ایرانی رہنماؤں کو کیسے مارا گیا؟ امریکی اخبار نے اسرائیل کی خفیہ حکمت عملی بے نقاب کردی
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی 12 روزہ جنگ نے خطے کو شدید کشیدگی کی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ جنگ نہ صرف میزائل حملوں اور فضائی کارروائیوں تک محدود رہی بلکہ اس نے خفیہ جنگی حکمت عملیوں کو بھی سامنے لا کھڑا کیا۔
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اگرچہ ایران کی اعلیٰ قیادت اسمارٹ فون استعمال کرنے سے گریز کرتی ہے، لیکن ان کے قریبی محافظوں اور ڈرائیوروں کے فونز سکیورٹی پروٹوکول میں شامل نہیں تھے۔ اسرائیل نے اسی خلا کا فائدہ اٹھایا اور ان فونز کے ڈیٹا سے ایرانی کمانڈروں اور سائنسدانوں کی نقل و حرکت ٹریس کر کے حملے کیے۔ اس حکمت عملی کے نتیجے میں متعدد فوجی افسران اور جوہری ماہرین ہلاک ہوئے جبکہ اہم انفراسٹرکچر بھی نشانہ بنا۔
ایران نے اس کے ردعمل میں اعلان کیا کہ آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر موساد کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام ہے۔ حکام کے مطابق یہ افراد حساس معلومات فراہم کرتے تھے اور کچھ کو آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے خفیہ تربیت بھی دی گئی۔
عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس جنگ نے ایران کے سکیورٹی نظام میں واضح خامیاں ظاہر کی ہیں۔ دوسری جانب جنگ کے بعد شروع ہونے والے سخت کریک ڈاؤن اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔ اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔