کسی کو نہیں مارا مجھ پر جھوٹا الزام لگایا گیا، فرحان غنی کا عدالت میں بیان
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت میں ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی و دیگر کے خلاف تشدد اور دھمکیاں دینے کے مقدمہ کے سماعت ہوئی، پولیس نے فرحان غنی سمیت دیگر کو عدالت میں پیش کردیا، عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا نام ہیں ملزمان کے اور الزمات کیا ہیں؟
تفتیشی افسر نے عدلت کو بتایا کہ ملزمان نے مدعی مقدمہ سمیت دیگر کو مارا پیٹا ہے، پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ مدعی مقدمہ اہلکارروں کی نگرانی میں کام کررہے تھے، عدالت نے استفسار کیا کہ جنھیں مارا ہے وہ کس ادارے کے اہلکار و ملازم تھے؟ پراسیکیوٹر ادارے کے حوالے سے عدالت کو کوئی جواب نہ دے سکے۔
مزید پڑھیں: سرکاری ملازم پر تشدد کا کیس: سعید غنی کے بھائی فرحان غنی راہداری ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں 14 دن کا ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش کرسکیں، عدالت نے ملزمان سے استفسار کیا کہ آپ کے وکیل کہاں ہیں ہیں، فرحان غنی نے جواب دیا کہ ہمارا وکیل نہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں اے ٹی اے کی دفعہ کیوں لگائی گئی ہے؟ پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مدعی اور سرکاری ملازمین دیگر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس وجہ سے اے ٹی اے لگائی ہے۔
عدالت نے ایک بار پھر استفسار کیا کہ ملازمین کیا کام کررہے تھے، پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ فائبر کی کیبل کا کام کررہے تھے، فرحان غنی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں نے کوئی تشدد نہیں کیا مجھ پر جھوٹا الزام ہے، میں وہاں سے گزر رہا تھا تو میں نے روک کر پوچھا کیا کام کرہے ہو اور کس کی اجازت سے؟ میں ٹاؤن چئیرمین ہوں میرا اختیار ہے پوچھنا اور غیر قانونی کام کو روکنا، میں روڈ کھدائی کا پرمیشن مانگا لیکن انھوں نے نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: سعید غنی کا بھائی فرحان غنی گرفتار، انسدادِ دہشتگردی سمیت سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے ملزمان کو گرفتار کیا ہے یا یہ خود چل کر آہے ہیں تفتیسشی افسر نے بتایا کہ ملزمان خود تھانے آئے تھے کیا ملزمان خود چل کر آتے ہیں؟ عدالت نے ملزمان کو 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا، آئندہ سماعت پر ملزمان کو پروگریس رپورٹ کے ہمراہ پیش کرنے کا حکم، ملزمان میں فرحان غنی، شکیل، قمر احمد شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت سعید غنی فرحان غنی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت استفسار کیا کہ عدالت میں عدالت نے
پڑھیں:
حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا
حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی