سپریم کورٹ جج کیلئے 2 گاڑیاں، 2 ڈرائیور، 600 لیٹر پٹرول ماہانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:(آئی پی ایس)
سپریم کورٹ نے 26اکتوبر 2024سے لیکر 12اگست 2025 تک پالیسیز ،ہدایات ،ایس او پیز پبلک کردیے جن میں گاڑیوں کی سہولت اور دیگر مراعات اور سہولیات کی تفصیلات شامل ہیں۔

19مئی 2025کے نوٹیفکیشن میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کسی جج کی اقلیتی رائے سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کیساتھ ہی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی ۔

اسی طرح موجودہ چیف جسٹس،سابق چیف جسٹسز ،اُنکی اہلیہ ،سرونگ ججزاور اُنکے اہل خانہ سابقہ ججز اور مرحوم ججز کی بیوہ کو متعین کردہ گیسٹ ہاؤسز پرائیویٹ وزٹس کیلئے چار روز کیلئے الاٹ کیا جائے گا،آفیشل وزٹ کیلئے وقت کی قید نہیں ہوگی ۔

سپریم کورٹ کے ججز 18سو سی سی والی 2 سرکاری گاڑیاں استعمال کرنے کے حقدار ہونگے ،ایک کار دفتری اور دوسری فیملی کار کہلائے گی ، مینٹیننس سرکاری خرچ سے کی جائے گی ،دونوں کاروں کیلئے چھ سو لیٹر تک ماہانہ پٹرول عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ادا ہوگا۔

ہر جج دو ڈرائیورز کا حقدار ہوگا جن میں سے ایک ڈرائیور ریگولر، دوسرا عارضی ہوگا ،غیر معمولی حالات یا فوری ضرورت کے تحت تیسری کار بھی جج کو فراہم کی جاسکتی ہے جس کی منظوری رجسٹرار دے گا اور تیسری کار زیادہ سے زیادہ 15روز کیلئے استعمال کی جا سکتی ہے ،تیسری کار 15روز سے زائد وقت تک اپنے پاس رکھنا ہو تو اُسکی منظوری چیف جسٹس دیں گے اور ادائیگی طے شدہ چارجز کے تحت کرنا ہوگی تاہم تیسری کار کو کوئی جج ایک سال میں 2 ماہ سے زائد وقت تک اپنے پاس نہیں رکھ سکتا ۔

ہر مستقل جج کو ریٹائرمنٹ کے بعد، ایک ماہ کی زیادہ سے زیادہ مدت کے لیے پرائمری گاڑی رکھنے کی اجازت ہوگی اوراس کے بعد یہ گاڑی واپس لی جائے گی۔ چیف جسٹس پاکستان کوبلیو بک کے تحت چیف سکیورٹی آفیسر کی نگرانی میں سکیورٹی (ایسکارٹ گاڑیاں) فراہم کرنے کا استحقاق حاصل ہے،ہر جج کو ایک تربیت یافتہ گن مین اور ایک سکیورٹی (ایسکارٹ) گاڑی فراہم کرنے کا استحقاق حاصل ہوگا، جس کا تناسب 1؍4 ہوگا۔

کسی جج کو خطرے کے پیشِ نظر اضافی سکیورٹی درکار ہو تو چیف جسٹس کی منظوری سے دوسری ایسکارٹ گاڑی فراہم کی جائے گی، مستقل جج کو ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری پالیسی کے مطابق متروک قیمت پر ایک پرائمری یا سیکنڈری گاڑی خریدنے کا استحقاق ہوگا بشرطیکہ اُس جج نے اس سہولت سے قبل استفادہ نہ کیا ہو، ریٹائرڈ جج کو اپنی خواہش پر اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں قیام کے دوران (حسب موقع) سرکاری گاڑی فراہم کرنے کا استحقاق ہوگا جو دستیابی سے مشروط ہوگی، اس کے عوض وہ مقررہ چارجز ادا کریں گے جبکہ ایٔرپورٹ تک بلا معاوضہ پک اینڈ ڈراپ کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔

ججز کے بیرونی ملک دورے ،چھٹیوں کی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے جس کے مطابق کسی جج کو چھٹی دینے نہ دینے کا اختیار چیف جسٹس کو حاصل ہوگا ، بیرونِ ملک روانگی کے لیے چیف جسٹس سے این او سی حاصل کیا جائے گا ، ہر جج اپنی گرمیوں؍سردیوں کی تعطیلات کے دوران نجی غیر ملکی دورے؍بیرونِ ملک سفر کریں گے جس کے لیے چیف جسٹس کا این او سی درکار ہوگا۔

گرمیوں اور سردیوں کی تعطیلات کے علاوہ جج صاحبان کو مذہبی فریضوں،زیارت کی ادائیگی، سرکاری نامزدگیاں، بین الاقوامی اعزازات یا ایوارڈز کی وصولی، ذاتی یا اہلِ خانہ کے فوری طبی مسائل، بچوں کی گریجویشن تقریب کیلئے ہی بیرونِ ملک سفر کی اجازت ہوگی۔

22فروری 2025کو سپریم کورٹ نے پالیسی متعارف کرائی کہ قبل از گرفتاری ،بعد ازگرفتاری کے مقدمات ، تصفیہ کے مقدمات ،فیملی مقدمات ،فیملی کورٹ کے ایک صوبہ سے دوسری صوبے منتقلی کی درخواستیں ترجیح بنیاد پر سماعت کیلئے مقرر ہونگی اور جلد سماعت کی درخواست کی ضرورت نہیں ہوگی ،انتخابات سے متعلق مقدمات کی فوری سماعت ہوگی ،اگر جلد سماعت کی کوئی درخواست ایک بار مسترد ہوجائے تو دوبارہ ایسی درخواست کم از کم 15روز بعد جلد سماعت کی بنیاد کے ثبوت منسلک کرکے دائر ہوسکے گی ۔

چھ مارچ 2025 کو سرکلر جاری کیا گیا جس میں چیف جسٹس نے سابق ججز اور مجاز افسران کی طرف سے سرکاری گاڑیوں کے نجی استعمال کی صورت میں فی کلومیٹر ریٹ میں اضافہ کر دیا جس کے مطابق کار ،جیپ وین (پانچ سیٹر تک ) بارہ روپے فی کلومیٹر سے بڑھا کر اٹھارہ روپے فی کلو میٹر ،چودہ سیٹر تک سولہ روپے فی کلومیٹر سے بڑھا کر چوبیس روپے ،اے سی کوسٹر بڑھا کر 72روپے فی کلومیٹر ،ٹرک،منی ٹرک ،لوڈر پک اپ 24روپے فی کلو میٹر ،مسافروں کیلئے ہیوی ڈیوٹی بس 80روپے فی کلو میٹر سے بڑھا کر 120روپے فی کلو میٹر ریٹ کردیا گیا ۔

9جنوری 2025 کا ایک آفس آرڈر پبلک کیا گیا جس کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق جج کے انتقالِ کی صورت میں میت کو جنازہ گاہ اور تدفین کی جگہ تک لے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کے انتظام میں مدد دی جائے گی اور قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا نے غزہ کے شہریوں کے لیے وزیٹر ویزا عارضی طور پر معطل کر دیا غذر: ایشیا کا سب سے لمبا کڑی کا پل سیلاب کی نذر اسلام آباد: بادل پھٹنے اور طوفانی بارشوں کے خدشے پر مارگلہ ہلز ٹریلز 72 گھنٹوں کے لیے بند جاپان حکومت کا پاکستان میں سیلاب سے جانی نقصان پرتعزیت کا اظہار پاکستان ‘مزید کلاؤڈ برسٹ دیکھنے پڑ سکتے ہيں’ چیئرمین این ڈی ایم اے نے خبردار کردیا آج سے مون سون کی شدت میں اضافے کا امکان، کہاں کہاں بادل برسیں گے؟ وفاقی حکومت صرف سیاسی بیانات تک محدود ہے، وفاق یا پنجاب سے مدد نہیں ملی: ترجمان وزیراعلی کے پی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ

پڑھیں:

توہین مذہب کیس: سرکاری گواہ پیش نہیں ہو رہے‘ رویہ ناقابل برداشت: جسٹس محسن 

 اسلام آباد (وقائع  نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے مقدمے میں ڈیڑھ سال سے گرفتار ملزم حسن عابد کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ڈی جی این سی سی آئی اے کو ہدایت دی ہے کہ 8 اکتوبر کو تمام گواہان کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائے۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ اسی روز وکلاء  کی جانب سے گواہان پر جرح بھی مکمل کی جائے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کے دوران ممبر انسپکشن ٹیم (ایم آئی ٹی) کو ٹرائل کورٹ کا دورہ کرنے اور یہ رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی کہ عدالتیں مقدمات میں تاخیر کیوں کر رہی ہیں۔ ایم آئی ٹی کمیٹی کو دونوں ٹرائل کورٹس کے دورے کر کے تفصیلی رپورٹ آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔  عدالت نے وکیلِ دفاع کو پرانے عدالتی فیصلے ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام وکیل کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سرکاری گواہان عدالتی حکم کے باوجود پیش نہیں ہو رہے اور اس رویے کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس کے تفتیشی افسر مدثر شاہ کا تبادلہ پشاور ہو چکا ہے۔ جس پر عدالت نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر کو بھی 8 اکتوبر کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ کیس روزانہ کی بنیاد پر سن کر ایک مثال بنایا جائے گا۔ عدالت نے سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں 2 اہم اپیلوں کی سماعتیں آئندہ ہفتے مقرر
  • سپریم کورٹ؛ سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے، واضح کرنے کی کیا ضرورت، آئینی بینچ
  • سپریم کورٹ ججز تبادلہ کیس: جسٹس نعیم اختر افغان کا 40 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جاری
  • ایس ایچ او تھانے کا کرتا دھرتا، کسی شہری کو بلاوجہ حوالات میں بند کرنا زیادتی ہے: جسٹس عقیل عباسی
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی چیف جسٹس سے ملاقات کی خواہش، سپریم کورٹ میں درخواست دائر
  • فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے
  • سپر ٹیکس کیس؛ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس
  • بادشاہت نہیں جو چاہیں کریں، قانون دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ 
  • توہین مذہب کیس: سرکاری گواہ پیش نہیں ہو رہے‘ رویہ ناقابل برداشت: جسٹس محسن