امریکا کا بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائیوں میں پاکستان کا ساتھ دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پاکستان اور امریکا نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان اور امریکا کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے تازہ ترین مذاکرات کا دور منعقد ہوا، جس میں ہر قسم اور ہر شکل کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مذاکرات کی مشترکہ صدارت پاکستان کے اسپیشل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے ایکٹنگ کوآرڈینیٹر برائے انسدادِ دہشت گردی گریگری ڈی لوگرفو نے کی۔
دونوں وفود نے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ضرورت پر زور دیا، جن میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان شامل ہیں۔
امریکا نے خطے اور دنیا کے امن و سلامتی کو خطرہ بننے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستان کی مسلسل کامیابیوں کو سراہا اور پاکستان میں دہشت گرد حملوں، بشمول جعفر ایکسپریس پر سفاک حملے اور خضدار میں اسکول بس بم دھماکے، میں شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا۔
دونوں وفود نے سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے اور دہشت گرد کے لیے ٹیکنالوجیز کے استعمال کی روک تھام کے لیے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
فریقین نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ انسدادِ دہشت گردی کے مؤثر اور دیرپا اقدامات کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ سمیت کثیرالجہتی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھا جائے گا۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ شراکت داری کو دہرایا گیا۔
اس کے علاوہ مذاکرات میں پائیدار اور منظم روابط دہشت گردی کے خاتمے اور امن و استحکام کے فروغ کے کو ناگزیر قرار دے کر اس پر اتفاق کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظرثانی کرے، بیرسٹر سیف
پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظر ثانی کرے۔
مشیراطلاعات کے پی بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا میں آئے روز جنازے اٹھ رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معصوم شہری، بچے اور خواتین نشانہ بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سردمہری افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ و فاق نہ خود افغانستان سے بات چیت کر رہا ہے اور نہ خیبر پختونخوا حکومت کو بات کرنے دے رہا ہے، وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں قبائلی جرگوں کا انعقاد کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کو چاہیے کہ امن و امان کے قیام میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا ساتھ دے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کی نااہل حکومت اس اہم مسئلے پر بھی سیاست کر رہی ہے اور وفاقی حکومت وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی مخلصانہ کوششوں کو سیاست کی نذر کر رہی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان وفد بھیجنے کے حوالے سے ٹی او آرز پر بھی چپ سادھ لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وفاق کی سنجیدگی انتہائی ضروری ہے بصورت دیگر انسانی جانوں کے ضیاع کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔