عمران خان کے بھانجے شیر شاہ کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بھانجے شیر شاہ کے جسمانی ریمانڈ پر تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
ایڈمن جج منظر علی گل نے ایک صفحہ پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے پولیس کی مزید 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی، عدالت نے پہلے ہی 5 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
پولیس کے مطابق تحقیقات کے دوران ملزم کے قبضے سے ڈنڈا برآمد کیا گیا اور اس کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کرایا گیا جبکہ جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس نے ملزم سے موبائل فون اور ماسک بھی برآمد کیے۔
عدالت نے یہ واضح کیا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزم کی غیر موجودگی میں بھی اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریکور کیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کے خلاف چالان پیش کرے اور شیر شاہ کو 11 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسداد دہشت گردی بانی پی ٹی آئی بھانجے پولیس ڈنڈا شیر شاہ عدالت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی بھانجے پولیس ڈنڈا شیر شاہ عدالت شیر شاہ
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔