اسٹیٹ بینک کا یومِ آزادی پر تعطیل کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ 14 اگست بروز جمعرات یومِ آزادی کے موقع پرملک بھر میں تمام مرکزی بینک دفاتربند رہیں گے۔
بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تعطیل حکومتِ پاکستان کی جانب سے قومی دن کے طور پر مقررکردہ سرکاری تعطیل کے تحت ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: صارفین کے لیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاں کردیں
پاکستان میں ہر سال 14 اگست کو یومِ آزادی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے، یہ دن 1947 میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد مملکت، پاکستان، کے قیام کی یاد دلاتا ہے۔
اس موقع پر سرکاری و نجی ادارے، اسکولز، اور دفاتر عام طور پر بند رہتے ہیں، جبکہ ملک بھر میں پرچم کشائی کی تقریبات، پریڈز، ملی نغموں کے پروگرام اور دیگر تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں: اے ٹی ایم کارڈز کے اجرا سے متعلق اسٹیٹ بینک کو کیا نئی ہدایات دی گئی ہیں؟
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری تعطیل کا یہ اعلان بینکاری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مالیاتی لین دین پر بھی اثر ڈالے گا، لہٰذا صارفین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی ضروری بینکنگ خدمات بروقت مکمل کر لیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک بینکنگ خدمات پاکستان تعطیل دفاتر مرکزی بینک یوم آزادی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک بینکنگ خدمات پاکستان تعطیل دفاتر یوم ا زادی اسٹیٹ بینک
پڑھیں:
1988 میں فلسطین کو تسلیم کیا، جدوجہد آزادی میں ہمیشہ ساتھ دیں گے: پاکستان کا دو ٹوک مؤقف
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم کو انسانی تاریخ کا المیہ قرار دیا اور عالمی برادری سے فوری اور عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں تباہی اور بربادی کی مثال نہیں ملتی. جہاں 64 ہزار سے زائد معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ غمزدہ مائیں، تڑپتے بچے اور اجڑے خاندان ہیں۔وزیرِ خارجہ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔ تازہ تجزیاتی رپورٹس کے مطابق صرف غزہ شہر میں پانچ لاکھ سے زائد افراد بھوک سے مرنے کے خطرے میں ہیں جبکہ خان یونس اور دیرالبلح میں بھی قحط کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ روزانہ درجنوں فلسطینی شہید ہو رہے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔اسحاق ڈار نے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاری کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور دو ریاستی حل کے لیے براہِ راست خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ای۔ون منصوبہ نوآبادیاتی سوچ کی واضح عکاسی ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔پاکستانی وزیرِ خارجہ نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کرائی جائے، غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے اور انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی یقینی بنائی جائے۔ اس کے ساتھ ہی فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی روکی جائے اور مہاجرین کے حقِ واپسی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے اس موقع پر ایک آزاد، خودمختار اور مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت دہرائی جس کی سرحدیں 1967ء سے پہلے کی ہوں اور جس کا دارالحکومت مشرقی القدس (القدس الشریف) ہو۔اسحاق ڈار نے فرانس اور سعودی عرب کی جانب سے دو ریاستی حل پر کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا اور ان ممالک کو سراہا جنہوں نے حالیہ دنوں میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 1988 میں ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکا ہے اور ہمیشہ فلسطینی عوام کی جدوجہد کے ساتھ کھڑا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی موجودہ حالت عالمی ضمیر پر دھبہ ہے۔ غزہ آج صرف انسانوں کی قبریں نہیں بلکہ عالمی ضمیر کا قبرستان بھی بن چکا ہے۔ اب وقت الفاظ کا نہیں بلکہ عمل کا ہے، اسحاق ڈار نے اپنے خطاب کے اختتام پر زور دیا۔