سرکاری اہلکار پر تشدد کا کیس: سعید غنی کے بھائی فرحان غنی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سرکاری اہلکار پر تشدد اور دھمکیاں دینے کے مقدمے میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی اور چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی ودیگر کا 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
پولیس نے سعید غنی کے بھائی فرحان غنی سمیت دیگر ملزمان کو انسداد دہشتگردی کمپلیکس پہنچایا، فیروز آباد تھانے کی پولیس نے فرحان غنی اور دیگر ملزمان کو انسداد دہشت گردی کے منتظم جج کی عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا ملزمان کے کیا نام ہیں اور ان پر الزمات کیا ہیں؟ جس پر پولیس کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان نے مدعی مقدمہ سمیت دیگر کو مارا پیٹا، مدعی مقدمہ پولیس اہلکاروں کی نگرانی میں کام کررہے تھے۔
عدالت نے پوچھا مدعی جنھیں مارا ہے وہ کس ادارے کے اہلکار اور ملازم تھے؟ پراسیکیوٹر ادارے کے حوالے سے عدالت کو کوئی جواب نہیں دے سکے۔
دوران سماعت فرحان غنی و دیگر نے مؤقف اپنایا کہ ہمارا وکیل نہیں ہے، فرحان غنی نے بیان دیا کہ میں نے کوئی تشدد نہیں کیا، مجھ پر جھوٹا الزام ہے، میں وہاں سے گزر رہا تھا تو میں نے رُک کر پوچھا کہ کیا کام کررہے ہو اور کس کی اجازت سے؟
کراچی، وزیر بلدیات سعید غنی کے بھائی کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
فرحان غنی نے مزید کہا کہ میں ٹاؤن چئیرمین ہوں میرا اختیار ہے پوچھنا اور غیر قانونی کام کو روکنا، میں نے روڈ کُھدائی کا پرمیشن مانگا لیکن انھوں نے نہیں دیا۔
عدالت نے ملزمان کو 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دینے کا حکم دیا اور آئندہ سماعت پر پیشرفت پورٹ طلب کر لی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سعید غنی کے بھائی عدالت نے
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔