نئی دہلی (نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں نے ایک ہی خاتون سے شادی کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی تنقید کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوا اور انہیں ‘ہاتی قبیلے’ کی صدیوں پرانی روایت پر فخر ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ہماچل کے علاقے شیلائی کے ’تھندو خاندان‘ سے تعلق رکھنے والے نیگی بھائیوں نے روایتی ’جوڑی در پارتھا‘ کی رسم کے تحت کنہاٹ گاؤں کی رہنے والی سنیتا چوہان سے شادی کی۔
یہ شادی گزشتہ ماہ کی 20 تاریخ کو منظر عام پر آئی تھی جس کے بعد مختلف حلقوں نے اس پر عمل کرنے پر تنقید کی تھی۔ تاہم اب دونوں بھائیوں نے شادی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شادی ’جوڑی در پارتھا‘ کے تحت کی گئی تھی، جو ان کے ذاتی عقائد سے ہٹ کر سماجی اور ثقافتی اہمیت رکھتی ہے۔
فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں پردیپ نیگی نے کہا، “یہ روایت نسلوں سے چلی آ رہی ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کچھ لوگ سوشل میڈیا پر ہم پر تنقید کر رہے ہیں۔”
ان کا کہنا ہے کہ ’جوڑی در پارتھا‘ صرف ہمارے علاقے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہ اتراکھنڈ کے جونسر باوار علاقے میں بھی رائج ہے، جہاں شادی کے موقع پر دونوں دولہا ایک ہی دلہن سے ہار کا تبادلہ کرتے ہیں۔
پردیپ نیگی کے بھائی کپل نیگی نے کہا کہ شادی رضامندی سے ہوئی تھی، کچھ علاقوں میں ایسی شادیاں زبردستی کی جاتی ہیں۔یہ رشتہ دونوں بھائیوں اور ان کی بیویوں کی رضامندی سے تھا اور ان کے گھر والوں نے بھی اس کی مکمل حمایت کی۔
پردیپ نے کہا کہ میں اپنی روایات اور ثقافت کا دفاع کرتا رہوں گا۔ جو لوگ ہمارے رسم و رواج سے ناواقف ہیں وہ بھی اپنی رائے دے رہے ہیں۔ ہم سب نے اس شادی پر اتفاق کیا اور ہمارا خاندان اور معاشرہ اس سے خوش ہے۔’
کپل نیگی کاکہناتھاکہ ہم غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ہمارے پاس زیادہ زمین یا جائیداد نہیں ہے اور ہمارا شہرت حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ہم نے میڈیا کی تشہیر کے لیے شادی نہیں کی۔
پردیپ نیگی نے کہا، ‘اس شادی کا واحد مقصد ایک ساتھ رہنا اور ایک دوسرے کے لیے محبت برقرار رکھنا ہے۔ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہم پر تنقید نہ کریں کیونکہ یہ ہماری زندگی ہے اور ہم اسی میں خوش ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آبائی زمین کی تقسیم کو روکنے کے لیے ہندوستان کے کچھ حصوں میں یہ قدیم رسم صدیوں سے رائج ہے، جو زراعت سے وابستہ پہاڑی خاندانوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس روایت میں بڑے بھائی کو عموماً ایسے بچوں کا قانونی باپ تسلیم کیا جاتا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کے لیے

پڑھیں:

خوشاب میں غیرت کے نام پر ایک اور جوڑا قتل

خوشاب (ڈیلی پاکستان آن لائن )خوشاب میں پسند کی شادی پر لڑکی کے گھر والوں نے تیز دھار آلے سےمیاں بیوی کا  گلہ اور کان کاٹ دیئے۔

پولیس کےمطابق پسند کی شادی کرنے والے عبدالخالق کا تعلق راجن پور سے ہے،زخمیوں کو تشویشناک حالت میں  لاہور اسپتال منتقل کردیا گیا،جبکہ ملزمان واردات کےبعد فرار ہوگئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکا لڑکی کو زخمی کرنے کاواقعہ سرفرازٹاؤن میں پیش آیا،ڈی پی او خوشاب ڈاکٹر عمارہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • رائیڈر کے ذریعے قیمتی سامان بھجوانے والے خبردار
  • رونالڈو نے 8 سال ڈیٹنگ کے بعد جارجینا سے منگنی کر لی
  • چُپ کی عمر: دیہی خواتین اور سن یاس کے گرد پھیلی خاموشی
  • فرسودہ رسم و روایات کے غلامی
  • راولپنڈی میں پسند کی شادی کرنے والی خاتون اور شیر خوار بچے کو ذبح کرنے والے ملزم نے بزرگ والد اور دوسری بہن کو بھی قتل کر ڈالا
  • راولپنڈی؛ پسند کی شادی کرنے پر بھائی نے بہن اور شیر خوار بھانجے کو ذبح کردیا
  • خوشاب میں غیرت کے نام پر ایک اور جوڑا قتل
  • بیٹی کی شادی پر 4ارب کی سلامی لینے والے بیوروکریٹ کا نام سینئر تجزیہ کار عامر راؤ سامنے لے آئے
  • شادی کا جھانسہ دیکر ملازم نے اپنی کمپنی کی ایچ آر منیجر کا ریپ کردیا، ملزم گرفتار