ایشیا کپ 2025: امارات کرکٹ بورڈ نے پاک بھارت میچ کے بائیکاٹ خدشات مسترد کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
دبئی (اسپورٹس ڈیسک) امارات کرکٹ بورڈ نے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کے خدشات کو مسترد کردیا ہے۔ ایشیا کپ بھارت کی میزبانی میں 9 سے 28 ستمبر تک متحدہ عرب امارات میں ہوگا، جہاں پاکستان اور بھارت کا پہلا ٹاکرا 14 ستمبر اور ممکنہ دوسرا 21 ستمبر کو شیڈول ہے۔ فائنل میں پہنچنے کی صورت میں روایتی حریفوں کا تیسرا معرکہ بھی ممکن ہے۔
امارات کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے کہا کہ ایونٹ کی تیاریاں مکمل ہیں اور تماشائیوں کو معیاری کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ میں شریک تمام ٹیموں کے بورڈز نے اپنی حکومتوں سے اجازت لے کر ہی شرکت کی تصدیق کی ہے، اس لیے بھارتی ٹیم کی عدم شرکت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے کہا کہ شائقین کی طرف سے بھی بائیکاٹ کا کوئی امکان نہیں، ہاؤس فل اسٹیڈیم کی توقع ہے۔ جعلی ٹکٹوں کی فروخت کے پیش نظر ایشین کرکٹ کونسل اور ای سی بی نے شائقین کو خبردار کیا ہے کہ آفیشل اعلان سے قبل کسی غیر تصدیق شدہ پلیٹ فارم سے ٹکٹ نہ خریدیں۔ ٹکٹس کے لیے ایک ایجنسی سے معاہدہ آخری مراحل میں ہے اور جلد آن لائن فروخت شروع ہوگی۔
سبحان احمد نے بتایا کہ دبئی میں پاک بھارت شائقین کے لیے علیحدہ اسٹینڈز مختص کرنے کی کوئی ہدایت نہیں ملی، تماشائی ماضی کی طرح ساتھ بیٹھ کر میچ دیکھ سکیں گے۔ شارجہ میں صرف پاک افغان سیریز کے دوران علیحدگی کی ہدایت دی گئی تھی، البتہ ایشیا کپ کا کوئی میچ شارجہ میں شیڈول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ کے آغاز پر کوئی بڑی افتتاحی تقریب نہیں ہوگی بلکہ ایونٹ کا آغاز سادہ انداز میں کیا جائے گا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایشیا کپ
پڑھیں:
بھارت تاجکستان میں فضائی اڈے سے بے دخل، واحد غیر ملکی فوجی تنصیب چِھن گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوشنبے:۔ پاکستان اور چین سے بارہا منہ کی کھانے کے بعد بھارت کو اب خطے کے دیگر ممالک بھی آنکھیں دکھانا شروع ہو گئے۔ خطے کا ٹھیکیدار بننے کا شوق رکھنے والے بھارت سے تاجکستان نے عینی فضائی اڈے کا مکمل کنٹرول واپس لے لیا ہے۔ یہ اقدام روسی اور چینی دبا ﺅکے بعد عمل میں آیا، جس کے نتیجے میں بھارت اپنی واحد غیر ملکی فوجی تنصیب سے دو دہائیوں بعد بے دخل کر دیا گیا۔
عالمی دفاعی جریدوں کے مطابق اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی پوزیشن کو شدید دھچکا پہنچایا۔ عینی ایئربیس بھارت کے لیے پاکستان اور افغانستان پر فضائی نگرانی کا ایک اہم مرکز تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ماسکو اور بیجنگ نے تاجکستان پر دبا ﺅڈال کر بھارت کے ساتھ لیز معاہدہ ختم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ روس کے 7000 سے زائد فوجی پہلے ہی تاجکستان میں تعینات ہیں جبکہ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ملک میں بھاری سرمایہ کاری اور فوجی تعاون بڑھا رکھا ہے۔
تاجکستان کا بھارت سے یہ فاصلہ، ماہرین کے مطابق، وسطی ایشیا میں روس اور چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑھتے اثرورسوخ کی علامت ہے۔ بھارت نے عینی ایئربیس پر 2002ءمیں 70سے 100ملین ڈالر کی لاگت سے سرمایہ کاری کی تھی۔
اس ایئربیس پر بھارتی فضائیہ کے Mi-17 ہیلی کاپٹرز اور Su-30 طیارے تعینات رہے۔ اب انخلا کے بعد بھارت وسطی ایشیا میں اپنی عسکری موجودگی سے محروم ہو گیا۔ نئی دہلی میں اپوزیشن جماعتوں نے اسے خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیا ہے جبکہ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک اسٹریٹجک ویک اپ کال ہے۔