برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کیلئے پاسپورٹ کی ڈیجیٹل سروسز شروع
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اگست 2025ء ) وفاقی حکومت نے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے زمین کے ریکارڈ اور پاسپورٹ پروسیسنگ کی ڈیجیٹل خدمات کا آغاز کردیا، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ان اقدامات کو سمندر پار پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ اور سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب ڈیجیٹل چھلانگ قرار دیا۔ دفترخارجہ کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن لندن میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس اقدام کا افتتاح کیا، یہ سہولت برطانیہ میں مقیم 16 لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کے دیرینہ مسائل کے حل کی جانب ایک بڑی پیشرفت ہے جنہیں پاکستان میں جائیداد کی خرید و فروخت، منتقلی اور تنازعات کے حل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے حالاں کہ یہ لوگ رقوم کی منتقلی، کاروبار اور ثقافتی تعلقات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
ترجمان فارن آفس نے بتایا کہ لینڈ ریکارڈ سروس کے ذریعے برطانیہ میں مقیم پاکستانی پنجاب میں اپنی جائیدادوں کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرسکیں گے، یہ پلیٹ فارم آن لائن سیل ڈیڈز، فرد یا ریکارڈ آف رائٹس، ای گرداوری، انتقال اور دستاویزات کی تصدیق جیسی خدمات فراہم کرے گا، تمام ریکارڈ بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ بنایا گیا ہے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے اور جعل سازی روکی جا سکے، ابتدائی طور پر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں لینڈ سروسز ڈیسک قائم کیا گیا ہے جب کہ مستقبل میں یہ سہولت برطانیہ میں دیگر پاکستانی قونصل خانوں تک بھی بڑھائی جائے گی۔ معلوم ہوا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے ون ونڈو پاسپورٹ پروسیسنگ سسٹم کا بھی آغاز کیا ہے، جس کے تحت پاسپورٹ کی درخواست کے تمام مراحل ایک ہی کاؤنٹر پر مکمل ہوں گے، یہ نظام پروسیسنگ کا وقت کم کر کے تقریباً 10 منٹ فی درخواست کر دے گا جس سے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو سہولت، شفافیت اور رش میں کمی کی سہولت ملے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے برطانیہ میں مقیم
پڑھیں:
آزاد کشمیر کا ذکر کرنے پر بھارتی میڈیا نے ثنا میر کیخلاف نفرت انگیز مہم شروع کردی
کراچی:ویمنز ورلڈ کپ کے دوران بھارتی میڈیا نے ایک اور تنازع کھڑا کر دیا۔
پاکستانی کمنٹیٹر اور سابق کپتان ثنا میر نے کمنٹری کے دوران صرف اتنا کہا کہ پاکستانی کرکٹر نتالیہ پرویز کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے، جس پر بھارتی میڈیا نے ان کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر دی۔
Yes, Natalia Pervaiz is from Azad Kashmir in Pakistan ????????♥️♥️
Kashmir is Pakistan’s territory. Indians can keep on burning ????????‼️
pic.twitter.com/yZNax4VeJv
ثنا میر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کمنٹیٹر کے لیے کھلاڑی کا شہر سے تعلق بتانا معمول کی بات ہے، اس معاملے پر عوامی سطح پر وضاحت دینے کی ضرورت افسوس کی بات ہے۔
ثنا میر نے کہا کہ معاملے کو سیاسی رنگ دینا انتہائی افسوسناک ہے، کھیل سے وابستہ شخصیات کو غیر ضروری دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔"
It's unfortunate how things are being blown out of proportion and people in sports are being subjected to unnecessary pressure. It is sad that this requires an explanation at public level.
My comment about a Pakistan player's hometown was only meant to highlight the challenges… pic.twitter.com/G722fLj17C
واضح رہے کہ کھیل کو نفرت اور سیاست سے دور رکھنا چاہیے مگر بھارتی میڈیا کھیل کے میدان میں بھی تعصب پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ کھیل کے جذبے اور اس کی روح کے منافی ہے۔
اس سے قبل ایشیا کپ میں بھی بھارت نے نفرت انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹرز سے ہاتھ نہ ملاکر اپنی اخلاقی گراوٹ کا ثبوت پیش کیا تھا۔ جبکہ فائنل جیتنے کے بعد چیئرمین پی سی بی اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر مھسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے بھی انکار کیا تھا۔