سپریم کورٹ نے بہن کے وراثتی حصے کے خلاف بھائی کی درخواست خارج کر دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ نے بہن کے وراثتی حصہ کے خلاف بھائی کی اپیل مسترد کر دی۔
2 رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس حسن اظہر رضوی نے کی، جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان بھی بینچ کا حصہ تھے۔ سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ بہنیں کھانا بنا کر دیتی ہیں اور گھر کی صفائی کرتی ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں وراثت کا حق نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:نیب کیس میں سزا پوری کرنے والا ملزم سپریم کورٹ سے بری
جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی کہا کہ قرآن میں بہن کا حصہ واضح طور پر لکھا گیا ہے، قرآن کے حکم سے کیسے انکار کیا جا سکتا ہے۔ بینچ نے مزید نوٹ کیا کہ جائیداد کی تقسیم نامہ پر بہن کے دستخط موجود نہیں تھے، مگر یہ حقائق بہن کے قانونی حق کو متاثر نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں:بھارتی دارالحکومت میں آوارہ کتوں کا مستقبل کیا ہوگا؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنادیا
بھائی کے وکیل شہاب نے مؤقف اپنایا کہ بہن مریم کو حصہ دیا گیا ہے لیکن وہ کہتی ہے کہ اس کا حصہ کم ملا ہے۔ عدالت نے بہن کے حصے کیخلاف بھائی کی اپیل خارج کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ قرآن و شریعت کے مطابق بہن کا حصہ لازمی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھائی کی درخواست بہن کا وراثتی حصہ سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھائی کی درخواست بہن کا وراثتی حصہ سپریم کورٹ سپریم کورٹ بھائی کی بہن کے کا حصہ
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-17
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔سندھ ہائی کورٹ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عاید جرمانے زیادہ اور غیرمنصفانہ ہیں، دیگر حصوں میں جس خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے ہے، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ حکومت سندھ نے جولائی 2025ء سے ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کی ہے، اس تنخواہ میں گروسری، یوٹیلیٹی بلز اور بچوں کی تعلیم ہی پوری نہیں ہوتی، ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں نافذ نہیں کی گئیں، ہدایت دی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کرے۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔ درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔