صدر میں خطرناک حد تک کمزور عمارت تعمیر
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
پلاٹ نمبر C2 1/5 پرناجائز تعمیرات کو ڈی ڈی الطاف کھوکھر کی سرپرستی
خطیر رقم اینٹھ کر کمرشل امور کی اجازت ، ڈی جی اور متعلقہ ادارے خاموش
سندھ بلڈنگ صدر میں کرپشن کی سرکاری عنایت سے غیر قانونی بلند عمارتوں کی تعمیر تیز، ادارے تماشائی خطیر رقوم کے عوض قانون کی کتاب بند شہری جان ہتھیلی پر رکھ کر گزرنے پر مجبورپلاٹ C2 1/5 لائنز ایریا بلمقابل پارکنگ پلازہ ڈپٹی ڈائریکٹر الطاف کھوکھر نے حفاظت کا ذمہ اٹھالیاجرآت سروے ٹیم کی ڈی جی ہاس سے موقف لینے کی کوشش۔ کراچی کا مرکزی تجارتی علاقہ صدر کرپشن کی ایک اور زندہ مثال بن چکا ہے یہاں غیر قانونی بلند عمارتوں کی تعمیر پوری قوت سے جاری ہے گویا اجازت نامہ فائلوں میں نہیں بلکہ نوٹوں کی گڈیوں میں چھپتا ہے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور متعلقہ افسران کی سرکاری عنایت اس بات کا ثبوت ہے کہ نوٹ کے سامنے قانون کی حیثیت محض ایک کاغذ کی طرح ہے جسے آسانی سے پھاڑ دیا جاتا ہے عوام پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر اتنی بڑی خلاف ورزیاں دن دہاڑے ہو رہی ہیں تو آخر اجازت کس نے دی؟زیر نظر تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پلاٹ C2 1/5 لائنز ایریا بلمقابل پارکنگ پلازہ کمزور بنیادوں پر خطرناک کمرشل عمارت کی تعمیر کی چھوٹ ڈپٹی ڈائریکٹر الطاف کھوکھر نے خطیر رقم بٹورنے کے بعد دے دی ہیاور صدر ٹان میں جاری غیر قانونی عمارتوں کی حفاظت کا ذمہ بھی اٹھا رکھا ہے شہری حلقوں میں اس بات کی گردش ہے کہ افسران نے اپنی جیبیں بھرنے کے بعد قیمتی انسانی جانیں داو پر لگا دی ہیں یہی وجہ ہے کہ غیر قانونی عمارتیں دن بہ دن آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اس رشوت زدہ کھیل میں سب سے بڑی قیمت عام شہری اپنی جان اور تحفظ کی شکل میں ادا کر رہے ہیںاگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو صدر کی یہ غیر قانونی عمارتیں کل کسی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہیںمگر سوال یہ ہے کہ جب قانون خود بک چکا ہو تو انصاف کہاں سے ملے گاخلاف ضابطہ دھندوں پر موقف لینے کے لئے جرآت سروے ٹیم کی جانب سے ڈی جی ہاس رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
افغان شہری سے روابط: اسلام آباد پولیس کے افسر کو جبری طور پر نوکری سے نکال دیا گیا
اسلام آباد پولیس کے سب انسپکٹر مہر گل لودھی کو افغان شہری ولی جان سے مبینہ روابط اور حساس معلومات شیئر کرنے کے الزام پر سروس سے جبری طور پر برخاست کر دیا گیا ۔
نجی ٹی وی کے مطابق مہر گل لودھی—جو ماضی میں مندرہ کے ایس ایچ او بھی رہ چکے ہیں—کو ابتدائی طور پر افغان شہری سے مشتبہ تعلقات کے باعث معطل کر کے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
تحقیقات کے دوران ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں وہ افغان شہری کو ملک بدر کیے جانے سے پہلے متعلقہ پولیس افسر کی نشاندہی کرتے سنائی دیتے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد معاملہ مزید سنگین ہو گیا۔
تحقیقات مکمل ہونے کے بعد، ایس پی صدر کی سفارش پر مہر گل لودھی کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ ساتھ ہی پولیس لائنز میں ان کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ، جس کے لیے انتظامیہ کو باضابطہ مراسلہ بھی ارسال کیا گیا ہے۔
یہ اقدام پولیس ڈیپارٹمنٹ میں داخلی سکیورٹی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے، تاکہ حساس معاملات میں کسی بھی قسم کی غفلت یا روابط کو برداشت نہ کیا جائے۔