کراچی کے نوجوان دانش عقیل انصاری کو لاپتا ہوئے 12 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
کراچی کے رہائشی نوجوان دانش عقیل انصاری کو لاپتا ہوئے 12 برس مکمل ہوگئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ پاکستان، لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے بنایا گیاکمیشن اور قانوں نافذ کرنے والے ادارے12 برس سے لاپتا کراچی کے نوجوان کا تاحال سراغ نہیں لگا سکے۔
دانش عقیل انصاری ولد عقیل احمد انصاری (مرحوم) کو 12سال قبل 27 اگست 2013ءکو لاہور سے لاپتا کیا گیا تھا۔ لاپتا دانش کے اہل خانہ نے وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، وفاقی وزیر قانون و داخلہ اور آرمی چیف سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اس کی بازیابی کیلیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
دانش کے بڑے بھائی محمد علی انصاری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے سب سے چھوٹے بھائی کو لاپتا ہو ئے 12 برس بیت گئے ہیں۔ کمیشن اور کمیٹیاں بنیں مگر ماؤں کے جگر گوشے گھر نہ لوٹ سکے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال 17 ستمبر2024 کو میری والدہ انجم خان اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کی آمد کی امید لگائے دنیا فانی سے رخصت ہو گئیں اور اپنی موت سے قبل اپنے جگر گوشے کے لیے دعا کرتی رہیں۔ والدہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے دانش کے لیے بہت بے چین رہتی تھیں چوبیس گھنٹوں کے ہزاروں لمحات دروازے کو تکتی رہتی تھیں کہ شاید میرا بیٹا کسی لمحے کہیں سے واپس آجائے۔ والدہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر دروازے کی طرف حسرت بھری نظروں سے تکتی اور ہر رات بستر پر بے چینی سے کروٹیں بدلتے رات گزارتی تھیں۔
انہوں نے کہاکہ میں لاپتا افراد کے لیے بنائے گئے کمیشن سے مایوس ہو چکا ہوں۔ 12 برس ہو چکے ہیں اور ابھی تک میرے چھوٹے بھائی کا کچھ پتا نہیں۔
محمد علی انصاری نے کہاکہ لاپتا افراد کے اہل خانہ کے دکھ کا کسی کو احساس ہی نہیں ہے۔ ذرا سوچیں کہ لاپتا افراد کے گھر والوں پر ایک ایک لمحہ گزارنا کتنا مشکل ہوگیا ہے۔ 12 برس گزر گئے ہیں دانش سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے، وہ کہا ں اور کس حا ل میں ہے؟ مجھ سمیت میرے گھر والے شدید ذہنی کرب و اذیت مبتلا ہیں اور دانش کی بازیابی کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میرے چھوٹے بھائی کی گمشدگی حکمرانوں کیلیے لمحہ فکر ہے۔ یہ ظلم کی انتہا ہے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں کہ بھائی زندہ بھی ہے یا نہیں۔ ہم نے چیف جسٹس آف پاکستان ، سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو مکتوب لکھے ہیں اوراپنے بھائی کی بازیابی کیلیے پاکستان کے ہر دروازے پر دستک دی کہ کسی طرح میرا بھائی واپس آجائے۔
انہوں نے میڈیا کے توسط سے مطالبہ کیا ہے کہ میرے لاپتا بھائی دانش عقیل انصاری کو بازیاب کرایا جائے اگر میرے بھائی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور جرم ثابت ہو جائے تو اسے سر عام پھانسی دے دی جائے لیکن میرے بھائی کو کسی عدالت میں کسی تھانے کسی ادارے کے سامنے پیش تو کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دانش کے لواحقین کو سنا جائے تاکہ میرے خاندان والوں کو پتا چل جائے کے دانش کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دانش عقیل انصاری لاپتا افراد کی بازیابی انہوں نے نے کہاکہ دانش کے کہ میرے کے لیے
پڑھیں:
غلطی نہیں کی تو جرمانہ نہیں لگے گا، تصدیق کے بعد چالان معاف ہونگے، آئی جی سندھ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے شہریوں کو ریلیف دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جن شہریوں کو غلط ٹریفک چالان موصول ہوئے ہیں، وہ سہولت مراکز پر جاکر تصدیق کے بعد اپنے چالان منسوخ یا معاف کرا سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جس شہری کی غلطی نہ ہو، اسے کسی بھی صورت جرمانہ نہیں کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے چوری شدہ موٹر سائیکلوں کی برآمدگی اور اس جرم میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے مو ¿ثر اقدامات کر رہی ہے۔
آئی جی سندھ کی زیرِ صدارت سینٹرل پولیس آفس کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم پر پہلا جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز، ڈی جی سیف سٹی اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے نظام کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے، جسے شہریوں کی جانب سے مثبت ردِعمل حاصل ہو رہا ہے۔ اجلاس میں کراچی ٹریفک مینجمنٹ بورڈ کے قیام کو ضروری قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ فیس لیس ای چالان کے نظام کو دیگر اضلاع میں بھی مرحلہ وار متعارف کرایا جائے گا۔
افسران نے تجویز دی کہ جب تک سیف سٹی منصوبہ مکمل طور پر فعال نہیں ہوتا، اس دوران شہر کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر نصب سرکاری کیمروں کے ذریعے یہ نظام نافذ رکھا جائے۔ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ فیس لیس ای ٹکٹنگ نظام کا مقصد شہریوں کو شفاف سہولت فراہم کرنا، ٹریفک حادثات میں کمی اور شہری نظم و ضبط کو یقینی بنانا ہے۔