ڈاکٹر محمد منصور نے ایٹین ہاوسنگ کے نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کا چارج سنبھال لیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
ایٹین، پاکستان کی معروف اسٹیٹ آف دی آرٹ ہاؤسنگ سوسائٹی جو نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب واقع ہے، کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر محمد منصور کو ایٹین منصوبے کا نیا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔
20 سال سے زائد بین الاقوامی تجربے کے ساتھ، ڈاکٹر منصور نے دنیا بھر کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لیے اعلیٰ قدر کے رئیل اسٹیٹ اور انفراسٹرکچر منصوبوں کی کامیابی سے قیادت کی ہے۔ اُن کی مہارت انجینئرنگ، پورٹ فولیو مینجمنٹ اور پروجیکٹ کنٹرولز، پروکیورمنٹ اور کمرشل مینجمنٹ، بجٹنگ اور اسٹریٹیجک پلاننگ پر محیط ہے۔ وہ رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ، جدت اور عملی بہترین کارکردگی کے شعبوں میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے طارق حامدی کے جانے کے بعد یہ عہدہ سنبھالا ہے۔ سابق سی ای او ایٹین طارق حامدی نے ایٹین کی اُس کے ابتدائی برسوں میں کامیابی سے قیادت کی اور اسے پاکستان کی سب سے منفرد رہائشی اور لائف اسٹائل ڈیسٹی نیشنز میں سے ایک کے طور پر قائم کیا۔
اپنے نئے عہدے پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر محمد منصور کا کہنا ہے کہ “میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں ایٹین کے سی ای او کے طور پر ذمہ داری سنبھال رہا ہوں، ایک ایسا پراجیکٹ جو پاکستان میں لگژری لائف اسٹائل کی بہترین مثال ہے۔ ہم پاکستان میں لگژری رہائش کے معیار کو بلند کرنے کے لیے کوشاں ہیں — جہاں پائیداری اور عالمی معیار کا ڈیزائن یکجا ہو کر ہمارے رہائشیوں اور سرمایہ کاروں کی خواہشات سے ہم آہنگ طرزِ زندگی تخلیق کرتا ہے۔ پاکستان ایک منافع بخش اور ترقی پذیر مارکیٹ ہے اور میں ایٹین کو کامیابی کے اگلے مرحلے میں لے جانے کے لیے پُرعزم ہوں۔”
ایٹین نے ملک کی سب سے بہترین رہائشی ڈویلپمنٹ کے طور پر شہرت حاصل کی ہے، جو عالمی معیار کی ولاز، اپارٹمنٹس، کمرشل اسپیسز اور جدید سہولیات فراہم کرتی ہے۔ ڈاکٹر منصور کی قیادت میں یہ کمیونٹی پاکستان میں لگژری اور پائیدار رہائش کے لیے معیار کے طور پر اپنی پوزیشن کو مزید مضبوط کرنے کا عزم رکھتی ہے
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر بدھ، 17 ستمبر کو سعودی عرب کا ایک روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔ اس دورے میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔
پاکستانی خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق دورے کے دوران شہباز شریف ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کریں گے جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں کی جانب سے خطے اور عالمی سطح پر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلۂ خیال متوقع ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو باضابطہ شکل دینے کا باعث بنے گا جو دونوں ممالک کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت اور گہرائی دی جائے۔
(جاری ہے)
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب تاریخی تعلقات کے حامل ہیں جو مشترکہ ایمان، اقدار اور باہمی اعتماد پر قائم ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز کا یہ دورہ دونوں رہنماؤں کو اس منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کی فلاح کے لیے نئے شعبوں میں تعاون تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان۔سعودی تعلقاتسعودی عرب، پاکستان کے اہم اسٹریٹیجک شراکت داروں میں سے ایک ہے۔
ریاض نے حالیہ برسوں میں اسلام آباد کے طویل معاشی چیلنجز کے دوران پاکستان کو نمایاں تعاون فراہم کیا ہے، جس میں بیرونی مالی معاونت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضہ جاتی پروگراموں میں مدد شامل ہے۔
پاکستانی وزیراعظم نے اس سال دو بار سعودی عرب کا دورہ کیا، پہلی بار 19 تا 22 مارچ کو اور دوسری بار پانچ تا چھ جون کو۔
رواں ہفتے دوحہ میں بھی پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی تھی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دورہ دونوں ملکوں کی منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا، تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
شہباز-ٹرمپ متوقع ملاقاتپاکستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔
شہباز شریف اگلے ہفتے نیویارک کا دورہ کریں گے۔ جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں اور خطاب بھی کریں۔ اجلاس کے موقع پر وہ کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے لیکن سب سے اہم ملاقات صدر ٹرمپ سے متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین رابطے میں ہیں اور شیڈول تقریباً طے پا چکا ہے۔ یہ کئی برسوں میں کسی پاکستانی وزیرِاعظم اور امریکی صدر کی پہلی ملاقات ہو گی۔
سابق صدر جو بائیڈن کے چار سالہ دور میں کسی بھی پاکستانی وزیرِاعظم کے ساتھ کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں ہوئی۔ دراصل بائیڈن نے اپنے دورِ صدارت میں کسی بھی پاکستانی رہنما سے بات تک نہیں کی۔
پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتریشہباز اور ٹرمپ کی متوقع ملاقات میں دوطرفہ تعاون، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات سمیت وسیع امور پر بات چیت ہو گی۔
صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان-امریکہ تعلقات میں ایک نئی جہت دیکھنے کو ملی ہے۔ جون میں ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی میزبانی کر کے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوج کے سربراہ کی میزبانی کی ہو۔یہ ملاقات ایران-اسرائیل جنگ اور پاکستان-بھارت تنازع کے چند ہفتوں بعد ہوئی۔ اسلام آباد نے صدر ٹرمپ کے کردار کو کھل کر تسلیم کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان کے ساتھ گہرے روابط قائم کرنے کی کوششیں بدلتی ہوئی جغرافیائی حکمتِ عملی اور نایاب معدنیات میں گہری دلچسپی کا نتیجہ ہیں۔
حال ہی میں ایک امریکی کمپنی نے پاکستان کے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تاکہ قیمتی معدنیات کے شعبے میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ادارت: صلاح الدین زین