شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس، وزیر اعظم شہباز شریف عالمی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز بنے رہے
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
چین کے شہر تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے 25ویں سربراہان مملکت کاؤنسل اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف عالمی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔وزیرِ اعظم نے روسی صدر ولاڈمیر پیوٹن، ملائشیا کے صدر انور ابراہیم، بیلاروس کے صدر الیکزانڈر لوکاشینکو، آذربائیجان کے صدر الہام علییوف، ترک صدر رجب طیب ایردوان، تاجک صدر امام علی رحمان، ترکمانستان کے صدر بردی محمدیوو، کرغستان کے صدر سیدر ژاپاروف، مالدیپ کے صدر محمد معیزو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹیرس سے غیر رسمی ملاقاتیں ہوئیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف سے عالمی رہنماؤں کی غیر معمولی گرمجوشی دیکھنے میں آئی۔ان ملاقاتوں میں دیکھی گئی قربت پاکستان اوران مملک کے مابین برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی عکاس ہے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے صدر
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔