سکھ برادری کی جانب سے کرتاپور پر بھارت کے پانی چھوڑنے کو آبی جارحیت قرار دے دیا گیا۔ سکھوں کی تنظیم شرومنی اکالی دل امرتسر کے رہنما کلویندر سنگھ چیمہ کی بھارت کی آبی جارحیت پر کڑی تنقید کی ہے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں کلویندر سنگھ چیمہ نے سندور آپریشن کو مکمل ناکام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور میں بھارت نے ثابت کیا کہ وہ سکھوں کا دشمن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے لاہور میں سکھوں کے مقدس مقام پر حملہ کیا۔ پاکستان آرمی کا شکریہ جس نے اس حملے کو مکمل ناکام بنایا۔ اس کے بعد بھارتی پنجاب میں سکھوں کے گرودواروں پر حملے کیے اور الزام پاکستان پر لگایا۔ ضروری نہیں حملے بموں اور گولیوں سے ہی کیے جائیں، اب بھارت آبی جارحیت کر رہا ہے۔

کلویندر سنگھ چیمہ کے مطابق آج گرونانک کرتاپور میں بھارت نے آبی جارحیت کرکے بے حرمتی کی ہے۔ بھارتی آبی جارحیت کے باعث گرودوارے کے کمرے میں 5، 5 فٹ پانی جمع ہو گیا۔ 1984ء میں بھارتی آرمی نے دربار صاحب میں ٹینکوں اور توپوں سے حملہ کیا تھا۔ 1971ء میں بھی کرتاپور میں ہی بھارتی فوج نے بم گرائے۔ ننکانہ صاحب ڈرون سے بھارت نے حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اب پانی کے ساتھ سکھوں کے گرودوارے پر حملہ کیا گیا ہے۔ بھارت کو معلوم تھا کہ اس طرف سکھوں کا گرودوارہ ہے، جہاں جان بوجھ کر پانی چھوڑا گیا۔ ہم بھارتی نہیں ہیں، نہ ہی یہ ہمارا دیس ہے،یہ ہم پر حملہ آور ہیں۔ اب ضروری ہو چکا ہے کہ ہم خالصتان کی آزادی کے لیے کوششیں کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا بی جارحیت حملہ کیا

پڑھیں:

ہتھیار چھوڑنے کا معاملہ پیچیدہ ہے، اتفاق رائے کی ضرورت ہے: حماس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حماس تنظیم کا کہنا ہے کہ اسلحہ ترک کرنے کا معاملہ نہایت پیچیدہ ہے اور اس کے لیے فلسطینیوں کے درمیان مکمل اتفاقِ رائے درکار ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ فلسطینیوں کو امن اور جنگ، دونوں فیصلوں پر جامع اتفاق تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے زور دیا کہ حماس غزہ میں سیکیورٹی کی ذمے داری حوالگی کے عمل پر متفقہ سمجھوتوں کے تحت عمل کی پابند ہے، اور یہ کہ تنظیم نے ثالثوں کے ذریعے غزہ کی مکمل انتظامی ذمے داری حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

قاسم نے مزید کہا کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جانا چاہیے تاکہ معاہدے کے تمام مراحل مکمل ہوں۔ انھوں نے تنظیم کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے اور تمام یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کے وعدے کی تجدید کی۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب بدھ کی شام اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اب غزہ پٹی اسرائیل کے لیے کسی خطرے کا باعث نہیں رہے گی۔

کریات گات میں امریکی ہیڈکوارٹر کے دورے کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کا ہدف حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ کو ایک غیر عسکری علاقے میں تبدیل کرنا ہے۔ ان کے مطابق تل ابیب واشنگٹن کے ساتھ مل کر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے تحت غزہ کی صورت حال تبدیل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا “ہم مرحلہ وار غیر مسلح کرنے پر کام کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ منصوبے کے دیگر پہلوؤں پر بھی پیش رفت ہو رہی ہے”۔

ادھر قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اعلان کیا کہ ان کا ملک حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے اسلحے سے دست بردار ہونے کی ضرورت کو تسلیم کرے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ حماس غزہ کی حکومت چھوڑنے پر آمادہ ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیش کردہ غزہ جنگ بندی منصوبہ رواں ماہ (اکتوبر 2025) کی دس تاریخ سے نافذ ہوا۔ اس کے مطابق غزہ کو اسلحے سے پاک کیا جائے گا اور ٹکنوکریٹس پر مشتمل ایک فلسطینی انتظامیہ قائم کی جائے گی جو ایک بین الاقوامی کمیٹی کی نگرانی میں علاقے کا نظم و نسق سنبھالے گی۔

اس سے قبل غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے پیر کو جاری بیان میں کہا تھا کہ اسلحے کا معاملہ زیرِ بحث ہے، لیکن یہ مسئلہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے سے جڑا ہوا ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • ٹرمپ نے نائجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دیدیا
  • پاکستان چھوڑنے والوں پرایف آئی اے کی نئی شرط عائد
  • بھارتی طیارے میں خودکش حملہ آورکی موجودگی،ہنگامی لینڈنگ
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • امریکا نے مالی میں غیرضروری عملے اور اہلِ خانہ کو فوری ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا
  • ہتھیار چھوڑنے کا معاملہ پیچیدہ ہے، اتفاق رائے کی ضرورت ہے: حماس
  • لبنانی صدر نے اسرائیلی فوج سے مقابلے کا حکم دیدیا، حزب اللہ کا خیرمقدم