حکومتِ پنجاب کا دوسری انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ کرانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
لاہور:
حکومت پنجاب کی میزبانی میں دوسری انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ نومبر میں کرانے کا کا اعلان کر دیا گیا۔باکسر محمد وسیم اپنے ڈبلیو بی اے ورلڈ ٹائٹل کا دفاع کریں گے۔
گرینڈ ایونٹ کی افتتاحی پریس کانفرنس لاہور میں بین الاقوامی شہرت کے حامل پاکستانی باکسر محمد وسیم کی موجودگی میں کی گئی جس میں پنجاب اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل محمد خضر افضال اور جنرل سیکریٹری پاکستان باکسنگ فیڈریشن عرفان یونس نے بھی شرکت کی۔
اس سے قبل پہلی انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ کوئٹہ میں ہوئی تھی۔ اس چیمپئن شپ میں ملکی اور غیرملکی معروف باکسرز ایکشن میں ہوں گے۔ باکسر محمد وسیم کے مطابق دنیا بھر میں وطن عزیز کی نمائندگی کرنے پر فخر ہے۔ ایسے بڑے اسپورٹس ایونٹس کی بدولت پاکستان میں اور کئی وسیم ابھر کر سامنے آئیں گے اور ملک کا نام روشن کریں گے۔
منتظمین کےمطابق یہ چیمپئن شپ صرف ایک مقابلہ نہیں بلکہ کھلاڑیوں کے عزم و ہمت، محنت، قوتِ برداشت اور قوتِ ارادی کا مظہر ہو گا۔
ڈی جی پنجاب اسپورٹس بورڈ خضر افضال کا کہنا تھا کہ میگا اسپورٹس ایونٹ کھیلتا پنجاب پروگرام کے ویژن کا عکاس ہے۔ پاکستان کے نوجوانوں میں باکسنگ تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ یہ چیمپئن شپ اس اہم بین الاقوامی کھیل کے فروغ اور نوجوان نسل کے شوق اور صلاحیتوں کو نئی جلا بخشے گا۔
پریس کانفرنس میں موجود غیرملکی باکسنگ ماہرین نے کہا کہ محمد وسیم جیسے چیمپئن پاکستان کی عالمی سطح پر پہچان ہیں، گرینڈ ایونٹ عالمی سطح پر پاکستان کا امن اور ترقی پسندانہ امیج اجاگر کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئن شپ
پڑھیں:
پاکستان اسپورٹس بورڈ اور ہاکی فیڈریشن کے درمیان جاری تناؤ میں مزید شدت کا امکان
لاہور:پاکستان اسپورٹس بورڈ اور ہاکی فیڈریشن کے درمیان جاری تناؤ میں مزید شدت کا امکان ہے۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے صدر پی ایچ ایف کو سات الزامات پرمبنی خط کا سات دن میں جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔
خط کے متن میں واضح کیا گیا ہے کہ بطور پی ایچ ایف کے صدر طارق بگٹی کا بنیادی مینڈیٹ انتخابات کرانا تھا لیکن ڈیڑھ سال میں بھی انتخابات کرانے میں ناکام رہے، اس کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔
غیر مجاز سندھ بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات تاحال فراہم نہ کرنے پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔ پی ایچ ایف کی آمدن کی تفصیلات اور استعمال کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔
ایک سال میں عہدیداران کے دوروں کے اخراجات اور فنڈز کے ذرائع کے بارے میں بھی پوچھا گیا ہے، فیڈریشن کا اسلام آباد میں الگ سے دفتر بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی اور اس کے اخراجات کہاں سے ادا کیے جاتے ہیں، اس بارے میں بھی جواب مانگا گیا ہے۔
عدم تعاون یا انکار کی صورت میں یہ معاملہ پیٹرن انچیف وزیر اعظم کے سامنے اٹھانے کا بھی خط میں ذکر کیا گیا ہے۔