قبائلی علاقوں کے سیلاب متاثرین: دکھ سے جدو جہد، جدوجہد سے کامیابی تک کی شاندار کہانی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
سیلاب کی تباہ کاریوں نے قبائلی علاقوں میں زندگی کو یکسر بدل دیا۔ گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، کھیت اجڑ گئے اور بنیادی سہولیات نایاب ہو گئیں۔ مگر ان سب مشکلات کے باوجود یہاں کے لوگوں نے ہمت نہیں ہاری۔
یہ لوگ اپنی زندگی کو نئے سرے سے سنوارنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ کوئی اینٹ پر اینٹ رکھ کر اپنا گھر دوبارہ تعمیر کر رہا ہے، کوئی کھیتوں کو دوبارہ کاشت کے قابل بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اور کوئی اپنے بچوں کو تعلیم سے جوڑے رکھنے کے لیے دن رات محنت کر رہا ہے۔
ان کی آنکھوں میں دکھ کے ساتھ ساتھ امید بھی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ آزمائش وقتی ہے، مگر حوصلہ اور یکجہتی ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں۔ یہی عزم انہیں مشکلات کے پہاڑ کے باوجود آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے۔
یہ کہانی صرف ایک خطے کی نہیں، بلکہ اس پیغام کی ہے کہ انسان جب حوصلہ، محنت اور اتحاد کے ساتھ کھڑا ہو جائے تو کوئی بھی آفت اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔
اس کہانی کو تفصیل سے جانیے اس ویڈیو میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
ویب ڈیسک:اوبارو اور گردونواح میں حالیہ شدید بارشوں نے نہ صرف فصلوں کو نقصان پہنچایا بلکہ کئی علاقوں میں پانی کھڑا ہونے سے کاشتکاری کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے۔ خاص طور پر کپاس کی تیار فصل، جو کہ کٹائی کے قریب تھی، پانی میں ڈوب گئی جس کے باعث پیداوار مکمل طور پر ضائع ہو گئی۔
متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی سال بھر کی محنت ایک ہی بارش میں ضائع ہو گئی، اور وہ اب مالی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ کپاس کی فصل کی تباہی سے نہ صرف کسان متاثر ہوئے ہیں بلکہ مقامی معیشت پر بھی منفی اثر پڑا ہے، کیونکہ کپاس اوبارو کی اہم نقد آور فصلوں میں سے ایک ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
کسانوں نے حکومتِ سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں کا سروے کروائے، اور نقصان کا تخمینہ لگا کر متاثرہ کسانوں کو مالی امداد فراہم کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ بارش کے پانی کے نکاس اور مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔