ٹرمپ کا واشنگٹن میں قتل کے ملزمان کے لیے سزائے موت بحال کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دارالحکومت میں قتل کے ملزمان کو سزائے موت دی جانی چاہیے۔
کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کسی کو قتل کرے تو سزا موت ہونی چاہیے۔
واشنگٹن میں 1957 کے بعد سے سزائے موت نافذ نہیں کی گئی، جبکہ 1981 میں ڈسٹرکٹ کونسل نے اسے ختم کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں:جنوبی کوریا میں امریکی فوجی اڈوں کی زمین امریکی ملکیت ہونی چاہیے، ٹرمپ
اگلے 10 برس میں وفاقی قرض 4 کھرب ڈالر کم ہوگااسی اجلاس میں صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی اقتصادی پالیسیوں اور ’ون بگ بیوٹی فل بل ایکٹ‘ کے باعث اگلے 10 برس میں وفاقی قرضہ 4 کھرب ڈالر کم ہوگا۔
وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بتایا کہ افراطِ زر 1.
مزید پڑھیں: ’امریکی شاید آمر کو پسند کرتے ہیں‘ صدر ٹرمپ کا متنازع بیان
کابینہ اجلاس میں توانائی، تعلیم اور بارڈر سیکیورٹی پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ میں غیر قانونی سرحدی کراسنگ کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا جبکہ اربوں ڈالر کے اخراجات میں کمی ہوئی ہے۔
تعلیم کے شعبے میں صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وفاقی اختیارات ریاستوں کو منتقل کیے جا رہے ہیں اور جلد ہی بیشتر ریاستیں تعلیمی نظام پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سزائے موت بحال قتل کے ملزمان واشنگٹنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سزائے موت بحال قتل کے ملزمان واشنگٹن سزائے موت
پڑھیں:
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کیلیے ایک ارب ڈالر قسط پر غور کرے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری سے متعلق اجلاس منعقد کرے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ رقم توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت جاری کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں پاکستان کو کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں 20 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کیے جانے کی بھی منظوری دی جائے گی۔ یہ فنڈز “کلائمیٹ ریزیلینس فنانسنگ” کے تحت حاصل ہوں گے، جو ماحولیاتی چیلنجز کے مقابلے میں پاکستان کی پالیسیوں اور اقدامات کو مستحکم کرنے کے لیے دیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ گزشتہ ماہ 15 اکتوبر کو طے پایا تھا، جس میں مالیاتی استحکام، ٹیکس اصلاحات، توانائی سیکٹر کی کارکردگی بہتر بنانے اور غیر ضروری اخراجات میں کمی جیسے نکات شامل تھے۔ اس معاہدے کے بعد پاکستان کو قسط کی منظوری کے لیے بورڈ اجلاس کا انتظار ہے۔
وزارتِ خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاہدے کے تمام اہداف پر پیش رفت مکمل کر لی ہے، جس کے باعث امید ہے کہ دسمبر میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری دے دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اضافی 20 کروڑ ڈالر ماحولیاتی منصوبوں، گرین انرجی پروگرامز اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے اقدامات میں استعمال کیے جائیں گے۔ وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ فنڈز زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری، مالیاتی توازن کے استحکام اور معاشی بحالی کے لیے معاون ثابت ہوں گے۔