امریکی محکمۂ خزانہ نے روس پر عائد کچھ پابندیوں میں عارضی نرمی کا اعلان کیا ہے تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان الاسکا میں ہونے والے آئندہ اجلاس کی راہ ہموار کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان

محکمۂ خزانہ کے آفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (OFAC) کے مطابق یہ رعایت ان لین دین پر لاگو ہو گی جو “ریاست الاسکا میں اجلاس میں شرکت یا اس کی معاونت کے لیے معمول کے مطابق اور ضروری ہوں۔

تاہم اس میں کسی بھی منجمد یا ضبط شدہ اثاثے کو جاری کرنے کی اجازت شامل نہیں ہو گی۔ یہ رعایت 20 اگست تک نافذ العمل رہے گی۔

ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان یہ ملاقات جمعہ کو اینکرج، الاسکا میں ہو گی، جس میں یوکرین تنازع اور امریکہ۔روس تعلقات سے متعلق وسیع تر امور پر تبادلۂ خیال متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے پیوٹن سے ملاقات کے لیے الاسکا ہی کاانتخاب کیوں کیا؟ الیگزینڈر بوبروف کا تجزیہ

دونوں ملکوں نے اجلاس کے نتائج کے بارے میں محتاط رویہ اپنایا ہے اور اشارہ دیا ہے کہ یہ ملاقات فوری پیش رفت کے بجائے مذاکرات کے سلسلے کی پہلی کڑی ہو سکتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس اجلاس کو ’ابتدائی جانچ پرکھ ملاقات‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ تعین کرنے میں مدد ملے گی کہ آیا یوکرین تنازع حل ہو سکتا ہے یا نہیں۔

روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ ماسکو اس اجلاس کو واشنگٹن کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں بہتری لانے کا موقع سمجھتا ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ دو طرفہ تعلقات کی معمول پر واپسی کے لیے تحریک فراہم کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الاسکا پیوٹن ٹرمپ یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الاسکا پیوٹن یوکرین کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کی پالیسیوں سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسٹاک ہوم (انٹرنیشنل ڈیسک) نوبیل انعام دینے والی سوئیڈش کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سائنس اور تحقیق کے شعبے میں کٹوتیاں امریکا کی عالمی سائنسی برتری کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اربوں ڈالر کی فنڈنگ ختم کی ہے، جامعات کی تعلیمی آزادی پر دباؤ ڈالا ہے اور ہزاروں سائنس دانوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے۔ صرف رواں سال کے آغاز سے اب تک امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے 2100 تحقیقاتی منصوبے ختم کیے گئے، جن کی مالیت تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے دنیا کا سب سے بڑا سائنسی مرکز رہا ہے، لیکن اس کٹوتی سے ایک پوری نئی نسل تحقیق کے شعبے سے دور ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو عالمی سطح پر بھی تحقیق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور سائنس دان یورپ یا چین جیسے ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔ حکام نے متنبہ کیا کہ یہ صورتحال ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ امریکا دنیا بھر کی سائنسی تحقیق کا اہم انجن ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • جی7 ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کی بحالی کا مطالبہ، ایرانی وزارتِ خارجہ کا شدید ردعمل
  • پاکستان کی امریکا کو پسنی پورٹ ٹرمینل میں سرمایہ کاری کی پیشکش
  • انڈیا پر پابندیوں کے بعد پاکستانی چاول امریکی مارکیٹوں میں نظر آنا شروع ہو گیا، سینیئر صحافی انور اقبال
  • ٹرمپ کی پالیسیوں سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے
  • افغان وزیر خارجہ پر سفری پابندی میں عارضی نرمی، بھارت کا ممکنہ دورہ اہم پیشرفت قرار
  • اگر ٹرمپ دو ریاستی حل کی طرف جاتے ہیں تو روس حمایت کرے گا، پیوٹن
  • روس کا ٹرمپ کے غزہ پلان کے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعلان
  • امریکا یوکرین کو روسی شہروں پر حملوںکی معلومات فراہم کریگا
  • اوول آفس کی سفارت کاری: بدلتا ہوا عالمی منظرنامہ
  • ایس سی او کا پاکستان میں اجلاس، اسحاق ڈار نے تیاریاں شروع کر دیں