ایرانی صدر کا چین کے ساتھ معاہدوں پر عملی اقدامات کی ضرورت پر زور
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ حالیہ معاہدوں پر مؤثر عمل درآمد کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ بیجنگ کے دورے کے دوران ہونے والی مثبت اور تعمیری بات چیت کو اب عملی شکل دینا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین اور روس نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی یورپی کوششیں قانونی طور پر غلط قرار دے دیں
چینی دارالحکومت میں ایرانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے مذاکرات اور تبادلۂ خیال کو نہایت سودمند قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدوں کو کاغذ سے عملی میدان میں لانے کی ذمہ داری ماہرینِ سائنس، صنعت، تجارت اور دیگر شعبوں پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے دیگر ممالک، بالخصوص ہمسایہ اور اتحادی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری نے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی راہیں ہموار کی ہیں۔
صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور چین، جو دو قدیم تہذیبوں کے وارث ہیں، ترقی کے میدان میں نئی اقوام سے پیچھے نہیں رہ سکتے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا چینی J-10C لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ، اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ تاریخ، سائنس، ثقافت اور تہذیب سے استفادہ کرتے ہوئے دونوں ممالک اپنے عوام کو خوشحالی دے سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عالمی سطح پر میل جول اور شراکت داری کے بغیر ترقی کے مواقع محدود رہیں گے، اس لیے ایرانی تارکینِ وطن کو دنیا کی جدید کامیابیوں سے واقف رہنا چاہیے تاکہ وہ ایران کی پیشرفت میں بہتر کردار ادا کر سکیں۔
علاقائی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور کہا کہ اس کے جاری جرائم جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے اسلحہ سے ممکن ہو رہے ہیں جو اسے امریکہ اور مغربی اتحادی فراہم کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایرانی صدر چین مسعود پزشکیان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران ایرانی صدر چین مسعود پزشکیان
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔