نہ جھکوں گا اور نہ ہی کوئی سودا کروں گا، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
راولپنڈی:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں قید تنہائی میں رکھو ڈرانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور میں نہیں جھکوں گا اور نہ ہی کوئی سودا کروں گا۔
عمران خان سے اڈیالہ جیل میں علیمہ خان اور دیگردوبہنوں نے ملاقات کی جہاں انہوں نے کہا کہ میں نہیں جھکوں اور نہ ہی کوئی سودا کروں گا۔
علیمہ خان نے اپنی بہنوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم کارکنان کے شکر گزار ہیں وہ ہمارے ساتھ یہاں کئی مہینوں سے کھڑے رہے، تین ماہ سے ہم آرہے تھے ملاقات کا موقع نہیں دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے آج ہماری ملاقات ہوئی ہے، 4 مہینے بعد ہماری اکٹھے بہنوں کی ملاقات کرائی گئی، سلمان اکرم راجا، بیرسٹر گوہر اور علی ظفر سمیت باقی وکلا کی ملاقات بھی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت بالکل ٹھیک ہے، ان کی صحت بھی ٹھیک ہے، بانی کی آنکھ میں کوئی مسئلہ ہے، اس کے لیے ہم عدالت میں درخواست دے رہے ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی آنکھوں کے علاج کے لیے پمز اسپتال کے ڈاکٹرز معائنے کے لیے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ججوں کا ضمیر ہوتا تو اتنا ظلم نہ ہوتا، بانی کو شیر شاہ اور شاہریز کی گرفتاری کے متعلق بتایا ہے، انہوں نے کہا ہے ظلم و زیادتی کی ساری ذمہ داری عدلیہ پر ہے۔
عمران خان نے سزاؤں اور نااہلیوں پر بتایا یہ کبھی پاکستان میں نہیں ہوا، کرکٹ کو محسن نقوی نے تباہ کیا ہے، میڈیا کا گلا دبا کر کنٹرول کرلیا گیا ہے، مین اسٹریم میڈیا کی حیثیت اب عوام میں ختم ہوگئی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیرستان میں آپریشن نہیں ہونا چاہیے، ملٹری آپریشن روک دینا چاہیے کیونکہ اسے عدم استحکام پیدا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ افغان بھائیوں کو پاکستان سے نہیں نکالنا چاہیے، افغانوں کو نکالنا اسلامی روایات کے خلاف ہے، افغانوں کی واپسی پر شرمندہ ہوں۔
انہوں نے بونیر اور دیگرعلاقوں میں سیلاب کی تباہ کاری پر افسوس کا اظہارکیا اورکہا کہ بلین ٹری منصوبے کی قدر اب عوام کو سمجھ آنی چاہیے۔
عمران خان نے پارٹی کو ہدایات دی ہیں کہ پارلیمینٹ کی تمام کمیٹیوں سے مستعفی ہوجائیں اور ضمنی انتخابات کے حوالے سے بھی بیرسٹر گوہر خان اور سلمان اکرم راجا کو ہدایات دی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیں، انتخابات میں حصہ لے کر ان انتخابات کو قانونی جواز فراہم نہیں کرنا چاہیے۔
علیمہ خان نے بتایا کہ سلمان اکرم راجہ کا استعفیٰ مسترد کیا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے آج سیاسی کمیٹی کے اجلاس کی دوبارہ ہدایت کی ہے، پارٹی مشاورت کے بعد بانی پی ٹی آئی حتمی فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بانی کا واضع مؤقف ہے ضمنی انتخابات کا جواز فراہم نہیں کرنا چاہیے، پارٹی میں اگر کسی کی مختلف رائے ہوگی تو وہ اس کو بھی دیکھ لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی صحت اچھی تھی آج عدالت میں ماحول اچھا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی
پڑھیں:
ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انقلاب صرف سوشل میڈیا پر “ٹک ٹک” کرنے سے نہیں آتے، اگر ایسا ممکن ہوتا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کی بدولت ہم نے جس مقصد کا تعین کیا تھا، وہ حاصل کیا، اور قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملنا اسی تحریک کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ہدف عمران خان نے دیا تھا اور وہ خود 4 اکتوبر کو پشاور سے نکل کر 5 اکتوبر کو ہدف حاصل کرکے واپس آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ہر وقت باتیں کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، لیکن آزادی کی جنگ وی لاگز اور جعلی اکاؤنٹس سے نہیں لڑی جاتی۔ سچ یہ ہے کہ ووٹ پولنگ بوتھ پر جا کر ڈالے جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر نہیں۔
سیاست سڑکوں پر ہوتی ہے، نہ کہ فون کی اسکرین پر
علی امین کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ میں ملا ہوا ہوں، میرے خلاف خود میری پارٹی کے اندر باتیں ہوتی ہیں۔ لیکن جو لوگ پارٹی کو تقسیم کر رہے ہیں، وہ میں نہیں ہوں۔” انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں اور پارٹی کو اندر سے کمزور نہ کریں۔
جیل توڑنے سے انقلاب نہیں آتا
انہوں نے کہا کہ ملاقاتیں نہ دینے کی پالیسی جان بوجھ کر اپنائی گئی تاکہ کنفیوژن بڑھے اور قیادت کے درمیان فاصلے پیدا ہوں۔ “کیا میں جیل توڑ دوں؟ میں چاہوں تو جیل جا سکتا ہوں، لیکن جیل توڑنے سے کیا حاصل ہوگا؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “حکومت نہ شہباز شریف کی ہے، نہ مریم کی۔ اصل اختیار کہیں اور ہے۔
سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا، لیکن وفاق نے کوئی مدد نہیں کی
علی امین گنڈاپور نے سیلابی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حالات مختلف تھے، پہاڑی تودے، مٹی اور پانی نے بستیاں بہا دیں۔ “اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لیکن وفاق نے نہ کوئی وعدہ نبھایا اور نہ مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف زبانی دعوے کیے، فارم 47 کے ایم این ایز تو گھومتے رہے، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ “ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں، نہ ہم اس پر سیاست کرتے ہیں۔
انقلاب انگلیاں چلانے سے نہیں آتا
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انقلاب گھر بیٹھ کر موبائل چلانے سے نہیں آتا، ہمیں عوام کو سڑکوں پر نکال کر حکومت کو چیلنج کرنا ہوگا۔” ان کا کہنا تھا کہ “5 اور 14 اگست کے جلسوں میں کتنے لوگ نکلے؟ صرف سوشل میڈیا پر باتیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کی حرکت سے گھوڑے دوڑانے کا طریقہ بھی بتایا، جس پر موجود پی ٹی آئی اراکین ہنسنے لگے۔
ہمیں تو ملاقات کا وقت بھی نہیں دیتے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ حکومت ان سے ملاقات تک کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ بجٹ اور مائننگ بل جیسی اہم قانون سازی کے وقت بھی رابطے نہیں کیے گئے۔ “ہر ملاقات کے باہر سیکیورٹی کھڑی کر دی جاتی ہے، تاکہ کوئی بات نہ ہو۔