست 2025 میں ”کے ویزا“ کا اعلان کیا جو یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوگا۔ یہ پروگرام بنیادی طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ٹیلنٹ کو راغب کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
’’کے ویزا‘‘کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے لیے درخواست دہندگان کو کسی چینی کمپنی، ادارے یا مالک کے دعوت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی اور نہ ہی نوکری کی پیشگی پیشکش لازمی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خواہ کوئی نیا گریجویٹ ہو یا آزاد محقق، وہ براہ راست چین آ کر نوکری تلاش کر سکتا ہے یا اپنا کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ یہ سہولت اسے دیگر موجودہ چینی ویزوں سے منفرد بناتی ہے۔
مزید یہ کہ’’کے ویزا‘‘رکھنے والے افراد کو تعلیم، تحقیق، صنعت اور کاروبار کے میدانوں میں زیادہ آزادی دی گئی ہے۔
اگر دونوں کا تقابل یا موازنہ کیا جائے تو واضح فرق سامنے آتا ہے۔ امریکی ایچ ون بی میں، نہ صرف فیس بہت زیادہ ہے بلکہ اس کے لیے مخصوص کوٹہ بھی مقرر ہے اور درخواست دہندہ کو لازمی طور پر کسی کمپنی کی اسپانسرشپ درکار ہوتی ہے۔
جبکہ اس کے برعکس چین کا ”کے ویزا“ حاصل کرنا زیادہ لچکدار اور سہل ہے۔ اس میں فیس کا بوجھ نہیں، دعوت نامے کی شرط نہیں اور زیادہ اقسام کے مواقع میسر ہیں۔ چین اس پروگرام کے ذریعے اپنی پالیسیوں کو عالمی ٹیلنٹ کے لیے نہایت پرکشش بنا رہا ہے تاکہ دنیا کے بہترین ماہرین کو اپنی طرف متوجہ کر سکے۔
چین کی یہ حکمت عملی اس کے حالیہ اقدامات کے ساتھ جڑی ہے۔ اس نے شنگھائی، شینگھن اور دیگر بڑے شہروں میں ہائی ٹیک پارکس قائم کیے ہیں جہاں پرائیویٹ اور سرکاری شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔
چین خاص طور پر مصنوعی ذہانت، خلائی ٹیکنالوجی، سیٹلائٹ سسٹمز اور آئی ٹی کے شعبوں میں امریکہ کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ایسے میں اگر بھارت جیسے ممالک کے انجینئرز اور سائنسدان وہاں منتقل ہوتے ہیں تو چین کو تحقیق اور اختراع میں نئی جان مل سکتی ہے۔
اس سارے منظرنامے کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ صرف چین ہی نہیں بلکہ تائیوان جیسے دیگر ایشیائی ممالک بھی ٹیکنالوجی ماہرین کے لیے اپنے دروازے کھول رہے ہیں، اور چونکہ امریکا نے ویزا پالیسی مشکل اور مہنگی بنا دی ہے، اس لیے ہنر مند افراد نئی منزلوں کی تلاش میں چین اور دیگر ایشیائی ممالک کا انتخاب کر رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد کر دی ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں برقی سیڑھی کی خرابی ’سازش‘ قرار دے دی مشرق وسطیٰ کے بحران پر امریکا کا نیا مؤقف، مسلم قیادت کو 21 نکاتی پلان پیش کر دیا پاک سعودیہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے علاقائی سکیورٹی کے جامع نظام کی شروعات ہے: ایرانی صدر کا پہلا رد عمل انڈیا: لداخ میں خودمختاری کے مطالبے پر احتجاج، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک ایٹم بم بنانے کی کبھی کوشش کی اور نہ کریں گے، ایرانی صدر انڈونیشیا کا بڑا فیصلہ؛ غزہ میں امن فوج کیلیے 20 ہزار سے زائد اہلکار بھیجنے کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم