توہین آمیز ٹک ٹاک بنانے پررجب بٹ کیخلاف کیس میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
معروف ٹک ٹاک اسٹار اور یوٹیوبر رجب بٹ کیخلاف توہین آمیز ٹک ٹاک بنانے سے متعلق کیس پر نیشنل کرائم ایجنسی نے عدالت میں ابتدائی رپورٹ پیش کردی۔
رپورٹ کے مطابق سیشن عدالت لاہور میں توہین آمیز ٹک ٹاک بنانے پررجب بٹ کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج شفقت شہباز راجہ نے سماعت کی۔
عدالت نے نیشنل کرائم ایجنسی سے 26 اگست کو حتمی رپورٹ طلب کی تھی۔ عدالتی حکم پرنیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ عدالت پیش کردی گئی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ رجب بٹ کیخلاف اندراج مقدمے کی متعدد درخواستیں موصول ہوئیں۔ سرکاری وکیل درخواست گزار شہزادہ عدنان کے وکیل محمد مدثر چوہدری نے دلائل دئیے کہ درخواستوں کا جائزہ لے کر کاروائی آگے بڑھائی جائے گی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ رجب بٹ نے ٹک ٹاک میں توہین آمیز کلمات ادا کئے۔ رجب بٹ کا عمل قابل گرفت اور توہین آمیز ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ نیشنل کرائم ایجنسی کو رجب بٹ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رجب بٹ کیخلاف کرائم ایجنسی توہین آمیز ٹک ٹاک
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔