حماس کی جانب سے مطالبات میں نرمی کا عندیہ، اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
قطر اور مصر کی ثالثی میں جاری کوششوں کے دوران، اطلاعات ہیں کہ قاہرہ میں حماس کے مذاکرات کاروں نے اپنے کچھ مطالبات میں نرمی کا عندیہ دیا ہے، جو گزشتہ ماہ دوحہ میں یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات کی ناکامی کی وجہ بنے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:موساد کے سربراہ کا ایران کیخلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان
عرب سفارت کاروں کے مطابق حماس جزوی معاہدے پر غور کرنے کو تیار ہے، تاہم اسرائیل اب بھی صرف ایک جامع ڈیل چاہتا ہے جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور غزہ کی مکمل ڈیمِلٹرائزیشن شامل ہو۔
اسرائیلی حکام کے مطابق موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیع نے حالیہ دنوں میں دوحہ میں قطری وزیرِاعظم سے ملاقات بھی کی، مگر تل ابیب نے واضح کیا ہے کہ وہ جزوی جنگ بندی کو قبول نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:حماس، ریڈ کراس کو اسرائیلی یرغمالیوں تک مشروط رسائی دینے پر رضامند
اس وقت سب سے بڑا اختلاف حماس کے غیر مسلح ہونے کے معاملے پر ہے، جسے ثالث ’سب سے مشکل شرط‘ قرار دے رہے ہیں۔
ادھر مصر اور قطر کی کوشش ہے کہ ایک 60 روزہ جنگ بندی پر اتفاق کرایا جائے جس کے تحت کچھ یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہو سکے۔
تاہم اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو بدستور اصرار کر رہے ہیں کہ صرف فوجی دباؤ ہی حماس کو مکمل طور پر جھکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جنگ بندی حماس قطر مصر موساد موساد چیف.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
رانا ثنااللہ نے ایک بار پھر 28 ویں آئینی ترمیم کا عندیہ دے دیا
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، جو عوامی ایشوز سے متعلق ہے۔ پنجاب کے علاقے چنیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کے خلاف مزید ججز نے استعفے دینے ہوتے تو اسی روز آ جاتے، ترمیم پاس کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے جسے کوئی ختم نہیں کر سکتا، ایک جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خود کو سیاسی احتجاج میں ملوث کرے۔ اُنہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو بنیاد بنا کر جن ججز نے استعفے دیے ان کے ذاتی مقاصد ہیں، ججز کی مراعات کے بارے میں بات چیت ہوگی، اور اس کے بعد حتمی فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے حال ہی میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی ہے، جو آئین کا حصہ بن چکی ہے، اس ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ کے 2 اور لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے استعفیٰ دے دیا ہے۔