اسرائیلی حملے میں حوثیوں کی وزیرِاعظم احمد غالب الرہوی کی شہادت کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
صنعا، 31 اگست 2025 — یمن کی حوثی تحریک نے تصدیق کی ہے کہ اس کے نامزد وزیراعظم احمد غالب الرہوی اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے۔
حوثی حکام کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فضائیہ نے صنعا میں ایک اجلاس کو نشانہ بنایا، جس میں الرہوی سمیت کئی اعلیٰ رہنما مارے گئے۔ اسرائیلی فوج (IDF) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کارروائی میں متعدد “اہم اہداف” کو ختم کیا گیا۔
سعودی خبر رساں ادارے الحدث کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں حوثی وزراء برائے خارجہ، انصاف، نوجوان و کھیل اور سماجی امور شامل ہیں۔ حوثی صدر مہدی المشاط کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ کئی وزراء شدید زخمی ہوئے ہیں۔
حوثیوں نے اعلان کیا ہے کہ نائب وزیراعظم محمد احمد مفتاح کو قائم مقام وزیراعظم مقرر کردیا گیا ہے۔ احمد غالب الرہوی اگست 2024 سے اس عہدے پر فائز تھے، مگر انہیں زیادہ تر علامتی حیثیت رکھنے والا رہنما سمجھا جاتا تھا، عسکری فیصلوں کا حصہ نہیں۔
اس حملے میں حوثی سربراہ عبدالملک الحوثی، وزیر دفاع اور چیف آف اسٹاف محفوظ رہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی فوری انٹیلیجنس پر مبنی تھی اور اس کے نتائج کا مزید جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے بعد سے حوثی مسلسل اسرائیل پر میزائل حملے کر رہے ہیں اور بحیرہ احمر و خلیج عدن میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسرائیل کے مطابق یمن میں فضائی کارروائیوں کا مقصد انہی حملوں کو روکنا ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔
قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔