سندھ ہائیکورٹ میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا معاملہ، کے الیکٹرک حکام پیش
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
شہر میں بارشوں کے بعد ہونے والے بڑے بریک ڈاؤن پر سندھ ہائیکورٹ نے نوٹس لیا اور ججز کے گھروں میں بجلی کی طویل بندش پر برہمی کا اظہار کیا۔
ایڈیشنل رجسٹرار کوآرڈینیشن کی جانب سے 22 اگست کو ایم ڈی کے الیکٹرک کو طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:خواجہ شمس الاسلام قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ میں کارروائی جزوی طور پر معطل
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ کے الیکٹرک نیپرا قوانین کے تحت صارفین کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی کا پابند ہے اور بطور یوٹیلیٹی سروس فراہم کرنے والے ادارے کے، متبادل نظام موجود ہونا چاہیے تاکہ بڑے فالٹ یا بریک ڈاؤن کی صورت میں شہری متاثر نہ ہوں۔
نوٹس کے بعد آج کے الیکٹرک کے افسران عدالت میں پیش ہوئے اور بجلی کے بریک ڈاؤن پر معذرت کرلی۔
حکام نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ بڑے بریک ڈاؤن اور فالٹ سے بچنے کے لیے حکمت عملی بنا لی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہراسانی کے جرم میں برطرفی، سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا بیان بھی سامنے آگیا
مزید یہ کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں تعینات افسران کے نام اور رابطہ نمبر عدالت کو فراہم کر دیے گئے ہیں تاکہ ہنگامی صورتحال میں براہِ راست رابطہ ممکن ہو سکے۔
کے الیکٹرک حکام کا کہنا تھا کہ کچھ افسران کے تبادلے ہو چکے ہیں جبکہ کوتاہی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسے مسائل کا اعادہ نہ ہو۔a
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلیک آؤٹ سندھ ہائیکورٹ کے الیکٹرک معافی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلیک ا ؤٹ سندھ ہائیکورٹ کے الیکٹرک معافی سندھ ہائیکورٹ کے الیکٹرک بریک ڈاؤن
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔