بلوچستان میں آپریشن کا مقصد معصوم عوام کو نقصان پہنچانا نہیں: ترجمان پاک فوج
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کا مقصد معصوم عوام کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔آئی ایس پی آر کے زیراہتمام جاری انٹرنشپ پروگرام کے دوران لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بلوچستان کے طلبا کے ساتھ خصوصی نشست کی، جس میں پاکستان اور خاص طور پر بلوچستان کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے نشست میں بلوچستان کے طلبا کے سوالات کے مفصل جوابات بھی دیے گئے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے واضح کیا کہ کسی علاقے کو خالی کرکے واپس جانے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، بلکہ عوام کی شراکت سے ہی کامیابی ممکن ہے، کوئی شہری دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ کسی بھی علاقے میں آپریشن اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب عوام خود دہشت گردوں کی نشاندہی کریں، ایسا نہیں ہے کہ فوج کسی علاقے کوخالی کرائے، آپریشن کرے، ایسی صورت میں جب فوج واپس جائے گی تو دہشت گرد پھر آجائیں گے، ہمیں بڑی سمجھداری کے ساتھ سب کچھ کرنا ہوگا، اسی لیے اسے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا نام دیا جاتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک شخص کی دہشت گردی کی سزا پورے علاقے یا پورے گاؤں کو نہیں دی جاسکتی، دہشت گردی کے خلاف وہاں کے عوام نے خود کھڑا ہونا ہے اور وہ کھڑے ہو رہے ہیں، بلوچستان کے عوام اب بتا رہے ہیں کہ یہاں دہشت گرد ہیں، یہ ان کا سہولت کار ہے، بلوچستان کے عوام بھی اب ان دہشت گردوں سے عاجز اور تنگ آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ بلوچستان جائیں اور دیکھیں کہ بلوچ عوام کس قدر سمجھدار اور دور اندیش لوگ ہیں، سیکڑوں مثالیں سامنے آئی ہیں جو بلوچی بچے پڑھے ہیں، وہ اپنے علاقے اور اپنی تقدیر کے مالک بن چکے ہیں، کیمبرج یونیورسٹی سے بلوچستان کے مایا ناز سائنسدان صمد یار جنگ بلیدہ سکول کے فارغ التحصیل ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان کے عوام کی قربانیوں اور بصیرت کو سراہا اور کہا کہ نوجوان، بچے اور خواتین اب اپنے علاقے اور تقدیر کے مالک بن رہے ہیں۔انہوں نے ملک کی بنیاد کلمہ اور اتحاد پر ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی آبادی میں متنوع لسانی گروہ شامل ہیں، مگر سب کا مقصد پاکستان کی خدمت ہے، بلوچستان کے عوام پاکستان اور صوبہ کے درمیان تعلق کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں۔خصوصی نشست میں فوجی قربانیوں، میجر محمد انور کاکڑ کی خدمات، اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشنز پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ عوام اور انتظامیہ کے تعاون سے ہی بلوچستان میں دیرپا امن قائم کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان کو سوچناپڑے گا دنیا کے نقشے پر رہنا چاہتا ہے یا نہیں ،بھارتی آرمی چیف کی بڑھک
بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندر دویدی نے دھمکی دی ہے کہ پاکستا ن دنیا کے نقشے پر اپنی جگہ برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اُسے دہشت گردی کی حمایت بند کرنا ہو گی۔
راجستھان کے ضلع شری گنگا نگر کے علاقے انوپ گڑھ میں فوجی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے جنرل دویدی نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران جس تحمل کا مظاہرہ انڈیا نے کیا تھا، وہ کسی آئندہ تنازع میں نہیں دہرایا جائے گا۔
اس بار بھارت پوری طرح تیار ہے۔ اور اس بار وہ تحمل نہیں دکھائے گا جو اس نے آپریشن سندور 1.0 کے دوران دکھایا تھا۔ اس بار ہم ایک قدم آگے بڑھیں گے اور ایسا قدم اٹھائیں گے کہ پاکستان کو یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا کہ آیا وہ دنیا کے نقشے پر رہنا چاہتا ہے یا نہیں۔
جنرل دویدی نے بھارتی فوجیوں پر بھی زور دیا کہ وہ ہر وقت چوکس رہیں، ’خود کو مکمل طور پر تیار رکھو، اگر خدا چاہے تو موقع جلد آ سکتا ہے۔
مئی کی جنگ میں عبرتناک شکست پرہزیمت کوچھپانے کیلئے بھارتی آرمی چیف نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے اپنی فوجی کارروائی کے دوران پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانے بے نقاب کیے۔ اگر بھارت مداخلت نہ کرتا تو یہ دنیا کی نظروں سے چھپے رہتے۔
جنرل دویدی نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستان کے اندر ’دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں‘ کو نشانہ بنایا، جن میں سے سات پر آرمی نے اور دو پر ایئر فورس نے حملہ کیا۔ ہم نے اہداف پہلے سے شناخت کیے تھے کیونکہ ہم صرف دہشت گردوں کو ہی نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ ہمارا مقصد ان کے اڈوں پر حملہ کرنا تھا۔ ہمیں عام پاکستانی شہریوں سے کوئی شکایت نہیں، جب تک کہ ان کا ملک دہشت گردوں کی پشت پناہی نہ کرے۔ چونکہ دہشت گردوں کو سپورٹ کیا جا رہا تھا، اس لیے انہی دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔