WE News:
2025-09-18@11:55:02 GMT

یکساں ٹیرف کا نفاذ، بجلی کے بلوں پر کیا اثر پڑے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT

یکساں ٹیرف کا نفاذ، بجلی کے بلوں پر کیا اثر پڑے گا؟

حکومت نے حال ہی میں پورے ملک میں بجلی کے لیے یکساں ماہانہ ٹیرف پالیسی لاگو کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس پالیسی کے تحت اب نہ صرف بجلی کی بنیادی قیمت، بلکہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بھی پورے ملک میں یکساں بنیاد پر لاگو کی جائے گی۔

فیول ایڈجسٹمنٹ میں کمی یا اضافہ دونوں صورتوں میں ملک بھر کے لیے ایک جیسا ہوگا، بجلی کا بنیادی ٹیرف اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کراچی سمیت ملک بھر کے لیے یکساں لاگو ہوتی ہے۔

نئے فیصلے کے تحت ماہانہ ایڈجسٹمنٹ بھی سہ ماہی اور بنیادی ٹیرف کی طرح ملک بھر کے لیے یکساں ہو جائےگی۔ اس فیصلے کے بعد عوامی سطح پر یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ اس کا بجلی کے بلوں پر کیا اثر پڑے گا؟

مزید پڑھیں: قلات: بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال

انرجی اکانومسٹ ڈاکٹر خالد ولید کا کہنا تھا کہ حال ہی میں کابینہ نے یکساں ٹیرف پالیسی کے نفاذ کی منظوری دی ہے۔ اس سے پہلے بھی ملک بھر میں ایک ہی ٹیرف لاگو تھا، تاہم نیشنل ٹیرف کا ایک جزو ایسا تھا جو کے الیکٹرک اور نیشنل گرڈ کے لیے مختلف رکھا گیا تھا، اور وہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ تھا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ مالی سال کے آغاز میں ہی ریفرنس ٹیرف طے کیا جاتا ہے، جس میں بجلی پیدا کرنے کے لیے فیول کی متوقع قیمت، خاص طور پر درآمدی ایندھن کی لاگت، شامل کی جاتی ہے۔ بعد میں جب کسی مہینے کا اصل فیول بل سامنے آتا ہے تو اس کا موازنہ ریفرنس ٹیرف سے کیا جاتا ہے۔

اگر اصل لاگت زیادہ ہو تو بجلی کی قیمت بڑھا دی جاتی ہے اور اگر کم ہو تو قیمت میں کمی کی جاتی ہے۔ نیشنل گرڈ اور کے الیکٹرک کے لیے یہ حساب کتاب بالکل الگ طریقے سے کیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: صارفین کو ستمبر کے بجلی بلوں میں کتنا ریلیف ملے گا؟

کے الیکٹرک چونکہ اپنی بجلی بھی پیدا کرتا ہے، اس لیے وہ اپنا الگ ریفرنس ٹیرف رکھتے تھے۔ تاہم نیشنل الیکٹریسٹی پلان میں واضح طور پر درج ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی ٹیرف ہوگا۔ اسی اصول کے تحت کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ جس طرح بجلی کے باقی اجزا نیشنل یونیفارم ٹیرف کے تحت آتے ہیں، اسی طرح کے الیکٹرک کو بھی یکساں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اپنانا ہوگا تاکہ ملک بھر میں ایک ہی ٹیرف برقرار رکھا جا سکے۔

ڈاکٹر خالد ولید نے مزید کہا کہ یہاں 2 پہلوؤں پر توجہ دینا ضروری ہے۔ پہلا یہ کہ نیشنل ٹیرف سیٹنگ میکنزم کو مکمل طور پر ازسرِ نو تشکیل دینے کی ضرورت ہے، خاص طور پر اگر بجلی کی مسابقتی مارکیٹ قائم کرنی ہے۔ اس کے لیے زیادہ کمپنیوں کو مارکیٹ میں آنا ہوگا تاکہ وہ آپس میں مقابلہ کر کے صارفین کو کم نرخ اور بہتر سروس فراہم کر سکیں۔

ان کے مطابق یہ قدم مثبت ہے کیونکہ اس سے یکساں ٹیرف برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ تاہم اگر ملک میں مسابقتی الیکٹریسٹی مارکیٹ قائم کی جاتی ہے تو اس سے کمپنیاں صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے نرخ کم کرنے اور سروس کے معیار کو بہتر بنانے پر مجبور ہوں گی۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے بجلی کے بڑھتے نرخوں کا الزام ہوا اور شمسی توانائی پر دھر دیا

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ماہرِ معیشت راجا کامران نے بتایا کہ بجلی کا ٹیرف مختلف اقسام کے چارجز پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں سب سے اہم کپیسیٹی چارجز (جو ہر 3 ماہ بعد تبدیل ہوتے ہیں) اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (جو ہر ماہ ایندھن کی قیمت کی بنیاد پر طے ہوتی ہے) شامل ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ فکسڈ چارجز بھی ہوتے ہیں جو مختلف اداروں کو دیے جاتے ہیں۔ یہ تمام اجزا مل کر مجموعی ٹیرف بناتے ہیں۔

پاکستان میں ماضی میں 2 الگ سسٹمز رائج تھے، جن میں ایک کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے، اور دوسرا باقی ملک کی 10 سرکاری ڈسکوز کے لیے، جن کا ٹیرف سی سی پی اے جی کے تحت مقرر ہوتا تھا۔ دونوں نظاموں میں کپیسیٹی اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی الگ الگ کیلکولیشنز ہوتی تھیں۔

راجا کامران کے مطابق اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تمام چارجز کو یکساں کردیا جائے، تاکہ کراچی سمیت پورے ملک میں ایک ہی ٹیرف سسٹم لاگو ہو۔ اس فیصلے سے کراچی کے صارفین کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں نمایاں فرق (اضافہ) آ سکتا ہے، کیونکہ اب ان پر بھی وہی چارجز لاگو ہوں گے جو ملک کے دیگر صارفین پر پہلے سے لاگو تھے۔ اس کا مقصد ٹیرف سسٹم کو شفاف، یکساں اور منصفانہ بنانا ہے۔

مزید پڑھیں:

دوسری جانب ماہرِ معیشت شہباز رانا اس فیصلے کو کوئی نئی پیشرفت نہیں سمجھتے۔ ان کے مطابق پاکستان میں بجلی کا یکساں ٹیرف نظام پہلے سے ہی نافذ تھا، جس کے تحت پشاور جیسے علاقوں، جہاں بجلی چوری کی شرح زیادہ ہے، وہاں کے صارفین بھی وہی نرخ ادا کرتے ہیں جو لاہور یا فیصل آباد جیسے کم نقصانی علاقوں میں دیے جاتے ہیں۔

شہباز رانا کے مطابق، اصل فرق صرف کراچی میں تھا، جہاں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ علیحدہ طریقے سے کی جاتی تھی۔ ملک کے باقی تمام شہروں میں یہ چارج پہلے ہی یکساں تھا۔ اب حکومت نے جو قدم اٹھایا ہے وہ صرف کراچی کے لیے ہے، جہاں کے صارفین پر اب وہی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ لاگو ہوگا جو پہلے سے باقی ملک میں رائج تھا۔ لہٰذا، ان کے مطابق یہ کوئی انقلابی یا نیا فیصلہ نہیں بلکہ محض کراچی کے نظام کو قومی فریم ورک میں شامل کرنے کا عمل ہے۔

اس حکومتی فیصلے سے جہاں کراچی کے صارفین پر ممکنہ طور پر بجلی کے نرخوں میں فرق آ سکتا ہے، وہیں باقی ملک کے لیے کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ وہاں یہ نظام پہلے سے لاگو تھا۔ ایک طرف راجا کامران اس تبدیلی کو ملک گیر اصلاحات کے طور پر دیکھتے ہیں، تو دوسری طرف شہباز رانا کے نزدیک یہ صرف کراچی کی حد تک محدود ایک تکنیکی ایڈجسٹمنٹ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انرجی اکانومسٹ ڈاکٹر خالد ولید بجلی کے بل شہباز رانا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے الیکٹرک ماہانہ ایڈجسٹمنٹ یکساں ٹیرف کا نفاذ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی کے بل فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے الیکٹرک ماہانہ ایڈجسٹمنٹ یکساں ٹیرف کا نفاذ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں ایک ہی ٹیرف پورے ملک میں ان کے مطابق کے الیکٹرک یکساں ٹیرف مزید پڑھیں کے صارفین کراچی کے ملک بھر کی جاتی جاتی ہے لاگو ہو پہلے سے بجلی کے کے تحت کے لیے

پڑھیں:

بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ملک بھر کے عوام کو ایک اور مہنگائی کے جھٹکے کے لیے تیار رہنا ہوگا،  حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین پر نافذ کرنے کے لیے بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو درخواست دی کہ بجلی فی یونٹ 19 پیسے مزید بڑھائی جائے، جس پر نیپرا نے سماعت کی تاریخ 29 ستمبر مقرر کر دی ہے، جس کے بعد فیصلہ سامنے آئے گا کہ عوام کو بجلی کتنے مہنگے نرخوں پر دستیاب ہوگی۔

سی پی پی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے دوران ملک بھر میں 14 ارب 22 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، جن میں سے 13 ارب 71 کروڑ 50 لاکھ یونٹس تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئیں۔ اس بجلی کی پیداواری لاگت اوسطاً 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ رہی، جبکہ ریفرنس لاگت 7 روپے 31 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی تھی۔

یہی فرق 19 پیسے فی یونٹ کے اضافے کی صورت میں صارفین سے وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت مانگا گیا یہ اضافہ ملک بھر کے صارفین کو متاثر کرے گا اور کے الیکٹرک کے صارفین بھی اس کے دائرے میں آئیں گے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر نیپرا نے درخواست منظور کر لی تو عام شہریوں کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مزید مشکل ہو جائے گا  کیونکہ پہلے ہی بجلی کی بلند قیمتیں گھریلو بجٹ پر بھاری پڑ رہی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں ہر ماہ ایڈجسٹمنٹ سے متوسط اور غریب طبقے کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب مہنگائی پہلے ہی بلند ترین سطح پر ہے اور عوام اشیائے خورونوش سے لے کر ایندھن تک کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کر رہے ہیں، بجلی کا مزید مہنگا ہونا براہِ راست عوامی زندگی پر گہرا اثر ڈالے گا۔

متعلقہ مضامین

  • صارفین کیلئے بری خبر،بجلی مزید مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع،سماعت 29ستمبرکوہوگی
  • کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع
  • بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
  • عوام پر مزید بوجھ؛ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی  مہنگی ہونے کا امکان
  • بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان
  • کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کےلئے بجلی مہنگی کرنے کی تیاری
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین پاکستانی ورک فورس کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے دنیا بھر کے ایمپلائرز کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اہم اقدامات
  • ٹرانسفارمرز پر اسکیننگ میٹرز سے بجلی چوری کے نئے انکشافات