ٹرمپ کی 4 کالز، مودی نے ایک بھی نہ اٹھائی؟ جرمن اخبار کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
جرمن اخبار فرینکفرٹر الگمائنے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے حالیہ ہفتوں میں چار مرتبہ فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم مودی نے ان کی کالز ریسیو نہیں کیں۔
رپورٹ کے مطابق مودی کا یہ رویہ نئی دہلی کے "شدید غصے اور احتیاط" کو ظاہر کرتا ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت پر 50 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا، جو برازیل کے بعد کسی بھی ملک پر سب سے زیادہ ہے۔
امریکی تھنک ٹینک سے وابستہ تجزیہ کار مائیکل کوگلمین نے کہا کہ اگر یہ دعویٰ درست ہے تو اس کا مطلب ہے کہ امریکا اور بھارت کے تعلقات کسی بحران سے گزر رہے ہیں اور دونوں رہنماؤں کا قریبی تعلق بھی متاثر ہوا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے، بالخصوص بھارت کی جانب سے تجارتی معاہدہ فائنل نہ ہونے کے بعد ٹرمپ نے سخت ٹیرف لگا دیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
نیو دہلی:آپریشن سندور میں بھارت کو عبرتناک شکست کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی مجرمانہ خاموشی بھارت میں سیاسی طوفان میں تبدیل ہو گئی ہے۔
مودی سرکار کی اس خاموشی کو اپوزیشن جماعتوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ امریکی صدرکے پاکستان کے حق میں بیانات نے بھارتی حکومت کیلئے مزید شرمندگی پیدا کر دی ہے۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی ایک بزدل انسان ہے جس کے پاس کوئی وژن نہیں، وہ امریکی صدر کے سامنے کھڑے ہونے کی ہمت نہیں رکھتے،انہی کے حکم پر آپریشن سندور روکا گیا۔
کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے کہا کہ ٹرمپ کے مطابق 7 بھارتی طیارے مار گرائے گئے،م ودی کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اس سچائی کو تسلیم کر چکے۔
آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کیخلاف منظم مہم شروع کررکھی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پروپیگنڈے کی تازہ ترین مثال کوٹ رادھا کشن میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد سامنے آئی جہاں 28 سالہ تاجر شیخ معیز جاں بحق ہو گیا۔
پولیس کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے باوجود کہ انکا کسی عسکریت پسند تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا،2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے 1,087سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دی گئی۔