WE News:
2025-09-17@23:28:45 GMT

سندھ میں سیلاب کب داخل ہوگا، حکومت کی تیاریاں کیا ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT

سندھ میں سیلاب کب داخل ہوگا، حکومت کی تیاریاں کیا ہیں؟

پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب اس وقت سندھ کی جانب بڑھ رہا ہے اور امکان ہے کہ 4 سے 5 ستمبر کو یہ سندھ میں داخل ہو جائے گا۔ اتھارٹی کے مطابق سیلاب کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے اور جہاں جہاں سے یہ گزرے وہاں تمام احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ، 9 اضلاع میں ہائی الرٹ

صوبہ سندھ کے زیادہ مقامات میں موسم گرم رہنے کا امکان ہے تاہم جیکب آباد، کشمور، گھوٹکی، خیرپور، کمبر شہداد کوٹ، سانگھڑ، عمر کوٹ، ٹھٹھہ اور تھرپارکر میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے جبکہ اس وقت گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجز پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے دریائے سندھ پر موجود گڈو اور سکھر بیراج سے 4 سے 5 ستمبر کو انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزرے گا صوبے میں تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق وہ پی ٹی اے سے رابطہ میں ہے جو موبائل فون پر پیغامات دے کر شہریوں کو آگاہ رکھی گی، مساجد میں اعلانات کیے جائیں گے اور بندوں کی مسلسل نگرانی کی جاتی رہے گی اور جہاں ضروری سمجھا وہاں سے آبادی کو کیمپس میں منتقل کیا جائے گا۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں مٹیاری میں 5،800 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت سندھ میں 140 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، ٹنڈو محمد خان میں ایک، شہید بے نظیر آباد میں 3، نوشہروفیروز میں 124 اور خیرپور 12 کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں 32 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ بات کی جائے مٹیاری کی تو یہاں 16، گھوٹکی میں 4 اور خیرپور میں 12 کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں سندھ کے ٹنڈو محمد خان، مٹیاری اور نوشہروفیروز سے 9921 افراد کو اور 35 ہزار جانوروں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔

ریلیف کا سامان

ریلف آپریشن میں ریلیف اشیا کی تقسیم کی بات کی جائے تو شکار پور میں 6 ہزار مچھر دانیاں، 2000 ترپال، 1998 ہائی جین کٹس، 2 ہزار جانوروں کے لیے مچھر دانیاں، 2 ہزار چٹائیاں، 2 ہزار جیری کین، 200 پورٹ ایبل باتھ روم، 2 ہزار کچن سیٹس اور 2 ہزار ٹینٹس پہنچا دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیے: تباہ کن بارشیں اور سیلاب، اقوام متحدہ کا پاکستان میں غذائی بحران اور مہنگائی کا انتباہ

لاڑکانہ میں 6 ہزار مچھر دانیاں، 2000 ترپال، 2 ہزار ہائی جین کٹس، 2 ہزار جانوروں کے لیے مچھر دانیاں، 2 ہزار چٹائیاں، 2 ہزار جیری کین، 100 پورٹ ایبل باتھ روم، 2 ہزار کچن سیٹس،  2 ہزار ٹینٹس اور 2400 تلائیاں پہنچا دیے گئے ہیں۔

سکھر میں بھی 2 ہزار مچھر دانیاں، 2 ہزار ترپال، 2 ہزار چٹائیاں، 100 پورٹ ایبل باتھ روم ، 2 ہزار ٹینٹس، 2 ہزار کچن سیٹس اور 2400 تلائیاں پہنچا دیے گئے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے مجموعی طور پر صوبے بھر میں 79 پانی نکالنے والے پمپس، 8 ہزار ترپال، 15 کشتیاں، 825 بڑے جبکہ 5 بچوں کے کیے لائف جیکٹس، 6500 ٹینٹس، 5 ہزار ہائجین کٹس، 14 ہزار مچھر دنیوں سمیت دیگر اشیاء فراہم کی جا چکی ہیں۔

سندھ میں مون سون کے باعث 25 جون 2025 سے یکم ستمبر 2025 تک 58 موات ہو چکی ہیں جبکہ 78 افراد زخمیں ہو چکے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

جاں بحق و زخمی ہونے کے واقعات

پی ڈی ایم اے ریکارڈ کے مطابق دیوار یا عمارت کا گرنے، آسمانی بجلی گرنے یا کرنٹ لگنے، زمین کے دھنسنے، پانی میں ڈوبنے اور چھت کے گرنے کی وجہ سے اموات یا زخمی ہونے کے واقعات ہوئے۔

جانوروں کی اموات

25 جون 2025 سے یکم ستمبر 2025 تک سندھ بھر میں مون سون بارشوں کے باعث 231 جانور ہلاک ہوئے۔ سب سے زیادہ تھرپارکر میں 207، میرپورخاص میں 10، ٹنڈو الہ یار میں 13 جبکہ سکر میں ایک جانور ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے متعدد اضلاع میں سیلاب کا خدشہ، کسان اتحاد کا حکومت پر غفلت کا الزام

مختلف مقامات میں 91 املاک کو نقصان پہنچا ہے، حیدر آباد اور جیکب آباد میں 350 ایکڑ پر محیط فصل کو نقصان پہنچا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی اے پی ڈی ایم اے سندھ سندھ حکومت کے اقدامات سندھ میں سیلاب سے اموات سیلاب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی اے پی ڈی ایم اے سندھ حکومت کے اقدامات سندھ میں سیلاب سے اموات سیلاب کیمپس قائم کیے گئے ہیں پی ڈی ایم اے مچھر دانیاں ہزار مچھر کے مطابق

پڑھیں:

محکمہ موسمیات  کا ڈینگی سے متعلق الرٹ جاری ،عوام سے محتاط رہنے کی اپیل  

لاہور (این این آئی محکمہ موسمیات نے 20ستمبر سے ڈینگی پھیلنے کا الرٹ جاری کرتے ہوئے عوام سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔تفصیلات کے مطابق سیلابی پانی اور بارشوں سے ڈینگی وبا کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت 10بڑے شہروں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔موسمیاتی ڈیٹا کے مطابق اس سال ڈینگی کے شدید ترین پھیلا کا خدشہ ہے جبکہ ڈینگی مچھر صبح سورج نکلنے کے بعد اور شام سورج ڈھلنے سے پہلے سب سے زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔درجہ حرارت 26سے 29ڈگری، نمی 60فیصد اور بارش 27ملی میٹر ڈینگی کے پھیلائو کا باعث بنتی ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں ٹھہرا ہوا پانی ڈینگی مچھر کی افزائش کے لیے خطرناک ہے۔شہری انتظامیہ کو فومیگیشن اور صفائی کے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ گھروں کے گرد پانی جمع نہ ہونے دیں، مچھر دانی اور ریپیلنٹ استعمال کریں۔سیلاب ریلیف کیمپس کو صاف اور خشک رکھنے کی تاکید کی گئی جبکہ صحت کے مراکز کو بھی اعلی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ مزید برآں ڈینگی کی تازہ ترین صورتحال کے لیے پی ایم ڈی ویب سائٹ وزٹ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کی مدد کررہے ہیں‘ وزیراعلیٰ سندھ
  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • حکومت سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں ہرممکن ریلیف کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے، شرجیل میمن
  • محکمہ موسمیات  کا ڈینگی سے متعلق الرٹ جاری ،عوام سے محتاط رہنے کی اپیل  
  • میڈیکل کیمپس کے ذریعے اب تک ہزاروں سیلاب زدگان کو طبی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں، خواجہ سلمان رفیق
  • محکمہ موسمیات نے ڈینگی سے متعلق الرٹ جاری کردیا