اسلام آباد ہائیکورٹ میں خصوصی بنچز تشکیل،نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں خصوصی بنچز تشکیل،نوٹیفکیشن جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 17 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسپیشل بنچز تشکیل دے دیے ہیں اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی منظوری سے مختلف بنچز تشکیل دے دیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں بنچز کی تفصیل اور ہر بنچ کے دائرہ کار سے آگاہ کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل بنچ کمرشل کیسز سنے گا جب کہ جسٹس اربارب محمد طاہر کا بنچ تعلیمی اداروں سے متعلق کیسز کی سماعت کرے گا۔
اس کے علاوہ جسٹس طارق جہانگیری اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل پر مشتمل خصوصی بنچ فائننشل انسٹی ٹیوشن آرڈیننس کے تحت دائر کیسز سنے گا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے لارجر بنچ بھی تشکیل دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔ یہ بنچ کمپنیز ایکٹ کے تحت کیسز کی سماعت کرے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیاسی جماعتوں میں اختلافات کے خاتمے کیلئے مذاکرات ضروری ہیں،چیئرمین سینیٹ سیاسی جماعتوں میں اختلافات کے خاتمے کیلئے مذاکرات ضروری ہیں،چیئرمین سینیٹ کیش لیس و ڈیجیٹل معیشت کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، وزیراعظم مودی کی آر ایس ایس کے نظریے پر مبنی تقریر، کانگریس رہنماوں کی سخت تنقید ٹرمپ سے اصلی کے بجائے ڈمی پیوٹن نے ملاقات کی، بھارتی میڈیا کا مضحکہ خیز پروپیگنڈا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صارفین کو مفت آن نیٹ وائس کالز فراہم کی جارہی ہیں،ترجمان پی ٹی اے ملک سے فرار کی کوشش ناکام، یوٹیوبر ڈکی بھائی کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا گیا، جسمانی ریمانڈ منظورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ بنچز تشکیل
پڑھیں:
ججز کا مستقل تبادلہ غیر قانونی، صدر کا نوٹیفکیشن بدنیتی پر مبنی قرار، اختلافی نوٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ و سنیارٹی کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ججز کی مستقل منتقلی آئین کے آرٹیکل 200 کے خلاف ہے۔ اختلافی نوٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے تحت ججز کا تبادلہ صرف عارضی ہو سکتا ہے،
مستقل نہیں۔ صدر مملکت نے بغیر شفاف معیار اور بامعنی مشاورت کے ججز کی منتقلی کا فیصلہ کیا، جو غیر آئینی، بدنیتی پر مبنی اور غیر ضروری جلدی میں جاری ہونے والا نوٹیفکیشن ہے۔ نوٹ کے مطابق صدر پاکستان کا جاری کردہ یہ نوٹیفکیشن بے اثر اور قانونی حیثیت سے عاری ہے۔
مزید کہا گیا کہ تبادلے کا عمل عدالتی آزادی اور ججز تقرری کے آئینی طریقہ کار کے منافی ہے۔
اختلافی نوٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے اس خط کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی عدالتی امور میں مبینہ مداخلت کے سنگین الزامات لگائے گئے تھے۔ خط میں ججز نے دباو ¿، بلیک میلنگ، غیر قانونی نگرانی اور سیاسی مقدمات میں فیصلوں کو انجینئر کرنے کی کوششوں کا ذکر کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اسلام آباد میں جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا گیا تھا۔
ججز نے اس خط میں چیف جسٹس سے عدالتی کنونشن بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ یہی خط ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ منتقلی کے فیصلے کا سبب بنا، حکومت نے خط سامنے آنے کے بعد جلد بازی میں ججز کی مستقل منتقلی کا فیصلہ کیا، جس کا مقصد اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی پر اثر انداز ہونا تھا۔