لاہور ،7سالہ بچی سے نازیباحرکات کرنے والا ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء) پولیس نے کارروائی کر کے 7سالہ بچی سے نازیباحرکات کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا ۔ترجمان پولیس کے مطابق ملزم محمد جان پٹھان نے بچی سے نازیبا حرکات کیں ،بچی کے شور مچانے پر تھپڑ مارے۔
(جاری ہے)
ایس پی ڈاکٹر محمد عمر نے بتایا کہ سفاک ملزم ریڑھی پر بچوں کے کھلونے فروخت کرتا تھا، ملزم محمد جان پٹھان بچی کے شور مچانے پر موقع سے فرار ہو گیا، 7 سالہ متاثرہ بچی مریم کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ، ساندہ پولیس نے شیطان نما سفاک ملزم کو ٹریس کر کے فوری گرفتار کر لیا، ملزم محمد جان پٹھان مزید انٹیروگیشن کے لئے انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔
ایس پی ڈاکٹر محمد عمر نے فوری کارروائی پر ایس ایچ او ساندہ انسپکٹر شرجیل اور پولیس ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ بچوں اور عورتوں کو حراساں کرنے والے شیطان صفت ملزمان سخت سزا کے مستحق ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
وکیل قتل کیس، ملزم ایس ایچ او کی ضمانت کی درخواست خارج، گرفتار کرنے کا حکم
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا۔ سماعت جسٹس اعجاز خان نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل شبیر حسین گگیانی نے مؤقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او بہرہ مند شاہ نے موقع سے شواہد اکٹھے کیے اور ایف آئی آر بھی درج کی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے وکیل قتل کیس میں ملزم ایس ایچ او بہرہ مند شاہ کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم دے دیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا۔ سماعت جسٹس اعجاز خان نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل شبیر حسین گگیانی نے مؤقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او بہرہ مند شاہ نے موقع سے شواہد اکٹھے کیے اور ایف آئی آر بھی درج کی، مخالف فریق کے گواہان بھی درخواست گزار کے حق میں ہیں جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ملزم معطل ہے۔ جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ اس میں کوئی انکوائری ہوئی ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ایس پی انوسٹی گیشن مردان کیس کی انکوائری کر رہے ہیں۔
مدعی کے وکیل امین الرحمان یوسفزئی ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کیس کی شفافیت پر اثر انداز ہورہا ہے، پوری سرکاری مشینری اس کے پیچھے کھڑی ہے، اس نے تمام شواہد مٹا دیے ہیں اور مقتول کے گھر پر دھاوا بولا، مقتول کے اہل خانہ کو بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا۔ امین الرحمان یوسفزئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم براہ راست قتل کیس میں ملوث ہے، اس کی گرفتاری انتہائی ضروری ہے، لہٰذا عبوری ضمانت کی درخواست خارج کی جائے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔