Daily Mumtaz:
2025-11-03@03:18:09 GMT

امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو بڑا جھٹکا

اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT

امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو بڑا جھٹکا

ایک امریکی وفاقی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سےہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز میں کی گئی کٹوتی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئےفیصلہ کالعدم کر دیا ہے۔ یہ کٹوتی یونیورسٹی پریہود دشمنی اور جانبداری کے الزامات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ 2 ارب ڈالر سے زائد کی رقم منجمد کی گئی تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے رواں سال اپریل میں غزہ جنگ کے خلاف ہارورڈ کیمپس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران مبینہ طور پریہودی اور اسرائیلی طلبہ کے تحفظ میں ناکامی کو جواز بنا کر ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے مختص دو ارب ڈالر سے زائد کی رقم روک لی تھی۔
ہارورڈ کی جانب سے الزامات کی تردید
ہارورڈ یونیورسٹی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرمپ حکومت کا اصل مقصدیونیورسٹی کی خودمختاری پر اثر انداز ہونا ہے، تاکہ ادارے کی بھرتیوں، داخلہ پالیسی اور نصاب پر سیاسی اثر و رسوخ قائم کیا جا سکے۔
عدالتی فیصلے کی تفصیل
بوسٹن کی وفاقی جج ایلیسن بوروغز نے بدھ کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت ٹرمپ انتظامیہ کے وہ تمام احکامات کالعدم قرار دیتی ہے جو ہارورڈ کے فنڈز منجمد یا منسوخ کرنے سے متعلق تھے، کیونکہ یہ امریکہ کے آئین کی پہلی ترمیم (آزادیِ اظہار) کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ14 اپریل 2025 یا اس کے بعد جاری کیے گئے تمام احکامات غیر مؤثر سمجھے جائیں گے، اور مستقبل میں بھی اسی نوعیت کے اقدامات غیر آئینی تصور ہوں گے۔
انتظامیہ کی جانب سے اپیل کا اعلان
ٹرمپ انتظامیہ کے ترجمان نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنا اقدام قانونی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کیا تھا تاکہ طلبہ کو محفوظ تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ

پڑھیں:

’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔

ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔

انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“

خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”

نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔

وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:

یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔

تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔

ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔

نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔

متعلقہ مضامین

  • سکھر: شہر بھرمیں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر انتظامیہ کا منہ چڑاتے ہوئے
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس میں کرپشن الزامات، حیران کن موڑ سامنے آ گیا
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا