ایک ہی عورت سے شادی کرنے والے دو بھائیوں کو اپنی روایت پر فخر
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں نے ایک ہی خاتون سے شادی کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی تنقید کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوا اور انہیں ‘ہاتی قبیلے’ کی صدیوں پرانی روایت پر فخر ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ہماچل کے علاقے شیلائی کے ’تھندو خاندان‘ سے تعلق رکھنے والے نیگی بھائیوں نے روایتی ’جوڑی در پارتھا‘ کی رسم کے تحت کنہاٹ گاؤں کی رہنے والی سنیتا چوہان سے شادی کی۔
یہ شادی گزشتہ ماہ کی 20 تاریخ کو منظر عام پر آئی تھی جس کے بعد مختلف حلقوں نے اس پر عمل کرنے پر تنقید کی تھی۔ تاہم اب دونوں بھائیوں نے شادی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شادی ’جوڑی در پارتھا‘ کے تحت کی گئی تھی، جو ان کے ذاتی عقائد سے ہٹ کر سماجی اور ثقافتی اہمیت رکھتی ہے۔
فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں پردیپ نیگی نے کہا، “یہ روایت نسلوں سے چلی آ رہی ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کچھ لوگ سوشل میڈیا پر ہم پر تنقید کر رہے ہیں۔”
ان کا کہنا ہے کہ ’جوڑی در پارتھا‘ صرف ہمارے علاقے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہ اتراکھنڈ کے جونسر باوار علاقے میں بھی رائج ہے، جہاں شادی کے موقع پر دونوں دولہا ایک ہی دلہن سے ہار کا تبادلہ کرتے ہیں۔
پردیپ نیگی کے بھائی کپل نیگی نے کہا کہ شادی رضامندی سے ہوئی تھی، کچھ علاقوں میں ایسی شادیاں زبردستی کی جاتی ہیں۔یہ رشتہ دونوں بھائیوں اور ان کی بیویوں کی رضامندی سے تھا اور ان کے گھر والوں نے بھی اس کی مکمل حمایت کی۔
پردیپ نے کہا کہ میں اپنی روایات اور ثقافت کا دفاع کرتا رہوں گا۔ جو لوگ ہمارے رسم و رواج سے ناواقف ہیں وہ بھی اپنی رائے دے رہے ہیں۔ ہم سب نے اس شادی پر اتفاق کیا اور ہمارا خاندان اور معاشرہ اس سے خوش ہے۔’
کپل نیگی کاکہناتھاکہ ہم غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ہمارے پاس زیادہ زمین یا جائیداد نہیں ہے اور ہمارا شہرت حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ہم نے میڈیا کی تشہیر کے لیے شادی نہیں کی۔
پردیپ نیگی نے کہا، ‘اس شادی کا واحد مقصد ایک ساتھ رہنا اور ایک دوسرے کے لیے محبت برقرار رکھنا ہے۔ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہم پر تنقید نہ کریں کیونکہ یہ ہماری زندگی ہے اور ہم اسی میں خوش ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آبائی زمین کی تقسیم کو روکنے کے لیے ہندوستان کے کچھ حصوں میں یہ قدیم رسم صدیوں سے رائج ہے، جو زراعت سے وابستہ پہاڑی خاندانوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس روایت میں بڑے بھائی کو عموماً ایسے بچوں کا قانونی باپ تسلیم کیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
95 فیصد مرد دوسری شادی کے خواہشمند ہیں، صائمہ قریشی
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی سینئر اداکارہ صائمہ قریشی کا کہنا ہے کہ 95 فیصد مرد دوسری شادی کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ایک پوڈکاسٹ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صائمہ قریشی نے اپنے ماضی کے بیانات کو ایک بار پھر دہرایا، جن میں عورت کی کمائی اور مرد کی دوسری شادی سے متعلق خیالات شامل تھے۔
صائمہ قریشی کا کہنا تھا کہ اگر مردوں کو افیئرز چلانے کا شوق ہے تو بہتر ہے کہ وہ کسی کی ذمہ داری اٹھائیں، کیونکہ مرد کی غلط حرکات نہ صرف خاندان بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کے جذبات سے کھیلنے کے بجائے مردوں کو حلال راستہ اپنانا چاہیے اور دوسری شادی کرنی چاہیے۔ صائمہ قریشی نے سوال اُٹھایا کہ اگر مرد دوسری شادی کرے تو اس بُرا کیوں سمجھا جاتا ہے کیا اس کا افیئر چلانا دوسری شادی کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
View this post on InstagramA post shared by FHM PAKISTAN (@fhmpakistan)
اداکارہ نے مزید کہا کہ اگر کسی مرد کی بیوی اس کی دوسری شادی پر راضی نہ ہو تو اسے لازمی طور پر بیوی کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اسلام میں اس حوالے سے کوئی پابندی موجود نہیں۔
صائمہ قریشی کے مطابق مردوں کو حرام تعلقات سے بچنے کے لیے خوفزدہ ہونے کے بجائے واضح اور ذمہ دارانہ فیصلے کرنے چاہییں۔ انہوں نے زور دیا کہ مردوں کو چاہیے کہ وہ اپنی خواہشات کو معاشرتی دباؤ کے بجائے دینی اصولوں کے مطابق پورا کریں۔