عرفی جاوید کی روتی ہوئی اور چہرے پر تشدد کے نشانات والی تصویر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
بھارت کی حد تک متنازع ماڈل و اداکارہ عرفی جاوید کی ایک تصویر نے سوشل میڈیا پر تشویش اور افواہوں کو جنم دیدیا۔
عرفی جاوید جو اپنے منفرد اور اکثر متنازع فیشن کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہتی ہیں، اس بار اپنے لباس یا انداز کے بجائے روتی ہوئی تصویر کی وجہ سے زیر بحث ہیں۔
ماڈل و ادکارہ نے انسٹاگرام پر اپنی ایک سیلفی کی ہے جس میں ان کی آنکھوں میں آنسوؤں کو صاف دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک اور تصویر میں اداکارہ کے ماتھے پر چوٹ کا نشان بھی نظر آیا جس نے مداحوں کو مزید فکر میں ڈال دیا۔
https://www.
دلچسپ بات یہ ہے کہ انہی پوسٹس میں عرفی نے ایک تقریب کی خوشگوار تصاویر بھی شیئر کیں، مگر ان کی روتی ہوئی تصویر نے سب کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔
سوشل میڈیا صارفین نے کمنٹس میں ان سے خیریت دریافت کی اور کئی مداحوں نے اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے دعا بھی کی کہ وہ جلد بہتر نظر آئیں۔
تاحال عرفی جاوید کی جانب سے اپنی ان تصاویر پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جس سے مداحوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: عرفی جاوید
پڑھیں:
حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-3
لاہور(صباح نیوز)اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اس واقعے کا فی الفور نوٹس لیا جائے ، یہ کارروائیاں نہ صرف آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔ اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔ ناظم اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سیکورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمے دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی۔