Express News:
2025-08-14@00:06:08 GMT

قیام ، دفاع اور استحکام پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT

آج 14 اگست ہے، قوم ریاست مدینہ کے بعد روئے زمین پر اسلام کے نام پر بننے والی پہلی ریاست مملکت خداداد پاکستان کا 78 واں یوم آزادی کا جشن نہایت پرجوش انداز سے منا رہی ہے۔ آج معرکہ حق میں فتح عظیم کے بعد آنے والا یہ پہلایوم آزادی ہے اس اعتبار سے قوم کا جذبہ اور جوش دیدنی ہے۔

ہر سُو سبز ہلالی پرچموں کی بہار ہے، ہر سرکاری و غیرسرکاری عمارت پر چراغاں ہے۔ کوئٹہ سے لے کر پشاور تک، کراچی سے کشمیر تک ہر زبان پر ایک ہی نعرہ ہے "پاکستان… زندہ باد"۔

نماز فجر کے بعد ملک بھر کی مساجد میں ایک ہی دعا ہوگی کہ یا اللہ رب العزت میرے ارض پاک کو ہر قسم کی آفات و بلیات، پریشانیوں، مایوسیوں، حاسدین کے حسد، مبغیضین کے بغض ، بدخواہوں کے بدخواہی اور شرپسندوں کے شر سے اپنے حفظ و امان میں رکھ، اور پاکستان کو اس کی اس حقیقی منزل کے قریب کردے جس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔

آج سے 78 سال پہلے اگست کی 14 تاریخ کو یہ مملکت خداداد دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آئی تھی، اسی نسبت سے اگست کو ماہِ آزادی بھی کہا جاتا ہے۔قریہ قریہ، گاؤں گاؤں، شہرشہر اور شاہراہوں پر جس طرح نوجوان شادمانی و مسرت کا اظہار کررہے ہیں انھیں شاید معلوم نہیں کہ ان کی اس خوشی کے پیچھے کتنی آہیں اور سسکیاں چھپی ہوئی ہیں۔

پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا۔ اکابرین ملت نے برصغیر میں مسلمانوں کے لیے ایک آزاد مملکت کا تصور ہزار سالہ اسلامی تمدن کی حفاظت اور بقا کے لیے پیش کیا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ اس ملک میں اسلام ایک تمدنی قوت کے طور پر زندہ رہے۔ یہ تبھی ممکن تھا جب ایک آزاد مملکت دنیا کے نقشے پر ابھر کر آتی اور کلمہ طیبہ کا نظام عملی طور پر رائج ہوتا۔

یہ بات تاریخ کا حصہ ہے کہ قیام پاکستان کے خاکے میں کم و بیش دو لاکھ مسلمانوں نے اپنے خون سے رنگ بھرے۔ ہندو، سکھ اور انگریز سب مل کر ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے تھے کہ مسلمان الگ سے آزاد ریاست قائم نہ کرسکیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ظالم سامراج نے ہر وہ ظلم برصغیر کے مسلمانوں پر کیا جس کا تصور بھی بندے کو لرزا دیتا ہے۔ پورے برصغیر میں لوٹ کھسوٹ اور قتل و غارت گری کا بازار گرم تھا، جہاں کہیں مسلمان آباد تھے۔

ان کے محلے، قصبوں اور شہروں کو لوٹا گیا، گھروں اور دکانوں کو جلایا گیا، مساجد و مدارس کی حرمت کو پامال کیا گیا، ہزاروں مسلمان بچیوں کی عصمت دری کی گئی۔ آزادی کے متوالوں نے پھانسی کے پھندے چومے، ہزاروں کڑیل جوانوں نے ارض پاک کے حصول کے لیے کارزار کی پیاسی زمین کو اپنے لہو سے سیراب کیا، بہتے دریاؤں کو اپنے خون کا خراج دیا، گنگا، جمنا، راوی اور ستلج نے بے کسوں کے خون کی سرخ چادر اوڑھی، کئی سہاگ سسکیوں میں گم ہوگئے، ہزاروں معصوم شیرخوار بچے موت کی وادی میں جا سوئے۔ مگر افسوس کہ ہمیں آزادی کے نغمے تو یاد ہیں مگر ان قربانیوں کے نوحے فراموش کر چکے ہیں۔

برصغیر کے مسلمان سمجھتے تھے کہ زندہ قوموں کے لیے غلامی سوہانِ روح ہے، اس لیے وہ ہر طرح کی ذہنی کوفت، قلبی اذیت، بے چینی، بے قراری اور درد وکرب کو ہنس کر برداشت کرتے رہے۔کس لیے؟ صرف لا الہ الا اللہ کے نام پر بننے والی ریاست مدینہ ثانی پاکستان کے لیے۔

الحمدللہ 14 اگست 1947کو اسلامی جمہوریہ پاکستان معرض وجود میں آیا، بلاشبہ یہ مملکت خدا داد خالص نعمت خداوندی ہے۔ کلمہ طیبہ کی برکت اور قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال، مولانا محمد علی جوہر، مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا ظفر عثمانی جیسے اکابرین کی محنت سے مسلمانوں میں وحدت ملی کا شعور بیدار ہوا، ہندو قوم کے تاریخی کردار اور اس کے عصری خطرناک عزائم کو پیش نظر رکھتے ہوئے مسلمانوں کے دین و مذہب، جان و مال اور تہذیب و تمدن کی حفاظت کے لیے اپنی فکری اور عملی توانائیاں وقف کر دیں۔

قیام پاکستان سے لے کر آج تک دفاع پاکستان کا فریضہ اگر ہماری افواج نے ایمانی قوت اور قوم کی سپورٹ سے ادا کیا ہے تو مملکت خدا داد کے اسلامی تشخص کو زندہ رکھنے اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے میں نمایاں کردار علماء کرام، مشائخ عظام اور دینی طبقے نے ادا کیا ہے۔

علماء نے ہر دور میں قوم کو بتایا کہ بلاشک و شبہ اسلام اور پاکستان لازم و ملزوم ہے اس لیے پاکستان کی حفاظت لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی حفاظت کی طرح ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس سے فرار ممکن ہے اور نہ اس بنیاد سے تصادم کا سوچا جاسکتا ہے۔ اکابرین ملت پاکستان کو مسجد سے تعبیر کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ ہر مشکل گھڑی میں علماء اور دینی طبقہ نے ریاست کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اس کی حفاظت کی ہے۔

رواں برس مئی میں جب ہندوستان نے رات کی تاریکی میں اس مسجد یعنی پاکستان پر حملہ کیا تو ایک طرف اگر ہماری افواج نے ایک بار پھر مکار، عیار اور سفاک دشمن کو ناکوں چنے چبوائے۔ پاکستان نے جارح دشمن کو ایسا بھرپور جواب دیا کہ اسے چھٹی کا دودھ یاد آگیا تو دوسری طرف ہر مسجد کے منبر و محراب سے علماء کرام نے مسلمانان پاکستان کی روح کو جذبہ جہاد سے معمور رکھنے اور افواج پاکستان کا مورال بلند رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

آج ہندوستان پوری دنیا میں ذلیل و رسوا ہورہا ہے۔ کوئی اسے گھاس ڈالنے کو تیار نہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس کے استقبال کے لیے مودی قالینوں کی جگہ خود بچھا ہوا تھا آج اسی ٹرمپ نے ہندوستان کا ناطقہ بند کردیا ہے، ہر فورم پر مودی کی موذی سرکار ذلیل وخوار ہو رہی ہے۔

افواج پاکستان نے پوری دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ وہ پاک سرزمین کی جانب بڑھنے والے کسی بھی جارح کو سبق سکھا کر پاکستان کے دفاع کی اہلیت بدرجہ اتم رکھتی ہیں۔ قیام کے بعد دفاع اور دفاع کے بعد استحکام کسی بھی ملک یا ریاست کے لیے لازم ہے، کیونکہ بیرونی دشمن سے دفاع کے بعد اندرونی دشمنوں کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں سے بچا کر ہی استحکام کی جانب بڑھا جاسکتا ہے۔

ہماری بدقسمتی ہے کہ روز اول سے مذہب بیزار لوگ کلیدی عہدوں پر فائز اور پالیسی ساز فورمز پر موجود رہتے رہے ہیں جن کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ کسی نہ کسی حادثے یا سازش کے ذریعے استحکام کی کوششوں اور ریاست کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرتے ہیں۔ جو سبق ہم نے موذی مودی کو سکھایا ہے اس طرح اندرونی دشمنوں کے خلاف بھی ایک آپریشن ہونا چاہیے تاکہ ہمیشہ کے لیے ملک سے انتشار کا خاتمہ ہو جائے۔ 

الحمد للہ تمام دینی قیادت اور علماء ومشائخ متحد ہیں۔ قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ معرکہ حق کے بعد ایک پیج پر موجود افواج پاکستان، قوم اور ریاست کو آمنے سامنے کون لانا چاہتا ہے؟ پاکستان کے استحکام کی جانب بڑھتے ہوئے قدم کون روکنا چاہتا ہے؟ جب تک آستین کے سانپوں کے سر نہیں کچلے جاتے تب تک پاکستان استحکام کی جانب نہیں بڑھ سکتا۔

اگر ہم نے جشن آزادی کو صرف سبز کپڑے کرکے، ملی نغمے گا کر اور آتش بازی کرکے نہیں منایا بلکہ بحیثیت قوم و ریاست یہ عہد کیا کہ ہم پاکستان کو اس کے محرک اور حقیقی خواب کو تعبیر دلا کر اس ملک کو حقیقی معنوں میں ریاست مدینہ ثانی بنائیں گے تو ہم آزادی کا حق ادا کرینگے ورنہ یہ حسب سابق ایک رسم ہی ادا ہوگی اور قومیں رسموں سے نہیں عملی اقدامات سے آگے بڑھتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے استحکام کی کی حفاظت کے بعد ا کی جانب کے لیے

پڑھیں:

ای سی سی اجلاس، پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کی منظوری

وفاقی وزیر خزانہ کے زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اہم اقتصادی فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے 2 ارب 82 کروڑ روپے کی ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ بھی منظور کرلی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) نے کراچی اسٹیل ملز کی 32 سو ایکڑ زمین پر انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اہم اقتصادی فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے 2 ارب 82 کروڑ روپے کی ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ بھی منظور کرلی گئی۔ ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ جو نئے انگریزی نیوز چینل کے قیام اور ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی پر خرچ ہوگی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں کے لیے ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ای سی سی اجلاس، پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کی منظوری
  • عظیم تر اسرائیلی ریاست کا قیام میرا روحانی مشن ہے؛ نیتن یاہو
  • کسی کو بغاوت کا حق نہیں، وزیراعظم کی سیاسی جماعتوں کو میثاق استحکام پاکستان میں شمولیت کی دعوت
  • پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کی منظوری
  • بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آنے والے جہانیاں کے ماسٹر عبد العزیز کی کہانی
  • استحکام پاکستان پارٹی کا  پنجاب اسمبلی کے 2حلقوں سے ضمنی الیکشن لڑنے کا فیصلہ
  • کشمیر پاکستان کی شہ رگ، دفاع وطن کے لیے ہر قربانی دیں گے، کشمیریوں کا عزم
  • کرنل ہاشم ڈوگر کا استحکام پاکستان پارٹی چھوڑنے کا اعلان
  • بھارت خطہ میں عدم استحکام پر بضد، جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، دورہ امریکہ، تعاون جاری رہے گا: فیلڈ مارشل