WE News:
2025-11-10@12:14:13 GMT

اسٹیٹ بینک کا یومِ آزادی پر تعطیل کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT

اسٹیٹ بینک کا یومِ آزادی پر تعطیل کا اعلان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ 14 اگست بروز جمعرات یومِ آزادی کے موقع پرملک بھر میں تمام مرکزی بینک دفاتربند رہیں گے۔

بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تعطیل حکومتِ پاکستان کی جانب سے قومی دن کے طور پر مقررکردہ سرکاری تعطیل کے تحت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: صارفین کے لیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاں کردیں

پاکستان میں ہر سال 14 اگست کو یومِ آزادی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے، یہ دن 1947 میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد مملکت، پاکستان، کے قیام کی یاد دلاتا ہے۔

اس موقع پر سرکاری و نجی ادارے، اسکولز، اور دفاتر عام طور پر بند رہتے ہیں، جبکہ ملک بھر میں پرچم کشائی کی تقریبات، پریڈز، ملی نغموں کے پروگرام اور دیگر تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: اے ٹی ایم کارڈز کے اجرا سے متعلق اسٹیٹ بینک کو کیا نئی ہدایات دی گئی ہیں؟

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری تعطیل کا یہ اعلان بینکاری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مالیاتی لین دین پر بھی اثر ڈالے گا، لہٰذا صارفین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی ضروری بینکنگ خدمات بروقت مکمل کر لیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیٹ بینک بینکنگ خدمات پاکستان تعطیل دفاتر مرکزی بینک یوم آزادی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک بینکنگ خدمات پاکستان تعطیل دفاتر یوم ا زادی اسٹیٹ بینک

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم: عدلیہ کی آزادی اور صوبائی خودمختاری کیلئے سنگین چیلنج

اسلام ٹائمز: 27ویں آئینی ترمیم ظاہری طور پر اصلاحات کا عنوان رکھتی ہے، مگر اس کے اثرات ریاستی طاقت کی مرکزیت، عدلیہ کی کمزوری، اور وفاقی ڈھانچے کے بگاڑ کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔ آئین کی ہر ترمیم کا مقصد شہری حقوق، ادارہ جاتی توازن اور جمہوری بالادستی کو مضبوط کرنا ہونا چاہیئے، نہ کہ انہیں کمزور کرنا۔ جمہوریت صرف پارلیمنٹ کی عمارت میں نہیں بلکہ اداروں کی خودمختاری اور عوام کے شعور میں بستی ہے۔ حقیقی آئینی استحکام اسی وقت ممکن ہے جب ریاست کا ہر ستون اپنی حدود میں آزاد، جواب دہ اور متوازن رہے۔ تحریر: سید عباس حیدر شاہ ایڈووکیٹ

پاکستان کے آئینی و سیاسی ڈھانچے میں 27ویں آئینی ترمیم کی تجویز نے ملک کی جمہوری قوتوں، انسانی حقوق کے اداروں اور قانونی ماہرین میں گہری تشویش پیدا کردی ہے۔ اس ترمیم کو حکومتی بیانیے میں اداروں کے درمیان "توازن" اور "ہم آہنگی" پیدا کرنے کی کوشش کے طور پر پیش کیا گیا ہے، مگر اس کا اصل اثر ریاستی طاقت کو مرکز میں مرکوز کرنا، عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنا اور صوبائی خودمختاری کے ڈھانچے کو متزلزل کرنا ہو سکتا ہے۔

یہ صورتحال اس لیے بھی حساس ہے کہ پاکستان کی آئینی تاریخ میں 18ویں ترمیم ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جس نے وفاق اور صوبوں کے درمیان اختیارات کی واضح تقسیم کرکے صوبائی خودمختاری کو عملی تقویت دی۔ اس کے برعکس 26ویں ترمیم کے ذریعے قائم شدہ آئینی بینچز کا تجربہ ناکام ثابت ہوا اور عدلیہ کی ادارہ جاتی ساخت سیاسی اثر و رسوخ کے دباؤ کا شکار رہی۔ اسی ناکامی کی بنیاد پر اب 27ویں ترمیم کے تحت آئینی عدالت (Constitutional Court) کے قیام کی تجویز سامنے آئی ہے، لیکن اس کے ساتھ نئے اور زیادہ سنگین خطرات جنم لیتے ہیں۔

ترمیم میں آرٹیکل 243 میں تبدیلی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں مسلح افواج کی سربراہی اور آئینی حیثیت کو مزید مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ قدم فوجی اداروں کو آئینی سطح پر اضافی تحفظ دیتا ہے، سول بالادستی اور پارلیمانی نگرانی کمزور ہو سکتی ہے، اگر فوجی عہدوں یا ساخت میں آئینی توسیع کی گئی تو طاقت کا توازن مزید یکطرفہ ہو جائے گا۔ یہ صورت حال جمہوری نظام میں اداروں کی برابری، جواب دہی اور سول اختیار کے بنیادی اصول سے متصادم ہے۔

ترمیم میں مجوزہ آئینی عدالت کا قیام بظاہر ایک انتظامی اور عدالتی اصلاح دکھائی دیتا ہے، مگر اصل مسئلہ ججوں کی تقرری اور تبادلے کی وہ مجوزہ شقیں ہیں جو عدلیہ کے آزاد کردار کو متاثر کر سکتی ہیں۔ اگر جج کی رضامندی کے بغیر اس کا تبادلہ ممکن ہو یا تقرری کا عمل حکومتی اثر کے تابع ہو تو عدلیہ حکومتی مفادات کے سامنے کمزور ہو جائے گی۔ ایسی عدلیہ بنیادی حقوق کی نگہبانی نہیں کر سکتی، کیونکہ اس کی آزادی اور ادارہ جاتی خودمختاری متاثر ہو چکی ہوگی۔

27ویں ترمیم کے مجوزہ ڈھانچے میں وفاق کے اختیارات میں اضافہ اور صوبوں کے دائرہ اختیار میں کمی ایک اہم اور تشویشناک پہلو ہے۔ اس کے نتیجے میں صوبائی سطح پر پالیسی سازی اور مالی انتظام متاثر ہوگا۔ تعلیم، صحت اور سماجی بہبود جیسے بنیادی شعبوں میں صوبوں کا کردار کمزور ہو جائے گا۔ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پہلے سے موجود مرکزیت مخالف جذبات مزید شدید ہو سکتے ہیں۔ یہ عمل وفاقی اتحاد کے لیے براہ راست خطرہ بن سکتا ہے۔

ترمیم میں ایگزیکٹو مجسٹریٹس کے نظام کی بحالی کی تجویز بھی شامل ہے۔ یہ نظام انتظامیہ کو عدالتی اختیار دینے کے مترادف ہے، جو آئین کے آرٹیکل 175(3) کی روح کے خلاف ہے۔ اس کے نتائج یہ ہوں گے۔ شہریوں کے لیے عدالتی انصاف تک غیر جانبدارانہ رسائی مشکل ہوگی۔ انتظامیہ براہ راست فیصلوں کے عمل میں شامل ہو کر طاقت کا ارتکاز بڑھائے گی۔
1۔ عدلیہ کی آزادی متاثر ہوگی۔
2۔ صوبائی خودمختاری کمزور ہوگی۔
3۔ انسانی حقوق کے تحفظ میں ریاستی ادارے غیر مؤثر ہو جائیں گے۔
4۔ فوج اور سول نظام کے درمیان طاقت کا توازن بگڑ جائے گا۔

میری سفارشات مندرجہ ذیل ہیں:
ترمیم کا مسودہ مکمل طور پر عوام اور پارلیمان کے سامنے پیش کیا جائے۔
ججوں کی تقرری کے نظام میں عدلیہ کی آزادی بنیادی اصول رہے۔
صوبائی اختیارات کو آئینی ضمانت کے ساتھ برقرار رکھا جائے۔
پارلیمان کو فوجی اختیارات کی بالادست نگرانی کا حق حاصل رہے۔

27ویں آئینی ترمیم ظاہری طور پر اصلاحات کا عنوان رکھتی ہے، مگر اس کے اثرات ریاستی طاقت کی مرکزیت، عدلیہ کی کمزوری، اور وفاقی ڈھانچے کے بگاڑ کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔ آئین کی ہر ترمیم کا مقصد شہری حقوق، ادارہ جاتی توازن اور جمہوری بالادستی کو مضبوط کرنا ہونا چاہیئے، نہ کہ انہیں کمزور کرنا۔ جمہوریت صرف پارلیمنٹ کی عمارت میں نہیں بلکہ اداروں کی خودمختاری اور عوام کے شعور میں بستی ہے۔ حقیقی آئینی استحکام اسی وقت ممکن ہے جب ریاست کا ہر ستون اپنی حدود میں آزاد، جواب دہ اور متوازن رہے۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک آزادی کشمیر کے شہداء کے مشن کو ہر حال میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا، مقررین سیمینار
  • ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا،804تسبیح والا آئیگا اور تمام ترامیم ملیا میٹ ہوجائیں گی، سینیٹر نور الحق قادری
  • عدلیہ کی آزادی کیلئے قربانیاں دیں،انتقام کے بجائے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، سینیٹر پرویز رشید
  • 27ویں آئینی ترمیم: عدلیہ کی آزادی اور صوبائی خودمختاری کیلئے سنگین چیلنج
  • پاکستان سرکاری اصلاحات کے لیے ایک ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کرے گا
  • پاکستان نے جنوبی افریقا کو 7 وکٹوں سے ہرا کر سیریز 1-2 سے جیت لی
  • پاکستان نے جنوبی افریقا کو شکست دے کر سیریز 1-2 سے جیت لی
  • اسٹیٹ بینک نے 5.8 کھرب روپے کا نیلامی منصوبہ جاری کر دیا
  • ایس ای سی پی نے ڈیجیٹلائزیشن اور کاروبار میں آسانی کیلیے کام شروع کردیا
  • پنجاب: 8 نومبر کو عام تعطیل کا اعلان