سندھ حکومت نے مامتا پروگرام کی دائرہ کار کو مزید 7 اضلاع تک بڑھانے کی منظوری دیتے ہوئے حاملہ خواتین کی امداد 30 سے بڑھا کر 41 ہزار کردیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کو ہدایت دی ہے کہ مامتا پروگرام کے نام سے مشہور زچہ و بچہ معاونت پروگرام (ایم سی ایس پی) کو مزید سات اضلاع تک توسیع دی جائے جس سے مجموعی دائرہ کار 22 اضلاع تک بڑھ جائے گا۔ا

س توسیع کا مقصد زچہ و بچہ کی صحت میں بہتری لانا ہے جس کے لیے مربوط طبی سہولیات کے ساتھ حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔

یہ فیصلہ سندھ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے دوسرے بورڈ اجلاس میں کیا گیا جو منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، وزیر تعلیم سید سردار شاہ، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ سرفراز راجڑ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجف شاہ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری سماجی تحفظ مزمل ہالیپوٹو، وزیراعلیٰ کے سیکریٹری رحیم شیخ، چیف ایگزیکٹو آفیسر سندھ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی سمیع اللہ شیخ اور بورڈ کے اراکین سونو کنگرانی اور ڈاکٹر اسماء حیدر بلوچ شریک ہوئے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر سمیع اللہ شیخ نے پروگرام کے موجودہ نفاذ اور مجوزہ توسیع پر تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ کے بعد وزیراعلیٰ نے لاڑکانہ، سکھر، خیرپور، شہید بینظیر آباد، جامشورو، دادو اور نوشہرو فیروز کو پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی۔

یہ پروگرام پہلے سے 15 دیہی اضلاع میں جاری تھا، اس توسیع کے ساتھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو تین سال میں 41 ہزار روپے کی مالی معاونت دی جائے گی جو پہلے 30 ہزار روپے تھی۔

اعلامیے کے مطابق حکومت کی جانب سے اس امداد کا مقصد زچہ کی مناسب غذائیت، باقاعدہ طبی معائنے اور محفوظ ولادت کو یقینی بنانا ہے۔

یہ پروگرام 48.

3 ارب روپے کے وسیع تر سماجی تحفظ منصوبے کا حصہ ہے جس میں سے 6.3 ارب روپے سندھ حکومت فراہم کر رہی ہے۔ یہ پروگرام جنوری 2023 میں شروع ہوا تھا اور دسمبر 2027 تک جاری رہے گا۔

اعلامیے کے مطابق اب تک صوبے بھر کے 800 مراکز صحت پر 7 لاکھ 70 ہزار حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کا اندراج کیا جا چکا ہے جن میں 740 مراکز پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹو (پی پی ایچ آئی) کے تحت اور 62 مراکز محکمہ صحت کے زیر انتظام ہیں۔اہلیت کے معیار میں کم از کم 18 سال کی عمر، کمپیوٹرائزڈ نیشنل آئیڈینٹیٹی کارڈ (سی این آئی سی) کا حامل ہونا اور مقررہ اضلاع میں رہائش شامل ہے۔

زچہ و بچہ معاونت پروگرام (مامتا) مشروط مالی امداد کے ماڈل پر مبنی ہے جس میں نقد رقم کو ماں کی صحت کے اہم مراحل سے جوڑا گیا ہے، جیسے حمل کے دوران طبی معائنے، ادارہ جاتی ولادت اور بعد از پیدائش نگہداشت۔

اعلامیے کے مطابق مالی امداد کا مقصد زچگی اور شیر خوار بچوں کی اموات کی شرح کو کم کرنا اور کم آمدنی والے پسماندہ علاقوں میں ماؤں اور بچوں کی بہتر صحت کو یقینی بنانا ہے۔

آبادی کے اعداد و شمار اور شرح پیدائش کے تخمینے کی بنیاد پر اندازہ ہے کہ پانچ سالہ مدت کے دوران مداخلتی اضلاع میں 26 لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین موجود ہوں گی۔

ترجمان کے مطابق سندھ حکومت کا ہدف ہے کہ ان میں سے 13 لاکھ خواتین تک رسائی حاصل کی جائے جو مستحق آبادی کا 50 فیصد بنتی ہے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سماجی تحفظ کی فراہمی میں توسیع ان کی حکومت کی حکمتِ عملی کا ایک اہم حصہ ہے تاکہ زچہ و بچہ کی صحت میں بہتری لائی جائے، غربت کم ہو اور خاص طور پر دیہی سندھ کی خواتین کو بااختیار بنایا جا سکے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سندھ حکومت زچہ و بچہ کے مطابق

پڑھیں:

ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ

کراچی:

حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ بنایا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ملاقات کی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی شریک تھے۔

اجلاس میں 300 یومیہ ماحولیاتی پلان بنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ مون سون سیزن، جو 15 دن پہلے شروع ہونے کا امکان ہے، کے لیے مؤثر تیاری کی جا سکے۔

اجلاس میں طے پایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس پلان کے لیے اپنی تجاویز اور ضروری منصوبے پیش کریں گی تاکہ بارشوں اور ندیوں کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کم سے کم کیے جا سکیں۔

مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ ہائیڈرولک مسائل کی وجہ سے اس کے 10 دروازے بند ہو چکے ہیں اور اب اس کی گنجائش 9 لاکھ 60 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، جو ابتدا میں 1.5 ملین کیوسک تھی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچھ بندوں کی حالت نازک ہے، تاہم جاپان کے تعاون سے کے کے بند اور شینک بند کو مضبوط کرنے کا منصوبہ زیر عمل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کے سیلابی پانی کے قدرتی راستے بحال کرنا ہوں گے۔ دریائے سندھ کے رائیٹ بینک پر منچھر جھیل کے دونوں کینالوں کی گنجائش بڑھانے کی ضرورت ہے جبکہ لیفٹ بینک پر بارش کے قدرتی پانی کے راستے بحال کرنا ناگزیر ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (ایل بی او ڈی) بننے سے ہکڑو ندی کے قدرتی بہاؤ بند ہوگئے، جس سے علاقے میں تباہی ہوئی۔ سندھ حکومت نے ڈورو پران بحال کیا جس کا 2024 میں افتتاح کیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ موسم کی صورتحال جانچنے کے نظام کو جدید بنایا جائے تاکہ قبل از وقت تیاری ممکن ہو۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانے میں مدد کی درخواست کی، جبکہ وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کو عالمی برادری کی مدد اور جدید موسمیاتی نظام کی سخت ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کی مدد کررہے ہیں‘ وزیراعلیٰ سندھ
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیر ضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیرضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • حکومت سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں ہرممکن ریلیف کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے، شرجیل میمن
  • ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ