یکساں ٹیرف کا نفاذ، بجلی کے بلوں پر کیا اثر پڑے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے پورے ملک میں بجلی کے لیے یکساں ماہانہ ٹیرف پالیسی نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس پالیسی کے تحت اب نہ صرف بجلی کا بنیادی نرخ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ بلکہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بھی پورے ملک میں یکساں لاگو ہوگا۔
ماہرین توانائی کے مطابق، اس فیصلے کے بعد کراچی کے صارفین پر بجلی کے بلوں میں نمایاں فرق پڑ سکتا ہے کیونکہ اب ان پر بھی وہی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ لاگو ہوگی جو باقی ملک میں پہلے سے موجود تھی۔
پس منظر
پاکستان میں اب تک دو الگ سسٹمز رائج تھے:
ایک کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے
دوسرا باقی 10 سرکاری ڈسکوز کے لیے
دونوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور کپیسیٹی چارجز کی کیلکولیشن الگ الگ کی جاتی تھی۔ نیشنل گرڈ کا ٹیرف وفاقی حکومت کے مقرر کردہ فارمولے کے تحت تھا، جبکہ کے الیکٹرک اپنی پیداوار اور لاگت کی بنیاد پر علیحدہ ایڈجسٹمنٹ کرتا تھا۔
فیصلے کی وضاحت
انرجی اکانومسٹ ڈاکٹر خالد ولید کے مطابق، مالی سال کے آغاز پر بجلی پیدا کرنے کی لاگت کا ریفرنس ٹیرف بنایا جاتا ہے جس میں فیول کی متوقع قیمت شامل ہوتی ہے۔ اگر اصل لاگت زیادہ نکلے تو صارفین پر اضافی چارجز ڈالے جاتے ہیں اور اگر کم ہو تو قیمت میں کمی کی جاتی ہے۔ اب کے الیکٹرک کو بھی اسی نیشنل یونیفارم فارمولے پر لایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام مثبت ہے کیونکہ پورے ملک میں یکساں ٹیرف برقرار رہے گا، تاہم مستقبل میں مسابقتی مارکیٹ لانے کے لیے ٹیرف سسٹم کی ازسرِ نو تشکیل ضروری ہے۔
ماہرِ معیشت راجا کامران کے مطابق، نئے فیصلے کے بعد کراچی کے صارفین پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافی بوجھ پڑ سکتا ہے کیونکہ اب ان پر بھی وہی چارجز لاگو ہوں گے جو ملک بھر میں ہوتے ہیں۔
دوسری جانب شہباز رانا کا کہنا ہے کہ یہ کوئی نئی پیش رفت نہیں۔ یکساں ٹیرف پہلے ہی نافذ تھا اور پشاور جیسے زیادہ نقصانی علاقوں میں بھی صارفین لاہور یا فیصل آباد کے برابر نرخ ادا کرتے ہیں۔ اصل فرق صرف کراچی میں تھا جہاں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ الگ طریقے سے کی جاتی تھی، جسے اب قومی فریم ورک میں شامل کر دیا گیا ہے۔
ممکنہ اثرات
کراچی کے صارفین کے بلوں میں اضافہ متوقع
باقی ملک کے لیے کوئی بڑی تبدیلی نہیں
ٹیرف سسٹم زیادہ شفاف اور یکساں ہوگا
ماہرین کے نزدیک یہ اقدام تکنیکی نوعیت کا ہے، جو کراچی کے لیے اہم تبدیلی ہے لیکن باقی ملک کے لیے صورتحال جوں کی توں رہے گی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے صارفین کراچی کے ملک میں کے لیے
پڑھیں:
آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب کی بچت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-27
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک /نمائندہ جسارت) آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ 20 سال قبل40 آئی پی پیز سے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود کپیسٹی چارجز کی مد میں اربوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں، آئی پی پیزکے مہنگے معاہدوں سے عوام کی جیبوں سے 3.6 ٹریلین روپے سالانہ نکلوائے جانے تھے۔اس حوالے سے صنعتکار برادری کا کہنا ہے کہ 40 خاندانوں نے آئی پی پیز معاہدے کرکے ملک کو یرغمال بنائے رکھا ہے‘ بند پاور پلانٹس کے باوجود اربوں روپے وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ علاوہ پنجاب حکومت نے 500 کے وی اے سے زاید بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر بجلی ڈیوٹی عاید کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پنجاب فنانس ترمیمی بل2025ء صوبائی اسمبلی سے کمیٹی کو بھیجے بغیر ہی منظور کرلیا گیا ہے جس کے مطابق 500 کے وی اے سے زاید بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین پر بجلی ڈیوٹی لاگو ہو گی۔بل کے متن کے مطابق بجلی ڈیوٹی فی یونٹ 4 پیسے ہوگی‘ 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین کو بجلی ڈیوٹی سے استثنا حاصل ہو گا جب کہ 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے۔پنجاب اسمبلی سے منظور بل کے مطابق تمام گھریلو صارفین بجلی ڈیوٹی سے مکمل مستثنا ہوں گے۔ نیشل گرڈ کے صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی ڈیوٹی ڈسکوز کے ذریعے حاصل ہو گی۔ نجی بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے بجلی ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ مجوزہ قانون کا اطلاق کمرشل اور صنعتی شعبے پر ہو گا۔ بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964ء میں ترامیم کی جائیں گی اور اس بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔