پاکستان بھر میں 911 ہیلپ لائن فعال کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک:وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے ملک بھر میں 911 ہیلپ لائن فوری طور پر فعال کر دی۔
ترجمان کے مطابق 911 سروس اس صورت میں بھی کام کرے گی جب کسی علاقے میں صارف کے اپنے موبائل نیٹ ورک کے ٹاورز متاثر یا غیر فعال ہوں۔
اس نظام کے تحت متاثرہ شہری 911 پر رابطہ کرکے ہنگامی مدد حاصل کر سکیں گے۔
شہری کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری رابطے کے لیے 911 ڈائل کریں۔
مائع قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان
غیر متاثرہ شہریوں سے التماس ہے کہ غیر ضروری کالز سے گریز کریں تا کہ جن کو مدد درکار ہے، یہ سہولت ان کے کام آ سکے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان کی امدادی بحری بیڑے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملے کی مذمت، فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ
وزیراعظم شہباز شریف اور دفتر خارجہ پاکستان نے غزہ کے مظلوم عوام کے لیے امداد لے جانے والا ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملے کی مذمت کی ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے ”ایکس“ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان اسرائیلی افواج کے اس بزدلانہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’فلوٹیلا میں چوالیس ممالک کے ساڑھے چار سو سے زائد کارکن سوار تھے جنہیں اسرائیلی افواج نے غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا ہے۔ ان کارکنان کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ مظلوم فلسطینی عوام کے لیے امداد لے جا رہے تھے۔‘
شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ تمام کارکنان کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے اور فلسطینی عوام تک امداد کی بلا تعطل ترسیل یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی بربریت کو فوری طور پر روکے اور فلسطین میں پائیدار امن کے قیام کے لیے عملی اقدامات کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وقت کا سب سے بڑا تقاضا یہی ہے کہ نہتے فلسطینی عوام کو ریلیف ملے اور غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے۔
Pakistan strongly condemns the dastardly attack by Israeli forces on the 40 vessel Samud Gaza flotilla, carrying over 450 humanitarian workers from 44 countries.
We hope and pray for the safety of all those who have been illegally apprehended by Israeli forces and call for their…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) October 1, 2025
خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے گزشتہ رات قافلے کو غزہ سے ستر ناٹیکل میل دور روکا، چار جہازوں پر دھاوا بولتے ہوئے انہیں قبضے میں لے لیا اور ان پر موجود درجنوں کارکنان کو گرفتار کر کے اسرائیلی بندرگاہ منتقل کر دیا۔ گرفتار ہونے والوں میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ویڈیو جاری کر کے دعویٰ کیا ہے کہ تمام کارکن محفوظ ہیں، تاہم فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایک بار پھر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کے اس عظیم مشن کو سبوتاژ کیا ہے۔
’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کے قافلے میں چوالیس جہاز شامل ہیں جن پر چھیالیس ممالک سے تعلق رکھنے والے پانچ سو سے زیادہ کارکن سوار ہیں۔ ان کارکنان کا مقصد صرف غزہ کے محصور عوام تک خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان پہنچانا تھا۔ ان کارکنوں میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔ فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق اسرائیلی فوجی الما اور سائرس نامی کشتیوں پر سوار افراد کو گرفتار کر کے لے گئے اور اس کارروائی سے قبل صرف زبانی وارننگ دی گئی تھی۔
دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی امداد میں رکاوٹ جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں تک بلارکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ بنایا جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کی غیرمتزلزل حمایت جاری رکھےگا۔
اسرائیلی حملے کے بعد فلوٹیلا کے منتظمین نے دنیا بھر کے عوام سے احتجاج کی اپیل کی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ’ہم ہر اُس کارکن کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس قافلے میں شامل ہے۔ ان کا حوصلہ ہماری مشترکہ جدوجہد کا حصہ ہے۔ ہم رکیں گے نہیں، ہم سفر جاری رکھیں گے، یہاں تک کہ غزہ آزاد ہو جائے۔‘
ساتھ ہی عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں تاکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم ہوں، اس پر پابندیاں لگائی جائیں اور فلسطینی عوام تک امداد پہنچانے کا سلسلہ بلا رکاوٹ جاری رکھا جائے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ امدادی فلوٹیلا اسرائیلی جارحیت کا شکار بنا ہو۔ رواں سال جون میں بھی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘ کا ایک جہاز، جس پر گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر نمایاں کارکن سوار تھے، اسرائیل نے روکا اور مسافروں کو گرفتار کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا۔
مئی میں مالٹا کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں ایک اور امدادی جہاز کو مبینہ طور پر اسرائیلی ڈرون نے نشانہ بنایا۔ اس سے قبل 2010 میں ایک امدادی فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج نے حملہ کر کے نو ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا جبکہ ایک کارکن کئی سال کوما میں رہنے کے بعد 2014 میں جاں بحق ہوا۔ یہ سانحہ عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف شدید ردعمل اور احتجاج کا باعث بنا تھا۔