امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو بڑا جھٹکا
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
ایک امریکی وفاقی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سےہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز میں کی گئی کٹوتی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئےفیصلہ کالعدم کر دیا ہے۔ یہ کٹوتی یونیورسٹی پریہود دشمنی اور جانبداری کے الزامات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ 2 ارب ڈالر سے زائد کی رقم منجمد کی گئی تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے رواں سال اپریل میں غزہ جنگ کے خلاف ہارورڈ کیمپس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران مبینہ طور پریہودی اور اسرائیلی طلبہ کے تحفظ میں ناکامی کو جواز بنا کر ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے مختص دو ارب ڈالر سے زائد کی رقم روک لی تھی۔
ہارورڈ کی جانب سے الزامات کی تردید
ہارورڈ یونیورسٹی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرمپ حکومت کا اصل مقصدیونیورسٹی کی خودمختاری پر اثر انداز ہونا ہے، تاکہ ادارے کی بھرتیوں، داخلہ پالیسی اور نصاب پر سیاسی اثر و رسوخ قائم کیا جا سکے۔
عدالتی فیصلے کی تفصیل
بوسٹن کی وفاقی جج ایلیسن بوروغز نے بدھ کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت ٹرمپ انتظامیہ کے وہ تمام احکامات کالعدم قرار دیتی ہے جو ہارورڈ کے فنڈز منجمد یا منسوخ کرنے سے متعلق تھے، کیونکہ یہ امریکہ کے آئین کی پہلی ترمیم (آزادیِ اظہار) کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ14 اپریل 2025 یا اس کے بعد جاری کیے گئے تمام احکامات غیر مؤثر سمجھے جائیں گے، اور مستقبل میں بھی اسی نوعیت کے اقدامات غیر آئینی تصور ہوں گے۔
انتظامیہ کی جانب سے اپیل کا اعلان
ٹرمپ انتظامیہ کے ترجمان نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنا اقدام قانونی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کیا تھا تاکہ طلبہ کو محفوظ تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ
پڑھیں:
ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: امریکی شہریوں نے اعتراف کر لیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بوڑھے ہو چکے اور وہ اب صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے حوالے سے امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی۔ 88 فیصد ڈیموکریٹس، 68 فیصد آزاد اکثریت اور 39 فیصد ریپبلکن نے امریکی صدر کو نااہل قرار دے دیا جبکہ ریپبلکن کے 59 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیت پر حمایت کی۔
79 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عمر نے سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس عمر میں صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسوقت ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کا موازنہ ایک دوسرے کی عمر سے کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ اور اس عمر میں دماغی صحت، جسمانی توانائی اور فیصلہ سازی کی قوت جیسے سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
حالیہ سروے میں کہا گیا کہ ووٹر کا اس بات پر زور ہے کہ صدارت جیسے حساس عہدے کے لیے عمر کی حد پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے، گفتگو اور جذبے کو دیکھ کر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی اس عہدے کے اہل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر ضرور زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اور وہ اب بھی ریپبلکن پارٹی میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اور ان کے چاہنے والے انہیں دوبارہ بھی صدارت کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔