واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات تبھی ممکن ہے جب دونوں فریق اس پر آمادہ ہوں۔

ٹرمپ نے بتایا کہ وہ جمعے کو الاسکا میں پیوٹن کے ساتھ ہونے والے تاریخی سربراہی اجلاس کے فوراً بعد ایک اور میٹنگ کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں زیلنسکی کی شمولیت بھی چاہتے ہیں۔ 

یہ ملاقات 2021 کے بعد کسی موجودہ امریکی صدر اور روسی صدر کے درمیان پہلی براہِ راست ملاقات ہوگی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرینی صدر کو جمعے کی ملاقات میں باضابطہ طور پر مدعو نہیں کیا گیا، جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کوئی ایسا معاہدہ طے کر سکتے ہیں جو یوکرین کے لیے سازگار نہ ہو۔

خیال رہے کہ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ صدر بنتے ہی پہلے دن جنگ ختم کر دیں گے، تاہم اب تک امن معاہدے کی کوششوں میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

 امریکی ٹیرف: بھارت قدرے ضدی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، امریکی وزیر خزانہ

امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے منگل کے روز کہا کہ بھارت تجارتی مذاکرات میں سخت رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، اور اسے ’کچھ حد تک ضدی‘ (recalcitrant) قرار دیا۔ یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، جس کی وجہ بھارت کی روس سے تیل کی خریداری کو قرار دیا گیا۔

مذاکرات کی صورتحال

اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ بعض ممالک کے ساتھ بات چیت جاری ہے، جن میں خاص طور پر سوئٹزرلینڈ اور بھارت شامل ہیں، اور امید ظاہر کی کہ اکتوبر تک ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات مکمل ہوجائیں گے۔
انہوں نے فاکس بزنس نیٹ ورک کے پروگرام کڈلو میں کہا:

’بڑے تجارتی معاہدے ابھی مکمل نہیں ہوئے۔ سوئٹزرلینڈ سے اب بھی بات چیت میں ہے؛ بھارت کچھ حد تک ضدی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم تمام بڑے ممالک کے ساتھ بڑے نکات پر متفق ہو گئے ہیں۔‘

اکتوبر میں معاہدے کے امکان کے بارے میں سوال پر بیسنٹ نے کہا:

’یہ ایک امید ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم اچھی پوزیشن میں ہیں۔‘

50 فیصد ٹیرف کا خطرہ

6 اگست کو صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا، جس کے تحت بھارتی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ڈیوٹی لگائی گئی، یوں مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ گیا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ اقدام ’قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے خدشات‘ کی بنیاد پر اٹھایا گیا ہے، کیونکہ بھارت کی روسی تیل کی درآمدات امریکا کے لیے ’ غیر معمولی خطرہ‘ ہیں۔
بھارت کا ردعمل

بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس فیصلے کو ’غیر منصفانہ، غیر معقول اور بلا جواز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی اپنے قومی مفاد کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
یہ امریکی اقدام 7 اگست سے نافذ کیے گئے بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد جوابی ٹیرف کے بعد سامنے آیا ہے۔

ٹرمپ کا موقف

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات اس وقت تک شروع نہیں ہوں گے جب تک ٹیرف کا تنازع حل نہیں ہوتا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا 50 فیصد ٹیرف کے بعد بات چیت دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، تو انہوں نے جواب دیا:

’نہیں، جب تک یہ حل نہیں ہوتا۔‘

واضح رہے کہ فی الحال بھارت پر 25 فیصد ٹرمپ ٹیرف لاگو ہے اور اضافی 25 فیصد ٹرمپ ٹیرف 27 اگست سے نافذ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ بھارت ٹرمپ ٹیرف

متعلقہ مضامین

  • یوکرین ڈیل سے پیچھے ہٹنے پر ٹرمپ کی روس کو سنگین نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ۔ پیوٹن سربراہی اجلاس: امریکا کی روس پر پابندیوں میں عارضی نرمی
  • یوکرین کو زمین سے متعلق کسی بھی امن معاہدے میں شامل ہونا چاہیے،صدرٹرمپ
  • الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی تاریخی ملاقات، یوکرین جنگ بندی پر امکانات اور اختلافات زیر بحث
  • پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان
  •  امریکی ٹیرف: بھارت قدرے ضدی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، امریکی وزیر خزانہ
  • ٹرمپ نے پیوٹن سے ملاقات کے لیے الاسکا ہی کاانتخاب کیوں کیا؟ الیگزینڈر بوبروف کا تجزیہ
  • صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا
  • ٹرمپ پیوٹن کی متوقع ملاقات اور غزہ پر قبضے کا مذموم اسرائیلی منصوبہ