دریاؤں میں سیلاب سے صورتحال سنگین، کون سے علاقے متاثر ہو سکتے ہیں؟ فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب کی غیر معمولی صورتحال ہے۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے ممکنہ طور پر سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں کے نام جاری کر دیے ہیں۔
دریائے چناب میں قادرآباد اور خانکی کے مقامات پر سیلاب کی شدید صورتحال موجود ہے۔ خانکی میں 8لاکھ 59ہزار کیوسک کا شدید بہاؤ ہے جبکہ قادرآباد میں بہاؤ 9 لاکھ1ہزار کیوسک ریکارڈ کیا جا رہا۔ سیلابی ریلے قادر آباد اور خانکی کے بعد تریمو سے گزریں گے۔
شہر اور علاقوں کے نام
چناب میں سیلاب کے باعث گجرات، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں، سرگودھا، منڈی بہالدین، چنیوٹ اور جھنگ کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
دریائے راوی میں جسر کے مقام پر 1لاکھ39 ہزار کیوسک ریلے کے ساتھ سیلاب کی صورتحال برقرار ہے جبکہ شاہدرہ کے مقام پر پہنچتے ہوئے سیلابی ریلا تقریباً 1لاکھ64 ہزار160 کیوسک ہو چکا ہے۔
سیلابی ریلا شاہدرہ اور نارووال کو ممکنہ طور پر متاثر کرے گا۔
شاہدرہ کے مقام پر لاہور میں کوٹ منڈو، جیا موسیٰ، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک، ڈھیر اور کوٹ بیگم کے علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔
ضلع شیخوپورہ میں فیض پورکھوہ، دھمیکی، ڈکا، برج اٹاری، کوٹ عبدلما جبکہ ضلع ننکانہ صاحب میں گنیش پور کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
ضلعی خانیوال میں غوس پور (میاں چنو)، امید گڑھ، کوٹ اسلام اور عبدالحکیم کے علاقوں کو بھی سیلابی ریلے متاثر کریں گے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اس وقت تقریباً 2 لاکھ 61ہزار کیوسک سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔ سیلابی ریلے کے باعث گنڈا سنگھ والا کے نشیبی علاقوں میں سلمیانکی میں بھی بہاؤ میں تیز ی آچکی ہے جہاں اس وقت تقریباً 1لاکھ9 ہزارکیوسک بہاؤ موجود ہے۔
سیلاب کے باعث ضلع قصور میں پھول نگر، رکھ خانکے، نتھے خلص، لمبے جاگیر، کوٹ سردار، ہنجارے کلہ، بھٹروالکا اور نوشیرہ گائے کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
سیلاب سے ضلع پاک پتن، وہاڑی، ننکانہ صاحب، اوکاڑہ اور بہاولنگر جیسے شہر بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں کی نگرانی کر رہا ہے جبکہ نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے کے لیے مکمل فعال ہے۔ این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
دریاؤں کے کناروں اور واٹر ویز پر رہائش پذیر افراد فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور ہنگامی حالات میں امدادی ٹیموں سے رابطہ کریں۔
سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل گریز کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ممکنہ طور پر متاثر متاثر ہو سکتے ہیں کے مقام پر کے علاقے
پڑھیں:
قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان فہرست سے خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک نئی عالمی تحقیق کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے وہ ممالک جو فطرت اور قدرت سے سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھتے ہیں، ان میں نیپال سرفہرست ہے جب کہ پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں۔
یہ تحقیق بین الاقوامی جریدے ایمبیو (AMBIO) میں شائع ہوئی ہے، جس کی تیاری میں برطانیہ اور آسٹریا کے ماہرین نے حصہ لیا ہے۔ اس تحقیق نے دنیا بھر میں انسانی رویوں اور فطرت کے درمیان تعلق کے بارے میں دلچسپ پہلو اجاگر کیے ہیں۔
تحقیق کرنے والی ٹیم میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف ڈربی کے معروف ماہر پروفیسر مائلز رچرڈسن شامل تھے، جو قدرت سے وابستگی پر اپنے کام کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ تحقیق اس بات کو سمجھنے کے لیے کی گئی کہ مختلف سماجی، معاشی، ثقافتی اور جغرافیائی پس منظر رکھنے والے لوگ قدرت کے ساتھ کس قدر گہرا ربط محسوس کرتے ہیں اور اس احساس پر روحانیت، مذہب اور طرزِ زندگی کا کتنا اثر ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سروے میں دنیا کے 61 ممالک کے 57 ہزار افراد سے رائے لی گئی۔ نتائج نے حیران کن طور پر یہ ظاہر کیا کہ فطرت سے وابستگی کا سب سے گہرا تعلق مذہبی عقائد اور روحانیت سے ہے، یعنی وہ لوگ جو مذہب یا روحانی نظامِ فکر کے قریب ہیں، وہ قدرت کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ زندگی گزارتے ہیں۔
فہرست کے مطابق نیپال کو دنیا کا سب سے زیادہ قدرت سے جڑا ہوا ملک قرار دیا گیا۔ نیپال کے بعد دوسرے نمبر پر ایران ہے، جب کہ جنوبی افریقا، بنگلادیش اور نائیجیریا بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر آئے۔
جنوبی امریکا کا ملک چلی چھٹے نمبر پر رہا۔ سرفہرست 10 ممالک میں یورپ کے صرف 2 ملک شامل ہیں ، کروشیا ساتویں اور بلغاریہ نویں نمبر پر ہے۔ اسی طرح آٹھویں نمبر پر افریقی ملک گھانا اور دسویں پر شمالی افریقا کا ملک تیونس ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی ممالک جنہیں عام طور پر ماحولیاتی آگہی میں نمایاں سمجھا جاتا ہے، وہ قدرت سے وابستگی کے لحاظ سے نچلے درجے پر ہیں۔ فرانس فہرست میں 19ویں نمبر پر ہے، جب کہ برطانیہ 55ویں نمبر پر پایا گیا۔
اسی طرح نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی آخری نمبروں میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 61 ممالک کی فہرست میں اسپین سب سے آخری یعنی 61ویں نمبر پر ہے۔
تحقیق میں ایک اور دلچسپ نکتہ یہ سامنے آیا کہ کاروبار میں آسانی یا معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے قدرت سے وابستگی میں کمی آتی ہے۔ یعنی جہاں معاشی نظام زیادہ مضبوط اور مارکیٹ زیادہ متحرک ہوتی ہے، وہاں انسان فطرت سے نسبتاً دور ہوتا جاتا ہے۔
پروفیسر مائلز رچرڈسن کے مطابق صنعتی ترقی اور شہری مصروفیات نے جدید انسان کو قدرتی ماحول سے جدا کر دیا ہے، جس سے اس کے ذہنی سکون، تخلیقی صلاحیت اور مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مذہبی یا روحانی رجحان رکھنے والے معاشروں میں لوگ فطرت کو ایک مقدس امانت سمجھتے ہیں، جب کہ مادی معاشروں میں اسے صرف وسائل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی فرق ان معاشروں میں قدرت سے تعلق کے معیار کو متعین کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ تحقیق عالمی پالیسی سازوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ ترقی کی دوڑ میں فطرت سے رشتہ کمزور ہونا انسانی بقا کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ نیپال، ایران اور افریقا کے کچھ ممالک کی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ سادگی، روحانیت اور قدرت سے قرب نہ صرف ثقافتی طور پر اہم ہیں بلکہ پائیدار طرزِ زندگی کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔